پہلگام حملہ: نتن یاہو کا انڈیا کی حمایت کا عزم

اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو نے اپنے انڈین ہم منصب نریندر مودی کو فون کر کے پہلگام واقعے پر دہلی سے اپنی حمایت کا اظہار کیا۔

15 جنوری 2018 کو اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نتن یاہو اپنے انڈین ہم منصب نریندر مودی سے نئی دہلی میں حیدرآباد ہاؤس میں ملاقات سے قبل تصویر کے موقع کے دوران مصافحہ کر رہے ہیں (روئٹرز)

اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نتن یاہو نے اپنے انڈین ہم منصب نریندر مودی کو فون کر کے پہلگام واقعے پر دہلی کے لیے اپنی حمایت کا اظہار کیا۔

نتن یاہو نے ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ ’میں نے آج انڈیا کے وزیراعظم نریندر مودی سے بات کی اور کشمیر میں اسلامی دہشت گردانہ حملے کے بعد انڈیا کے لوگوں سے اسرائیل سے عوام کی طرف سے اپنی تعزیت کا اظہار کیا۔ وزیراعظم مودی نے انڈیا کے غم میں شریک ہونے کے لیے میرا شکریہ ادا کیا اور اس بات پر زور دیا کہ ہمارے دونوں ممالک دہشت گردی کے خلاف اہم جنگ میں کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہیں۔

’ہم نے ٹرانسپورٹ اور کمیونیکیشن کوریڈور کے اقدام کو آگے بڑھانے پر بھی تبادلہ خیال کیا، جو ایشیا کو سعودی عرب اور اسرائیل کے ذریعے یورپی براعظم سے جوڑے گا۔‘

انڈین وزارت خارجہ کےترجمان رندھیر جیسوال نے بھی ایکس پر ایک پیغام کے ذریعے اس ٹیلی فونک گفتگو کی تصدیق کی۔

انہوں ایک پوسٹ میں لکھا کہ ’اسرائیل کے وزیراعظم نتن یاہو نے وزیراعظم نریندر مودی کو فون کیا اور انڈین سرزمین پر دہشت گردانہ حملے کی سخت مذمت کی۔ انہوں نے انڈین عوام اور متاثرین کے خاندانوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔

’وزیراعظم مودی نے سرحد پار دہشت گردانہ حملے کی وحشیانہ نوعیت سے متعلق بتایا اور قصورواروں اور ان کے حامیوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے انڈیا کے پختہ عزم کا اعادہ کیا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

رندھیر جیسوال نے ایکس پر ہی مختلف پوسٹوں میں دنیا کے مختلف ممالک کے رہنماؤں کی جانب سے انڈین وزیر اعظم نریندر مودی کو فون کرنے کی اطلاع دی۔

ان کی پوسٹوں کے مطابق کئی عالمی رہنماؤں نے وزیراعظم نریندر مودی سے پہلگام واقعے پر افسوس اور حمایت کا اظہار کیا جن میں فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون اور مصر کے صدر عبدالفتح السیسی شامل تھے۔

22 اپریل 2025 کو انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں سیاحوں پر مسلح افراد کی فائرنگ کے نتیجے میں کم از کم 26 افراد جان سے گئے تھے، جس کے بعد پاکستان اور انڈیا کے درمیان حالات کشیدگی اختیار کر گئے۔

انڈیا نے اس حملے کا ذمہ دار پاکستان کو قرار دیتے ہوئے، سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی سمیت دیگر اقدامات اٹھائے جس کے جواب میں پاکستان نے جمعرات کو انڈین سفارت کاروں اور فوجی مشیروں کو بے دخل کرنے، سکھ یاتریوں کے علاوہ انڈین شہریوں کے ویزے منسوخ کرنے کا حکم دیا اور اپنی طرف سے مرکزی سرحد کو بند کر دیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا