تین مختلف پیشوں سے تعلق رکھنے والی خواتین نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں روز مرہ کی زندگی میں باڈی شیمنگ کی وجہ سے پیش آنے والے مسائل کا ذکر کیا۔ یہ تھیں مشہور پاکستانی اداکارہ فائزہ حسن، متحدہ قومی موومنٹ کی سابق رکن اسمبلی ثمن جعفری اور آرٹسٹ منیزہ خان جنہوں نے حال ہی میں ’ایگزیرا‘ (Xera) نامی پلس سائز کپڑے بنانے والی برانڈ کے ساتھ پلس سائز ماڈلنگ کا آغاز کیا ہے۔ یہ خواتین بظاہر تو مختلف شعبوں سے تعلق رکھتی ہیں لیکن اس مقام تک پہنچنے میں انہیں باڈی شیمنگ کے مختلف مراحل سے گزرنا پڑا۔
اداکارہ فائزہ حسن کا کہنا ہے کہ آج بھی پاکستانی میڈیا انڈسٹری میں اداکاری سے زیادہ لوگوں کی جسامت، رنگت اور خوبصورتی کو اہمیت دی جاتی ہے۔ فائزہ آج جس مقام پر موجود ہیں، یہاں تک پہنچنے میں انہیں باڈی شیمنگ کی وجہ سے کئی ساتھی اداکاروں، ہدایت کاروں اور پروڈیوسرز کی باتیں سننی پڑیں، تاہم انہوں نے ہمت سے ان کا سامنا کیا۔ مگر اب فائزہ کی خواہش ہے کہ انڈسٹری میں آنے والے نئے اداکاروں کو باڈی شیمنگ کا سامنا نہ کرنا پڑے کیونکہ یہ اچھا اداکار بننے کا معیار نہیں ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی سابق رکن اسمبلی ثمن جعفری نے بتایا: ’ہمارے معاشرے میں عورت چاہے سیاست دان کیوں نہ بن جائے، اسے باڈی شیمنگ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔‘
ثمن کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ میں دوسرے اراکین اکثر ان کے وزن پر تبصرے کرتے تھے یہاں تک کہ سابقہ دورِ حکومت کے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے بھی ایک بار انہیں کھانا نکالنے پر ٹوکا اور کہا: ’کتنا کھاؤ گی ثمن، موٹی ہو جاؤ گی۔‘
دیگرملازمت پیشہ خواتین کی طرح پاکستانی آرٹسٹ اور پلس سائز ماڈل منیزہ خان نے بھی اپنے ساتھ پیش آنے والی باڈی شیمنگ کا ذکر کیا اور بتایا کہ نہ صرف پروفیشنل لائف بلکہ سکول، کالج اور یونیورسٹی میں بھی ان کی جسامت پر تنقید کی جاتی تھی۔
منیزہ کہتی ہیں کہ ان کی عمر 30 سال سے زائد ہے اور وہ غیر شادی شدہ ہیں لیکن انہیں اس سے کوئی مسئلہ نہیں ہے کیونکہ وہ خودمختار ہیں اور خود اعتماد ہیں۔ لیکن اس معاشرے میں لوگ دوسروں کی زندگی میں عمل دخل کرنا اور رنگت یا جسامت پر تبصرے کرنا اپنا فرض سمجھتے ہیں اور اس لیے کئی خواتین انہیں کہتی ہیں کہ زیادہ عمر، چھوٹے بال اور موٹے ہونے کی وجہ سے ان کی شادی نہیں ہو سکتی۔