انڈی ان کیمپس: سوشل میڈیا کے دور میں اصل خبر کی جانچ ضروری

انڈی ان کیمپس میں انڈپینڈنٹ اردو کی ٹیم نے بحریہ یونیورسٹی اسلام آباد کا دورہ کیا جہاں رپورٹر مونا خان اور بکر عطیانی نے اپنے تجربات کی روشنی میں طلبہ و طالبات کو بتایا کہ وہ سوشل میڈیا کے دور میں اصل خبر کی جانچ کیسے کر سکتے ہیں۔

انڈی ان کیمپس میں انڈپینڈنٹ اردو کی ٹیم نے بحریہ یونیورسٹی اسلام آباد کا دورہ کیا جہاں رپورٹر مونا خان اور بکر عطیانی نے اپنے تجربات کی روشنی میں طلبہ و طالبات کو بتایا کہ وہ سوشل میڈیا کے دور میں اصل خبر کی جانچ کیسے کر سکتے ہیں۔

ایڈیٹر ان چیف بکر عطیانی نے طلبہ کو خبر کی تصدیق سے لے کر خبر چھپنے تک کے مراحل کے حوالے سے بتایا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’میڈیا کو آج کل جو چیلنجز درپیش ہیں ان میں سب سے اہم اصل خبر تک پہنچنا اور پھر اس کی تصدیق ہے۔ بریکنگ نیوز کے رویے سے باہر نکلنا ہو گا تاکہ صارفین تک مصدقہ خبر پہنچائی جا سکے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ اگر ہنگامی حالات میں رپورٹنگ کرنی ہے تو اپنی خفاظت کے اقدامات کو بھی مدنظر رکھنا ہو گا۔

نامہ نگار مونا خان نے سیشن میں بتایا کہ ’سوشل میڈیا کے دور میں کلک بیٹ سے دور رہیں اور صحافتی اخلاقیات کو ترجیح دیں اس کے علاوہ صحافت میں اپنی ذاتی پسند و ناپسند نہیں بلکہ حقائق کو مدنظر رکھیں۔‘

ڈاکٹر پلوشہ مروت نے طلبہ و طالبات کو انڈپینڈنٹ اردو میں انٹرن شپ کو مواقع کے حوالے سے بتایا۔ سیشن میں شریک طلبہ و طالبات میں سے بہت کم ایسے تھے جو رپورٹنگ میں دلچسپی رکھتے تھے جبکہ زیادہ تو میڈیا کو بطور مضمون اس لیے پڑھ رہے تھے تاکہ وہ اپنا ڈیجیٹل میڈیا چینل بنا سکیں۔

طالبہ ایمان اشفاق نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ ’اس سیشن سے انہیں یہ جاننے کا موقع ملا کہ صحافت صرف ایک پیشہ نہیں بلکہ ایک مشن ہے جس میں صحافی کا کام حق کے لیے آواز اٹھانا ہوتا ہے اور میں بھی یہ کرنا چاہتی ہوں۔‘

انڈی ان کیمپس پروگرام کے تحت انڈپینڈنٹ اردو اب تک بیسیوں جامعات کا دورہ کر چکا ہے جہاں سے مختلف طلبہ و طالبات کو انٹرن شپ کے مواقع بھی دیے گئے تاکہ وہ ڈیجیٹل جرنل ازم اور اس کا طریقہ کار سیکھ سکیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کیمپس