معروف پاکستانی فیشن ڈیزائنر ماریہ بی کے وکلا کا کہنا ہے کہ ماریہ بی کے خلاف مبینہ طور پر سوشل میڈیا مہم چلانے والی ترک انفلوئنسر کو ان کی واجب الادا رقم بھیج دی گئی ہے جبکہ انہیں ہتک عزت کا نوٹس بھی ارسال کیا گیا ہے۔
ماریہ بی، کی وکیل بیرسٹر خدیجہ صدیقی نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں تصدیق کی کہ ان کی مؤکلہ نے ترک انفلوئنسر ترکن اتے کے بقایاجات ادا کر دیے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ’ہم نے ہفتے کو انہیں ہتک عزت کا قانونی نوٹس بھی بھجوایا ہے۔‘
پاکستانی فیشن ڈیزائنر اور ترک انفلوئنسر کے درمیان گذشتہ چند روز سے سوشل میڈیا پر لفظی چنگ جاری تھی جہاں ترکن اتے نے انسٹا گرام پر پوسٹ کی گئی اپنی متعدد ویڈیوز میں ماریہ بی پر انہیں ایک کام کا پورا معاوضہ نہ دینے کا الزام لگایا۔
جواب میں ماریہ بی نے بھی انسٹاگرام پر اس حوالے سے ویڈیوز اور سٹوریز پوسٹس کیں۔
ماریہ بی نے ترکن اتے سے ایک سوشل میڈیا پراجیکٹ کروایا تھا، جس کے معاوضے کا کچھ حصہ ادا کرنا تھا۔
رقم کی ادائیگی پر تنازعے اور مبینہ تاخیر کے باعث ترک انفلوئنسر نے پاکستانی ڈیزائنر کے خلاف سوشل میڈیا پر نازیبا الفاظ استعمال کیے اور ان پر الزامات لگائے۔
جمعرات کو ترکن اتے نے ماریہ بی کو پاکستان میں اپنے وکیل رانا انتظار کے ذریعے 8000 ڈالر کی ادائیگی اور باضابطہ معافی کا قانونی نوٹس بھجوایا تھا، جس میں دو ہزار ڈالر کی قانونی فیس، ایک ہزار ڈالر کی وہ رقم جس پر انہوں نے برانڈ کے نمائندے کے ساتھ ابتدائی بات چیت میں اتفاق کیا تھا، اور مزید پانچ ہزار ڈالر ذہنی پریشانی کے لیے شامل ہیں۔
اس حوالے سے ترکن اتے کے وکیل رانا انتظار نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’ہم نے ماریہ بی کو نوٹس بھیجا ہے کیونکہ ماریہ بی نے ترکن اتے سے کچھ کام کروایا تھا مگر کافی عرصے سے ان کے پیسے نہیں دے رہی تھیں اسی رقم کی ادائگی کے لیے ہم نے ماریہ بی کو قانونی نوٹس بھیجا ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
تاہم اب ماریہ بی نے اپنے انسٹاگرام پر ایک پوسٹ میں بتایا ہے کہ انہوں نے واجب الادا ایک ہزار ڈالر جبکہ کل 1500 ڈالر ادا کرنے کے ساتھ ساتھ ترکن اتے کو ہتک عزت کا نوٹس بھی بھجوا دیا ہے۔
اس بارے میں انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے ماریہ بی کی وکیل خدیجہ صدیقی کا کہنا تھا کہ ’ماریہ بی نے تمام واجب الادا رقم ادا کر دی ہے اور وہ انہوں نے کرنی ہی تھی لیکن ترکن نے جس انداز میں ماریہ بی پر الزام لگایا اور اپنی تمام تر ویڈیوز میں ماریہ کی کردار کشی کی یہ رویہ قابل قبول نہیں اور اس کے خلاف قانونی کارروائی ضروری بنتی تھی۔‘
تاہم ترکن اتے کے وکیل رانا انتظار نے پیسوں کی ادائیگی کی تصدیق تو کی لیکن قانونی نوٹس سے متعلق لاعلمی کا اظہار کیا۔
رانا انتطار کا کہنا تھا کہ ’ترکن ترکی میں رہتی ہیں۔ اگر نوٹس کہیں پاکستان میں کسی پتے پر بھیجا گیا ہے تو ہمیں نہیں ملا۔‘
جس پر ماریہ بی کی وکیل بیرسٹر خدیجہ صدیقی نے بتایا کہ نوٹس ترکن کے لاہور میں رہائش پذیر شوہر کے گھر بھیجا گیا ہے۔
ترکن اتے کو بھیجے گئے نوٹس میں ماریہ بی نے کہا کہ ’میرے اوپر لگائے گئے الزامات کو پرنٹ، ڈیجیٹل اور الیکٹرانک میڈیا پر بڑے پیمانے پر رسائی اور وسیع اشاعت ملی۔ الزامات میرے وقار، ساکھ اور مقام کو کم اور داغدار کرنے کے لیے پوسٹ کیے گئے تھے۔‘
ماریہ بی کی وکیل مزید کہنا ہے ’ترکن اتے کے تمام بیانات ہتک عزت کے زمرے میں آتے ہیں لہٰذا ترکن نے ماریہ بی کو جو ذہنی اذیت پہنچائی اور جو انہوں نے ماریہ بی کی ساکھ کو نقصان پہنچایا اس پر ہم نے انہیں ہتک عزت کو قانونی نوٹس بھجوایا ہے۔‘