واہگہ سرحد پر تجارت کی بندش سے افغانستان زیادہ متاثر ہو گا: ماہرین

ماہرین کے مطابق پہلگام حملے کے بعد واہگہ سرحد پر تجارت کی بندش سے پاکستان اور انڈیا کی بجائے معاشی نقصان افغانستان کا ہو گا۔

پلوامہ حملے کے بعد انڈیا نے پاکستان سے تجارت بند کر دی جس کے بعد پاکستانی ٹرک 20 فروری 2019واہگہ سرحد پر کھڑے رہ گئے (اے ایف پی)

انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں 23 اپریل کو 26 سیاحوں کے نامعلوم افراد کی جانب سے مارے جانے کے بعد پاکستان نے واہگہ سرحد کو تجارت کے لیے بند کر دیا ہے۔

واہگہ سرحد پاکستان اور انڈیا کے مابین واحد زمینی سرحد ہے جس کو تجارت کے غرض کے لیے استعمال کیا جاتا تھا، تاہم ماہرین سمجھتے ہیں کہ سرحد کی بندش سے زیادہ معاشی نقصان افغانستان کا ہو گا۔

پاکستان اور انڈیا کے مابین دو طرفہ تجارت 2019 میں پلوامہ حملے کے بعد بہت کم ہو گئی ہے جبکہ اسی واہگہ کے راستے افغانستان اور انڈیا کے مابین تجارت بڑھ گئی تھی کیونکہ 2020 میں پاکستان نے افغانستان کی مصنوعات کو براستہ واہگہ انڈیا جانے کی اجازت دی تھی۔

پاکستان اور انڈیا کے مابین دو طرفہ تجارت

’بیورو آف ریسرچ ان انڈسٹری اینڈ اکنامکس فنڈامینٹلز‘ نامی تحقیقی ادارے کے مطابق تقسیم ہند کے بعد 1956 تک انڈیا اور پاکستان مضبوط تجارتی شراکت دار تھے۔

اس وقت تجارتی تعلقات اس حد تک بہتر تھے کہ 1965 تک پاکستان میں انڈیا کے چھ بینکوں کی نو شاخیں موجود تھیں۔ تاہم بعد میں مختلف جنگیں لڑنے اور 2019 میں پلوامہ حملے کے بعد انڈیا نے پاکستان کو ’موسٹ فیورڈ نیشن‘ کی فہرست سے نکال کر پاکستانی برآمدات پر 200 فیصد ڈیوٹی عائد کر دی۔

پاکستان اور انڈیا کی دو طرفہ تجارت کا حجم 2018 میں 2.6 ارب ڈالر تھا جس میں انڈیا سے پاکستان کو انڈیا سے سپلائی 2.06 ارب ڈالر اور پاکستان سے انڈیا کو سپلائی 49.5 کروڑ ڈالر تھی۔

2021 کے اعداد و شمار کے مطابق انڈیا کی پاکستان کو سپلائی 2019 میں 2.06 ارب ڈالر سے گر کر 32.9 کروڑ ڈالر پر آ گئی تھی جبکہ پاکستان کی انڈیا کو سپلائی گر کر چار لاکھ ڈالر پر آ گئی تھی۔

2019 میں انڈیا اور پاکستان کے مابین پلوامہ اور انڈیا کی جانب سے پاکستان کے بالاکوٹ میں فضائی حملے کے بعد کشیدگی کی وجہ سے تجارت میں کمی دیکھی گئی اور جو ابھی تک برقرار ہے۔

پاکستانی سیمنٹ کی انڈیا میں بہت زیادہ مانگ ہے۔ 2019 میں پاکستان سے انڈیا فراہم کی جانے والی مصنوعات میں سیمنٹ اور جیپسم سرِ فہرست تھے۔

اسی طرح انڈیا کی 98 فیصد راک سالٹ کی طلب 2019 تک پاکستان سے پوری ہوتی تھی لیکن اس کے بعد ڈیوٹی بڑھانے کے بعد راک سالٹ کی برآمدات میں کمی دیکھی گئی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

2023 اور 24 کے اعداد و شمار کے مطابق مجموعی طور پر پاکستان اور انڈیا کے مابین دو طرفہ تجارت کا حجم 1.1 ارب ڈالر رہا جس میں انڈیا کی پاکستان کو سپلائی تقریباً ایک ارب ڈالر اور پاکستانی کی انڈیا کو سپلائی تقریباً 28 لاکھ ڈالر تھی۔

انڈیا کی وزارت صنعت کے مطابق پاکستان اور انڈیا کے مابین دو طرفہ تجارت معطل ہے، تاہم پاکستان نے چند ادویات کی انڈیا سے برآمد پر پابندی جزوی طور پر ہٹائی ہے۔

حالیہ واہگہ سرحد کی بندش کے حوالے سے فیڈریشن آف انڈیا ایکسپورٹ آرگنائزیشن کے بیان کے مطابق پاکستان اور انڈیا کے مابین دو طرفہ تجارت نہ ہونے کے برابر ہے اور موجودہ صورت حال میں پاکستان کے ساتھ انڈیا کی تجارت انڈیا کی بین الاقوامی تجارت کے حجم کا صرف 0.06 فیصد ہے، اس لیے اس پابندی سے پاکستان پر تو کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

افغانستان سے سپلائی زیادہ متاثر ہو گی

پاکستان اور افغانستان کے مابین دو طرفہ تجارت کا حجم انڈیا کی وزارت صنعت و تجارت کے اعداد و شمار کے مطابق 2023-24 میں تقریباً ایک ارب ڈالر رہا جس میں افغانستان سے انڈیا سپلائی 64.2 کروڑ ڈالر جبکہ انڈیا سے افغانستان کی سپلائی 35.5 کروڑ ڈالر تھی۔

پاکستان اور انڈیا کے مابین دو طرفہ تجارت تو 2019 سے معطل ہے لیکن انڈیا اور افغانستان کی تجارت براستہ واہگہ سرحد 2020 سے جاری ہے اور اب اس کی بندش سے افغانستان کی معیشت پر اثر پڑے گا۔

افغانستان سے انڈیا جانے والی مصنوعات میں سر فہرست تازہ پھل اور جڑی بوٹیاں شامل ہیں جبکہ انڈیا سے افغانستان جانے والی اشیا میں سر فہرست ادویات، کپڑا، خوردنی تیل، اور سوت شامل ہے۔

شاہد حسین پاک افغان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سابق بورڈ آف ڈائریکٹر کے رکن اور اب سرحد چیمبر آف کامرس کی سٹینڈنگ کمیٹی برائے پاکستان افغانستان، سنٹرل ایشیا بائلیٹرل ٹریڈ پروموشن کے چیئرمین ہیں۔

انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’افغانستان کی تقریباً تمام ٹرانزٹ کارگو ٹرک براستہ طورخم، غلام خان، خرلاچی اور چمن سرحد کے ذریعے پاکستان میں داخل ہوتی ہے اور پھر واہگہ سرحد کے ذریعے انڈیا جاتی ہے۔‘

شاہد حسین کے مطابق ’ٹرانزٹ ٹریڈ کے لیے واہگہ سرحد صرف افغانستان کے لیے نہیں بلکہ وسطی ایشیا کے ممالک سے بھی مصنوعات انڈیا کی مارکیٹوں تک واہگہ سرحد کے ذریعے سپلائی کی جاتی ہیں۔‘

انہوں نے بتایا، ’اس سے پہلے خیبر پختونخوا حکومت نے ٹیکس لگایا تھا۔ اس سے تجارت متاثر ہوئی تھی اور اب واہگہ بند ہونے سے انڈیا اور افغانستان کے مابین تجارت متاثر ہو گی۔‘

یاد رہے کہ ورلڈ بینک کے 2024 کے اعداد و شمار کے مطابق افغانستان کے تجارتی شراکت داروں میں انڈیا سر فہرست رہا ہے اور دو طرفہ درامدات و برآمدات کا مجموعی حجم کا 47 فیصد انڈیا کے ساتھ اور 34 فیصد پاکستان کے ساتھ ہے، یعنی افغانستان کی تقریباً آدھی تجارت صرف انڈیا کے ساتھ ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت