تین دن کی مسلسل شدید بارش کے بعد انڈیا کے مشہور ترین تاریخی مقام تاج محل کے مرکزی مقبرے کی چھت میں دراڑ پڑ گئی جس کے نتیجے میں پانی اس کے اندر رسنے لگا ہے۔
انڈیا کی یادگاروں کی دیکھ بھال کرنے والے سرکاری ادارے نے کہا ہے کہ وہ فوری طور پر 17 ویں صدی کے اس مقبرے کو پہنچنے والے نقصان کا جائزہ لے رہا ہے۔
آن لائن گردش کرنے والی ویڈیوز میں تاج محل کے چار باغات میں سے ایک مکمل طور پر پانی میں ڈوبا ہوا نظر آ رہا ہے۔ مقبرے کے اندر تصویر لینا سختی سے منع ہے تاہم حکام کا کہنا ہے کہ وہاں پانی دیکھا گیا ہے۔
آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) کے ایک سینیئر افسر راج کمار پٹیل کا کہنا ہے کہ ’مرکزی مقبرے کے اندر نمی دیکھی گئی ہے۔ گنبد میں لگے پتھروں میں شاید ایک باریک دراڑ ہو جس کی وجہ سے پانی رس رہا ہے۔‘
انہوں نے اخبار ٹائمز آف انڈیا کو بتایا: ’جس جگہ پانی کے قطرے گر رہے ہیں اس کا معائنہ کیا جا رہا ہے تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ پانی مسلسل ٹپک رہا یا وقفے وقفے سے۔ کسی بھی صورت میں ضروری مرمت کی جائے گی۔ بارش رکنے کے بعد باغ کی بحالی کا کام کیا جائے گا۔‘
تاج محل، جو اتر پردیش کے شہر آگرہ میں واقع ہے، اسے یونیسکو نے عالمی ورثہ قرار دے رکھا ہے۔ تاج محل ہندوستان کے شہنشاہ، شاہ جہاں نے اپنی محبوب بیوی، ممتاز محل، کے مقبرے کے طور پر تعمیر کروایا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
حکومت کے منظور کردہ ایک سیاحتی گائیڈ نے رپورٹ کیا ہے کہ گنبد سے رسنے والا پانی شاہ جہاں اور ان کی بیوی کے مزارات والے حجرے تک پہنچ گیا ہے۔
تاج محل انڈیا کے سب سے مشہور مقامات میں شامل ہے، جسے متعدد عالمی رہنما اور اہم شخصیات دیکھ چکی ہیں جن میں شائد سب سے زیادہ مشہور شہزادہ چارلز اور پرنسس آف ویلز ڈیانا شامل ہیں۔
حال ہی میں سابق برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن اور سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی اپنے سرکاری دوروں میں اس یادگار کو شیڈول میں شامل کیا۔
یہ پہلی بار نہیں کہ تاج محل کی دیکھ بھال اور مرمت کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا گیا ہو۔
مورخین نے ہوا اور پانی کی وجہ سے پیدا ہونے والی آلودگی کے مسئلے سے نمٹنے کے ناقص انتظام کو فن تعمیر کے اس شاہکار کے بتدریج بڑھتے پیلے پن اور چمکدار سفید سنگ مرمر کی چمک میں کمی کی وجہ قرار دیا۔
یہ صورتِ حال اس وقت پیدا ہوئی جب شمالی انڈیا کے بڑے حصے، بشمول اتر پردیش، اتراکھنڈ اور قومی دارالحکومت دہلی میں شدید بارشیں ہوئیں۔ بارشوں کی وجہ سے آگرہ کی سڑکیں سیلابی صورت حال کا شکار ہو گئیں جس کی وجہ نکاسی آب کا ناقص نظام اور ناکافی شہری منصوبہ بندی ہے۔
اس ہفتے آگرہ میں ایک ہی دن میں 151 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی جو گذشتہ 80 سال میں سب سے زیادہ بارشوں کا ایک ریکارڈ ہے۔
بارشوں کے نتیجے میں آگرا فورٹ اور فتح پور سیکری فورٹ جیسے دیگر تاریخی مقامات میں بھی سیلاب آیا اور انہیں نقصان پہنچا۔
© The Independent