انڈین حکام نے مغربی ریاست مہاراشٹر کے شہر ناگ پور کے بعض حصوں میں منگل کو غیر معینہ مدت کے لیے کرفیو نافذ کر دیا ہے، جہاں ایک ہندو گروپ کی جانب سے 17ویں صدی کے مغل حکمران اورنگزیب عالمگیر کے مقبرے کو ہٹانے کے مطالبے پر ہونے والے تصادم میں درجنوں افراد زخمی ہو گئے۔
پیر کو ہونے والے تشدد کے دوران کئی گاڑیوں کو نقصان پہنچا اور متعدد افراد زخمی ہوئے، جن میں کم از کم 15 پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔
ایک پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ زخمیوں میں سے ایک اہلکار کی حالت تشویش ناک ہے۔
مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ دیویندر فڑنویس نے ایک ویڈیو پیغام میں مذہبی تشدد کی مذمت کرتے ہوئے امن و امان برقرار رکھنے کی ہر ممکن کوشش کرنے کا مطالبہ کیا۔
فڑنویس نے کہا: ’میں نے پولیس کمشنر کو سخت اقدامات کرنے کی ہدایت دی ہے۔‘
پولیس کے مطابق انتہا پسند وشوا ہندو پریشد (وی ایچ پی) کے کارکنوں نے شہنشاہ اورنگزیب کا پتلا نذر آتش کیا اور ان کے مقبرے کے باہر نعرے بازی کی۔
انتہا پسند ہندو گروپ قریبی شہر اورنگ آباد سے شہنشاہ اورنگزیب کا مقبرہ ہٹانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پولیس افسر نے روئٹرز کو بتایا کہ صورت حال اس وقت بگڑ گئی جب کئی مذہبی گروپ پولیس سٹیشن کے قریب مارچ کرتے ہوئے پہنچے اور پولیس پر پتھراؤ کیا۔
علاقے کے ایک رہائشی نے اے این آئی نیوز ایجنسی کو بتایا کہ حملہ آوروں نے چہرے چھپانے کے لیے ماسک پہن رکھے تھے اور ان کے پاس تیز دھار ہتھیار اور بوتلیں تھیں۔
وشوا ہندو پریشد نے کسی بھی قسم کے تشدد میں ملوث ہونے کے الزامات کو مسترد کیا ہے۔ تنظیم کے جنرل سیکرٹری ملند پراندے نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ وہ مقبرے کی جگہ مقامی مراٹھا حکمرانوں کی یادگار قائم کرنا چاہتے ہیں۔
ناگ پور راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کا ہیڈکوارٹر بھی ہے، جو وزیراعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی نظریاتی سرپرست تنظیم ہے اور وشوا ہندو پریشد اسی گروپ سے وابستہ ایک تنظیم ہے۔
مودی کے ناقدین اکثر ان پر مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کرنے اور ان کے خلاف کارروائی کرنے والوں کے خلاف اقدامات نہ کرنے کا الزام لگاتے ہیں۔