خیبر پختونخوا میں ڈاکٹروں اور محکمہ صحت کے مابین آنکھ مچولی ایک عرصہ سے جاری ہے، جس میں دونوں فریقین ایک دوسرے کو غلط ثابت کرنے پر تُلے ہوئے ہیں۔
ہم یہاں اس موضوع پر بات ہی نہیں کرنا چاہتے کیونکہ اس موضوع پر بہت سے صفحات کالے کیے جاچکے ہیں مگر اس کا ابھی تک حل نہیں نکلا بلکہ معاملہ ہے کہ سنگین سے سنگین تر ہوتا جارہا ہے جس میں نہ محکمہ صحت کا کچھ بگڑ رہا ہے اور نہ ہی ڈاکٹروں کا۔
اس سارے کیس میں بے چارے عوام البتہ ضرور پریشانی کا شکار اور رُل رہے ہیں۔ ایک طرف مہنگائی اور بے روزگاری کا عفریت منہ کھولے کھڑا ہے تو دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے وزرا کی جانب سے عجیب و غریب بیانات اور اعلانات سننے کو مل رہے ہیں، جس پر وہ اپنے لیڈر عمران خان کی طرح یوٹرن بھی لے لیتے ہیں۔
حالیہ مہینے میں بہت سے واقعات کو میڈیا نے اچھالا، جس میں ضیا بنگش کے عبائے والا نوٹیفیکیشن اور پھر اُس کے بعد اسے واپس لینے تک میڈیا نے اسے خاصی کوریج دی۔
فردوس عاشق اعوان نے بھی کشمیر کے زلزلے کو تبدیلی کے ساتھ نتھی کیا کہ زمین بھی تبدیلی چاہتی ہے اور اب صوبائی وزیر شوکت یوسفزئی کا بیان کہ ڈاکٹر اور انجنیئر خیبر پختونخوا کے مشہور خیبر بازار میں پکوڑے فروخت کرتے تھے۔
جس پر انہیں آڑے ہاتھوں لیا گیا اور یہ کلپ سوشل میڈیا پر اتنا وائرل ہوا کہ شوکت یوسفزئی کو یو ٹرن لینا پڑا اور بیان دینا پڑا کہ ان کا اپنا بیٹا بھی ڈاکٹر ہے اور اُن کے بیان کا یہ مطلب ہرگز نہیں تھا۔
پتہ نہیں پی ٹی آئی والے ایسے بیانات دانستہ طور پر دیتے ہیں یا اس کے پیچھے ان کے مقاصد ہوتے ہیں کیونکہ میڈیا عام سی خبر کو آج کے دور میں فوقیت نہیں دیتا اور اس قسم کی خبریں شہ سرخیوں میں جلد آجاتی ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بدنام اگر ہوں گے تو کیا نام نہ ہوگا کے مصداق شاید یہ بھی پی ٹی آئی کی پالیسیوں میں شامل ہو کہ اس قسم کے بیانات دیا کریں اور بعد میں پھر تردید کردیا کریں کیونکہ جو کہنا ہوتا ہے وہ تو کہا جا چکاہوتا ہے۔
وہ بات واپس تو نہیں ہوسکتی اور یہ بھی ایک قسم کی مارکیٹنگ ہی ہے، جو پی ٹی آئی والے مفت میں کرا رہے ہیں، کیونکہ ان کو میڈیا میں اِن رہنے کا فن آگیا ہے۔
ان تینوں مثالوں کو دیکھیں تو پتہ چلتا ہے تینوں شخصیات نے سپاٹ لہجوں میں اور سوچ سمجھ کر یہ بیانات دیے اور پھر اپنی باتوں کی تردید کرکے میڈیا میں خود کو اِن رکھا ہے۔
سوشل میڈیا پر شوکت یوسفزئی کے بیان پر ایک صارف نے لکھا کہ اگر پی ٹی آئی نہ ہوتی تو شوکت یوسفزئی صاحب اپنے اخبار سرخاب کو ہاکر بن کر فروخت کرتے۔
ایک صارف نے لکھا شوکت یوسفزئی اپنے اخبار سرخاب میں اب پکوڑے فروخت کرتے اور ڈاکٹروں کو اخبار فروخت کیا کرتے۔
ایک اور صارف نے لکھا شوکت صاحب آپ کا ڈاکٹر بیٹا کہاں پر پکوڑے فروخت کر رہا ہے کہ ہم بھی اُن سے یوسفزئی پکوڑے خرید کر کھا لیں۔
ان جیسے بہت سے صارفین نے شوکت یوسفزئی کے بیان پر ناراضی کا اظہار کیا ہے اور موجودہ بیان سے ڈاکٹر ایشو کو مزید بڑھاوا ملا ہے۔
شو کت صاحب ویسے سوشل میڈیا صارفین نے بہت خوب کہا ہے کہ اگر پی ٹی آئی نہ ہوتی تو آپ بھی چھوٹے اخباری مالکان کی طرح حکومت کی مداح سرائی کرتے اور اشتہارات کے لیے پاپڑ بیلتے۔