جو بائیڈن کی دی گئی معافیاں منسوخ کر رہا ہوں: ڈونلڈ ٹرمپ

ٹرمپ نے کہا ہے کہ بائیڈن نے معافی نامے پر خود کار قلم کی مدد سے دستخط کیے اس لیے وہ کارگر نہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ چار مارچ، 2025 کو کانگریس کے مشترکہ اجلاس کے خطاب کر رہے ہیں (اے ایف پی)

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کو اعلان کیا کہ وہ سابق صدر جو بائیڈن کی جانب سے دی گئی ان معافیوں کو منسوخ کر رہے ہیں جو ٹرمپ کے ناقدین کو اپنے خلاف کارروائی سے بچانے کے لیے دی گئیں۔

ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ یہ معافیاں غیر مؤثر ہیں کیوں کہ ان پر بائیڈن نے خود دستخط نہیں کیے بلکہ خود کار قلم کا استعمال کیا گیا۔

یہ واضح نہیں کہ آیا ٹرمپ کے پاس اپنے پیشرو کے جاری کردہ صدارتی معافی نامے منسوخ کرنے کا کوئی قانونی اختیار ہے یا نہیں۔

امریکہ کی تاریخ میں معافی ناموں کی منسوخی انتہائی کم ہے اور اگر ایسا ہوتا ہے تو اس سے ظاہر ہو گا کہ ٹرمپ ایک بار پھر صدارتی اختیارات کی اخری حد تک جا رہے ہیں، خاص طور پر اپنے سیاسی مخالفین کو نشانہ بنانے کے لیے۔

ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ بائیڈن کے دستخط ’آٹو پین‘ کے ذریعے کیے گئے جو عام طور پر استعمال ہونے والا خودکار آلہ ہے اور اس بنیاد پر وہ معافیاں درست نہیں۔

ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر پوسٹ کیا کہ ’یہ معافی نامے اب منسوخ، کالعدم اور غیرمؤثر قرار دیے جاتے ہیں کیوں کہ یہ آٹو پین کے ذریعے جاری کیے گئے۔‘

تاہم انہوں نے نہ تو اس بات کا کوئی ثبوت پیش کیا کہ آٹو پین استعمال کیا گیا اور نہ ہی یہ دعویٰ ثابت کیا کہ اس بنیاد پر دستخط غیر مؤثر ہو جاتے ہیں۔

امریکی صدور طویل عرصے سے آٹو پین استعمال کرتے آئے ہیں، حتیٰ کہ کسی بل کو قانون بنانے کے لیے بھی یہی قلم استعمال کیا جاتا ہے۔

تاہم ٹرمپ اور ان کے حامی، خصوصاً دائیں بازو کی پالیسی دستاویز ’پروجیکٹ 2025‘ سے وابستہ افراد اس معاملے کو جو بائیڈن کی صدارت کو غیر قانونی ثابت کرنے کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

بائیڈن نے سابق سینیئر رپبلکن قانون ساز لِز چینی اور دیگر ارکان کو معافی دی، جو اس کانگریسی کمیٹی کا حصہ تھے جس نے چھ  جنوری 2021 کو کیپیٹل ہل پر ٹرمپ کے حامیوں کے حملے اور 2020 کے انتخابی نتائج الٹنے کی ٹرمپ کی متعدد کوششوں کی تحقیقات کی۔

مدت صدارت کے اختتام پر بائیڈن کی جانب سے جاری کردہ معافی نامے دراصل ایک جامع تحفظ ہیں تاکہ ان قانون سازوں کو ٹرمپ کی بار بار کی گئی دھمکیوں سے محفوظ رکھا جا سکے، جن میں انہوں نے کہا تھا کہ اگر وہ 2024 کا الیکشن جیت گئے تو ان سے بدلہ لیں گے۔

ٹرمپ نے بظاہر تسلیم کیا کہ ان کا یہ اقدام قانونی لحاظ سے متنازع کے دائرے میں آتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پیر کی صبح جب صحافیوں نے ٹرمپ سے پوچھا کہ کیا بائیڈن کے آٹو پین سے دستخط شدہ تمام دستاویزات منسوخ ہونی چاہییں، تو انہوں نے کہا کہ ’میرے خیال میں ہاں، لیکن یہ میرا فیصلہ نہیں، اس بات کا فیصلہ عدالت کرے گی۔‘

تاہم ٹروتھ سوشل پر ٹرمپ نے کہا کہ کمیٹی کے ارکان کو یہ اچھی طرح سمجھ لینا چاہیے کہ ’وہ اعلیٰ سطح پر تحقیقات کا سامنا کر سکتے ہیں۔‘

میڈیا ادارے ایکسیوس سے بات ہوئے ماہرین نے نشاندہی کی کہ اگرچہ ٹرمپ اس اقدام پر عدالتی جنگ ہار بھی جائیں، تب بھی نقصان ہو چکا ہو گا، کیوں کہ ان کے نشانے پر موجود افراد کو پہلے ہی شدید قانونی جنگ میں الجھا دیا جائے گا۔

بائیڈن نے پیشگی معافی نامے بھی جاری کیے۔ یہ معافی پانے والوں میں کووڈ وبا کے معاملے میں سابق مشیر اینٹنی فاؤچی، ریٹائرڈ جنرل مارک ملی اورشاید سب سے زیادہ متنازع طور پر، بائیڈن کے خاندان کے قریبی افراد، بشمول ان کے بیٹے ہنٹر بائیڈن بھی شامل ہیں۔

یہ تمام افراد آنے والے رپبلکن صدر کے کھلے عام سیاسی اہداف بن چکے تھے۔

ٹرمپ نے اپنے سیاسی مخالفین سے ’انتقام‘ لینے کا بارہا وعدہ کیا ہے اور بعض کو فوجداری مقدمات میں ملوث کرنے کی دھمکی بھی دی۔

بائیڈن نے اس وقت کہا تھا کہ ’میرا ضمیر گوارا نہیں کرتا کہ میں کچھ نہ کروں۔‘

جنوری میں عہدہ سنبھالتے ہی، ٹرمپ نے فوری طور پر اپنے حامیوں کے حق میں متعدد معافی نامے جاری کیے، جن میں تقریباً 1500 وہ افراد بھی شامل تھے جو چھ جنوری 2021 کو کیپیٹل ہل پر حملہ کرنے اور بائیڈن کی انتخابی جیت کی توثیق روکنے کے جرم میں سزا یافتہ تھے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ