برطانیہ میں عدالت نے آتشیں اسلحے کے 72 پرزے کار میں چھپا کر پاکستان سے برطانیہ سمگل کرنے کی کوشش کرنے والے شخص آٹھ سال قید کی سزا سنا دی۔
برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی کی ویب سائٹ کے مطابق 40 سالہ یاسر خان نے اپنا جرم قبول کر لیا۔ قبل ازیں نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی تحقیقات سے یہ ثابت ہو گیا کہ وہ 1976 ماڈل ڈاٹسن سنی کار میں نائن ایم ایم گلاک سیلف لوڈنگ پسٹلز کے 36 ٹاپ سلائیڈز اور 36 بیریل سمگل کرنے کی کوشش کے پیچھے تھے۔
یہ غیر قانونی پرزے انتہائی مہارت سے گاڑی میں چھپائے گئے۔ انہیں ونڈ سکرین کے نیچے انجن بلاک کے پیچھے اور فیول ٹینک میں چھپایا گیا۔ یہ پرزے سات جولائی 2024 کو لندن گیٹ وے پورٹ پر بارڈر فورس کے اہلکاروں نے تلاشی کے دوران دریافت کیے۔
این سی اے کے افسروں نے تفتیش شروع کی جس کے بعد یاسر خان جنہوں نے دعویٰ کیا کہ وہ کار ڈیلر ہیں، کو ایجنسی کی آرمڈ آپریشنز یونٹ کے اہلکاروں نے 12 جولائی کو برمنگھم کے جیولری کوارٹر سے گرفتار کر لیا۔
جمعے کو برمنگھم کے لیا روڈ، سپارک ہل کے رہائشی یاسر خان شہر کی کراؤن کورٹ میں پیش کیا گیا جہاں انہوں نے آتشیں اسلحہ سمگل کرنے کا اعتراف کیا جس کے بعد انہیں سزا سنا دی گئی۔
این سی اے کے افسروں نے یاسر خان کے فون سے وائس نوٹس بھی برآمد کیے، جن میں پاکستان میں ایک اسلحہ سپلائر سے ان کے رابطے کے ثبوت ملے۔ مذکورہ اسلحہ سپلائر کے پاس آتشیں اسلحے کے پرزے تیار کرنے کی سہولت ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس اسلحہ ساز نے یاسر خان کو 2023 کے موسم گرما میں اسلحہ بنانے والی ’فیکٹری‘ دیکھنے کی دعوت دی۔
یاسر خان پر شبہ ہے کہ انہوں نے نومبر 2023 میں بھی اسی طرح سمگلنگ کی ایک اور کوشش کی۔ ان کے موبائل فون سے برآمد ہونے والے وائس نوٹس اور ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جب اسلحہ تیار کر کے ٹیسٹ فائر کیا گیا تو گولیاں پستول میں پھنس گئیں۔
مزید شواہد سے یہ بھی معلوم ہوا کہ 2023 میں یاسر خان نے کئی غیر فعال ہتھیار خریدے جنہیں وہ مبینہ طور پر دوبارہ قابل استعمال اور جاں لیوا ہتھیاروں میں تبدیل کرنے میں کامیاب ہو گئے۔
این سی اے کے سینئر تفتیشی افسر ڈیوڈ فلپس نے کہا کہ ’برطانیہ میں اور بیرون ملک قانون نافذ کرنے والے اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرتے ہوئے غیر قانونی آتشیں اسلحے کی برطانیہ کی گلیوں تک آمد کو روکنا این سی اے کی اولین ترجیح ہے۔
این سی اے اور بارڈر فورس نے اسلحے کے ان بے شمار پرزوں کو جرم کی مارکیٹ تک پہنچنے اور منظم جرائم پیشہ گروہوں کے لیے مہلک ہتھیار بنائے جانے کا راستہ روکا۔‘