یوگینڈا نے اعلان کیا ہے کہ وہ ہم جنس پرستوں کو سزائے موت دینے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔
حکومتی بِل جسے یوگینڈا میں ’کِل دا گیز‘ (Kill The Gays) کا نام دیا جارہا ہے، پانچ سال پہلے ایک تکنیکی باریکی کی بنا پر معطل ہوگیا تھا۔ تاہم جمعرات کو حکومت نے اعلان کیا کہ وہ اسے چند ہفتوں میں ہی دوبارہ متعارف کروانے کے لیے کوشاں ہے۔
حکومت کا کہنا تھا کہ اس قانون سے ملک میں ’غیر فطری سیکس‘ کے بڑھتے رجحان پر قابو پایا جا سکے گا۔
یوگینڈا کے اخلاقیات اور دیانت داری کے وزیر سائمن لوکوڈو نے تھامسن روئٹرز فاؤنڈیشن سے بات کرتے ہوئے کہا: ’یوگینڈا کے لوگوں کے لیے ہم جنس پرستی فطری نہیں ہے، مگر ہم جنس پرستوں نے سکولوں اور خاص طور پر نوجوانوں میں سے بہت سے لوگوں کو اس میں شامل کرلیا ہے، یہ جھوٹا تاثر پیدا کرکے کہ لوگ ایسے ہی (ہم جنس پرست) پیدا ہوتے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’ابھی ہمارا قانون محدود ہے۔ یہ صرف اس عمل کو مجرمانہ قرار دیتا ہے ۔ ہم یہ واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ اس میں لوگوں کو بھرتی کرنے والے اور اس کا فروغ دینے والوں کو بھی مجرم قرار دیا جائے۔ جو بھی یہ سنگین عمل کریں گے انہیں موت کی سزا دی جائے گی۔‘
سائمن لوکوڈو نے کہا کہ اس بل کو یوگینڈا کے صدر یوویری مسیوینی کی حمایت حاصل ہے اور اسے آنے والے ہفتوں میں پارلیمان میں متعارف کروایا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’توقع ہے کہ اس پر پارلیمان کے ارکان کی ووٹنگ اس سال کے آخر سے پہلے پوری ہو جائے گی۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سائمن لوکوڈو کے مطابق حکومت نے قانون سازوں سے پہلے ہی بات کرلی ہے اور امید ظاہر کی کہ اس بل کو حاضر اراکین پارلیمان کی دو تہائی اکثریت حاصل ہوجائے گی، جو اسے پاس کرنے کے لیے ضروری ہے۔
یوگینڈا کی آئینی عدالت نے 2014 میں اس قانون کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔
2014 میں جب صدر مسیوینی نے اس بل کو قانون بنانے کے لیے دستخظ کیے تھے تو دنیا بھر سے یوگینڈا کی مذمت کی گئی تھی۔
جس کے بعد امریکہ نے یوگینڈا کو دی جانے والی امداد میں کمی کر دی تھی، ویزا پر پابندیاں لگانے کے ساتھ ساتھ فوجی مشقیں منسوخ کر دی تھیں۔ عالمی بینک، سویڈن، ناروے، ڈنمارک اور نیدرلینڈز نے بھی یا تو امداد روک دی تھی یا کہیں اور بھیج دی تھی۔
سائمن لوکوڈو نے کہا کہ اس بار یوگینڈا کسی بھی منفی ردعمل کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے کہا: ’ہم اس کے بارے میں سوچ رہے ہیں تاہم ہم تیار ہیں۔ ہمیں بلیک میلنگ پسند نہیں۔ ہمیں پتہ ہے کہ اس سے بجٹ اور انتظامیہ میں مدد کرنے والے ناخوش ہوں گے، مگر ہم اُن لوگوں کے سامنے اپنے سر نہیں جھکا سکتے جو ہم پر ایسا کلچر مسلط کرنا چاہتے ہیں جو ہمارا ہے ہی نہیں۔‘
یوگینڈا میں برطانوی دور کے قانون کے تحت ہم جنس پرستی پر عمرقید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔
انسانی حقوق کے سرگرم کارکنوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس نئے بل سے تشدد کے واقعات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
ایل جی بی ٹی پلس افراد کے حقوق پر کام کرنے والے اداروں کی تنظیم سیکشوئل مائنوریٹیز یوگینڈا کے پئپے جولین اونزیمہ نے کہا کہ اس کے ارکان خوفزدہ ہیں۔
انہوں نے کہا: ’پچھلی بار جب یہ قانون متعارف کروایا گیا تھا تو اس کے نتیجے میں ہم جنس پرستوں کے خلاف جذبات اور نفرت پر مبنی جرائم کو بڑھاوا ملا تھا۔‘
ان کا کہنا تھا: ’سینکڑوں ایل جی بی ٹی پلس افراد ملک چھوڑنے پر مجبور ہوگئے ہیں اور اس قانون کے نافذ ہونے کے بعد مزید لوگوں کو جانا پڑے گا۔ اس کے تحت ہمارے لیے ایل جی بی ٹی پلس لوگوں کے حقوق کے لیے آواز اٹھانا بھی مجرمانہ ہوجائے گا، ان کی حمایت اور حفاظت کرنا تو دور کی بات ہے۔‘
پئپے جولین اونزیمہ نے کہا کہ اس سال یوگینڈا میں تین ہم جنس پرست مردوں اور ایک ٹرانسجینڈر خاتون کو قتل کیا جا چکا ہے۔ ان میں سے حالیہ ہلاکت گذشتہ ہفتے ہوئی، جب ایک ہم جنس پرست مرد کو ڈنڈوں سے مار مار کر قتل کردیا گیا۔
© The Independent