پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف 19 سے 22 مارچ تک سعودی عرب کے چار روزہ سرکاری دورے پر بدھ کو اعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ جدہ پہنچے۔
مکہ کے ڈپٹی گورنر شہزادہ سعود بن مشعل آل سعود نے وزیراعظم کا پرتپاک استقبال کیا۔
وزیراعظم کے ہمراہ ایک اعلیٰ سطحی وفد بھی تھا جس میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز سمیت متعدد اہم وفاقی وزراء اور سینئر حکام شامل تھے۔
اے پی پی کے مطابق دورے کے دوران وزیر اعظم سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کریں گے جس میں دونوں رہنما تجارت کو فروغ دینے، اہم شعبوں میں شراکت داری بڑھانے اور وسیع تر اقتصادی تعاون کو آسان بنانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کریں گے۔
باہمی دلچسپی اور تشویش کے امور بشمول عالمی اور علاقائی پیش رفت بالخصوص غزہ کی صورت حال، مشرق وسطیٰ کی ابھرتی ہوئی حرکیات کے ساتھ ساتھ امت مسلمہ سے متعلق مسائل ایجنڈے میں سرفہرست ہوں گے۔
وزیراعظم کا دورہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان گہرے تاریخی تعلقات کی نشاندہی کرتا ہے اور باہمی افہام و تفہیم میں اضافے، تجارت، سرمایہ کاری میں تعاون بڑھانے اور دوطرفہ، علاقائی اور عالمی معاملات پر بہتر سفارتی رابطہ کاری کی راہ ہموار کرے گا۔
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان گہرے دوستانہ تعلقات ہیں۔ دونوں ممالک نے گذشتہ سال اکتوبر میں 2.8 ارب ڈالر مالیت کے 34 معاہدوں پر دستخط کیے تھے۔
سعودی عرب کے وزیر برائے سرمایہ کاری خالد عبدالعزیز الفالح کی قیادت میں اعلیٰ سطح وفد نے اقتصادی شراکت داری کے فروغ کے لیے پاکستان کا دورہ کیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سعودی وفد میں سرکاری اداروں کے علاوہ نجی شعبے کے نمائندے بھی شامل تھے۔
یہ دورہ گذشتہ سال اپریل میں وزیراعظم شہباز شریف کی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات میں دونوں ملکوں کے درمیان اقتصادی تعاون کو بڑھانے کے لیے طے پانے والے مفاہمت کے تناظر میں کیا گیا تھا۔
اپریل میں پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف اور سعودی ولی عہد کے درمیان ہونے والی ملاقات میں ’دونوں رہنماؤں نے پاکستان میں پانچ ارب ڈالر مالیت کے نئے سعودی سرمایہ کاری پیکج کے پہلے فیز کو جلد از جلد پایہ تکمیل تک پہنچانے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔‘
معاشی مشکلات پر قابو پانے میں سعودی عرب پاکستان کی مدد کرتا آیا ہے۔
پاکستانی حکومت کی توقع ہے کہ آنے والے برسوں میں سعودی عرب یہاں مختلف شعبوں خاص طور پر معدنیات اور کان کنی کے شعبوں میں بھاری سرمایہ کاری کرے گا۔
پاکستان نے خلیجی ممالک سے سرمایہ کاری کی راہ ہموار کرنے کے لیے حال ہی میں خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل بھی تشکیل دی ہے، جس کا بیرونی سرمایہ کاری کے فروغ اور سرمایہ کاروں کو سہولیات فراہم کرنا ہے۔
سرکاری اعدادوشمار کے مطابق لگ بھگ 25 لاکھ پاکستانی سعودی عرب میں روزگار کے لیے مقیم ہیں، جو ہر سال اربوں ڈالر بطور زرمبادلہ ملک میں بھیجتے ہیں، جسے پاکستان کی معشیت میں کلیدی حیثیت حاصل ہے۔