پاکستانی کشمیر: اخبار پر ’فیک نیوز‘ کی بنیاد پر درج مقدمہ واپس لیا جائے، صحافتی تنظیمیں

پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے صدر افضل بٹ نے ’روزنامہ جموں و کشمیر‘ کے خلاف ایف آئی آر کے اندراج کو ’سیاہ اقدام‘ قرار دیتے ہوئے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی حکومت سے مقدمہ واپس لینے کا مطالبہ کیا، بصورت دیگر ملک گیر تحریک چلانے کا اعلان بھی کیا۔

4 اپریل 2025 کو روزنامہ جموں و کشمیر کا صفحہ اول (روزنامہ جموں و کشمیر/ فیس بک)

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں حکومت نے ایک مقامی اخبار ’روزنامہ جموں و کشمیر‘ کی رینجرز فورس کے قیام کے حوالے سے خبر کو ’فیک نیوز‘ قرار دیتے ہوئے ادارے کے خلاف چھ اپریل 2025 کو مقدمہ درج کروایا ہے۔

بذریعہ سیکشن آفیسر وزارت داخلہ خالد اقبال لون، سرکار کی مدعیت میں اخبار ’روزنامہ جموں و کشمیر‘ اور اس کے ڈیجیٹل چینل ’جموں و کشمیر ڈیجیٹل‘ کے خلاف ایف آئی آر سیکریٹریٹ تھانہ مظفر آباد میں درج کروائی گئی ہے۔

سکیشن آفیسر کی درخواست پر اخبار کے خلاف زیر دفعات 501، 489، 504، 500 اور 505 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی تاریخ میں ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ کسی صحافی کے خلاف انفرادی طور پر مقدمے کے اندراج کی بجائے پورے ادارے کے خلاف کارروائی عمل میں لائی گئی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سرکار کی مدعیت میں چھ اپریل کو درج کروائی گئی ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ’28 مارچ 2025 کو روزنامہ جموں و کشمیر نے نیوز رپورٹ شائع کی جس میں آزاد کشمیر کابینہ نے رینجرز فورس کے قیام کی منظوری دی ہے اور 10 اضلاع میں فورس کی قیادت لیفٹننٹ کرنل اور تین ڈویژن میں تین کمپنیاں میجر کی سربراہی میں قائم ہوں گی، جن میں تین سو سے چار سو افراد شامل ہوں گے۔ ‘

ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ اخبار نے اپنے ڈیجیٹل چینل پر بھی اس حوالے سے پروگرام بھی کیا جس میں اس خبر کا اعادہ کیا گیا۔

ایف آئی آر میں اس حوالے سے وضاحت کرتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ ’امر واقعہ یہ ہے کہ آزاد جموں و کشمیر پولیس کی تنظیم نو کا منصوبہ زیرغور ہے جس کے تحت فورس کی استعداد کار بڑھانا مقصود ہے۔ کشمیر رینجرز میں 1000 آسامیوں پر ریاستی باشندوں کو بھرتی کیا جانا ہے، نیز تمام تر بھرتی کا طریقہ کار وہ ہے جو پولیس فورس کی بھرتی کا ہے۔ علاوہ ازیں فورس کا تمام ڈھانچہ سول افسران پر مشتمل ہے۔

’ایک من گھڑت، بے بنیاد، خلاف حقائق خبر کو سوچے سمجھے منصوبے کے تحت بار بار اخبار میں شائع کرنا اور سوشل میڈیا پر شیئر کرنے کا مقصد عوام میں افراتفری پیدا کرنا اور حکومت کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔‘

ایف آئی آر کے مطابق ’یہ عمل ریاست کے خلاف عوام میں نفرت کے بیچ بونے اور بغاوت پر اکسانے کی کوشش ہے۔ ایسے حالات و واقعات کو مدنظر رکھ  رکھتے ہوئے اخبار انتظامیہ کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جانی ضروری و مناسب ہے۔‘

پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) کے صدر افضل بٹ نے منگل کو انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں اس اقدام کو ’ریاست کی تاریخ کا ’سیاہ اقدام‘ قرار دیتے ہوئے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس ایف آئی آر کو واپس لیں، بصورت دیگر پاکستان اور اس کے زیر انتظام کشمیر میں ان کے خلاف ملک گیر تحریر چلائی جائے گی۔‘

افضل بٹ کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’ہم قطعاً محاذ آرائی نہیں چاہتے نہ ہی کسی سیاسی انتشار کا حصہ بننا چاہتے ہیں لیکن ہم کسی کو اجازت نہیں دیں گے کہ وہ قانون کو بالائے طاق رکھتے ہوئے آزاد کشمیر کے اخبار کے خلاف اقدام اٹھائے۔

’ابھی ہم برسر اقتدار سیاسی جماعتوں اور حکمرانوں سے درخواست کر رہے ہیں کہ مقدمے کو واپس لیا جائے، اگر ایسا نہ کیا گیا تو پاکستان کے ہر شہر میں احتجاج کیا جائے گا اور اگر ہمیں کارکنان کو آزاد کشمیر پہنچنے کی کال دینی پڑی تو وہ بھی دیں گے۔‘

اس حوالے سے انڈپینڈنٹ اردو نے حکومت موقف جاننے کے لیے بارہا متعلقہ وزرا اور حکام سے رابطہ کرنے کی کوشش کی تاہم تاحال ان کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان