صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں اتوار کو ہزاروں کی تعداد میں خاکی لباس میں ملبوس جمیعت علمائے اسلام (ف) کے رضاکار آزادی مارچ کے حوالے سے خصوصی تربیت میں مصروف رہے۔
پشاور میں رنگ روڈ پر موٹروے چوک کے پاس ان رضاکاروں کے اکٹھے ہونے کا مقصد 27 اکتوبر کو اسلام آباد میں ہونے والےآزادی احتجاج کی تیاریاں بتائی جارہی ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کی صوبائی حکومت کے وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی کا کہنا ہے کہ انہوں نے خود ایک ویڈیو میں ان خاکی وردی والوں کو سڑک پر پریڈ کرتے دیکھا ہے جس کی قطعاً اجازت نہیں۔
انہوں نے کہا، ’یہ کوئی بنانا رپبلک نہیں ۔ تحفظ دینا اور امن و امان قائم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے، لیکن یہ ڈنڈا بردار غیر سیاسی جتھہ اب ریاست کی رٹ چیلنج کر رہا ہے اور عوام میں خوف وہراس پھیلانے کی کوشش کر رہا ہے۔‘
’ہم جمہوریت کی خاطر ان کو صرف اس کام کی اجازت دے سکتے ہیں جو جمہوری دائرے کے اندر ہو۔ اس سے زیادہ کچھ نہیں۔‘
وزیر اطلاعات نے اس حوالے سےآج ایک پریس کانفرنس میں کہا مولانا فضل الرحمن عوام کی جانب سے مسترد ہو چکے ہیں لہٰذا اگر وہ کامیاب ہونا چاہتے ہیں تو ان کو چارسال انتظار کرنا ہو گا اور اس کے بعد عوام کے پاس جائیں ۔ ’آج جو حرکت انہوں نے کی، ان لوگوں پر مقدمات درج کیے جائیں گے۔‘
دوسری جانب، ایس ایس پی آپریشنز ظہور آفریدی نے بتایا دراصل یہ خاکی وردی والے رضاکاروں نے، جنہیں انصار الاسلام کے نام سے پکارا جاتا ہے، اس تربیت کے لیے ضلعی انتظامیہ سے باقاعدہ اجازت نامہ حاصل کیا تھا۔
پشاور کی صورت حال ....
— JAMIL AHMAD (@boomboo02539754) October 13, 2019
جے یو آئی کے رضاکار انصار الاسلام روڈ پر مارچ کرتے ہوئے https://t.co/qaoo5XsEi7 pic.twitter.com/wcFpfiLOaD
’ہم نے ان کو اس شرط پر اجازت نامہ دیا کہ یہ لوگ باہر سڑکوں پر کسی قسم کا مظاہرہ نہیں کریں گے۔ البتہ کسی بند جگہ پر اگر جمع ہونا چاہتے ہیں تو اس پر کوئی ممانعت نہیں ہو گی۔‘
’یہ لوگ سڑکوں پر مظاہرے کرنے ’شو آف فورس‘ کی اجازت مانگ رہے تھے جو ہم نے نہیں دی،کیونکہ یہ غیر قانونی ہے۔تربیت گاہ کے پاس آج ہم نے پولیس کی ڈیوٹی بھی لگائی ہوئی تھی۔‘
انصار الاسلام کیا ہے؟
اس بارے میں جے یو آئی کے ترجمان عبدالجلیل جان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ انصارالاسلام ان کے جماعت کی سکیورٹی کے لوگ ہوتے ہیں، جو متعلقہ فرائض سرانجام دینے کے لیے رضاکارانہ طور پر حصہ لیتے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ آج تین ہزار کے قریب رضاکار خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع سے پشاور میں جمع ہوئے تھے جن کو دورانِ جلسہ مختلف حالات سے نمٹنے کے لیے تیار کیا جا رہا تھا۔
’چونکہ ہمیں تو ریاست کی طرف سے جلوسوں کے لیے سکیورٹی نہیں ملتی لہٰذا ہم اپنی حفاظتی ٹیم بناتے ہیں، جن کو یہ تربیت دی جاتی ہے کہ دوران جلسہ تلاشی کس طرح لینی ہے، مشکوک لوگوں پر کس طرح نظر رکھنی ہے۔ لوگوں کا خیال کس طرح رکھنا ہے وغیرہ وغیرہ۔‘
ان کا مزید کہنا تھا: ’کیا ہم اپنی حفاظت نہ کریں؟ جس طرح عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے سرخ پوش ہیں ان سے کسی نے کچھ پوچھا؟‘
عبدالجلیل نے بتایا آج جن تین ہزار لوگوں کو تربیت ملی ہے وہ اپنے اضلاع میں جا کر مزید لوگوں کو تربیت دیں گے۔ اس طرح ہر صوبے سے پندرہ ، پندرہ ہزار رضاکار تیار کیے جائیں گے۔
’خود پولیس بھی ہمیں کہتی ہے کہ ہم اپنی سکیورٹی کا خود انتظام کریں۔ اس لیے ہم پچھلے جلوسوں میں بھی ہمیشہ سے یہی کرتے آئے ہیں ۔ جے یو آئی کو 100 سال ہوگئے ہیں اور 100 سال سکیورٹی رضاکار ٹیم ‘’انصارالاسلام‘ کو بھی ہو گئے ہیں۔‘
سینیئر صحافی اور تجزیہ کار رحیم اللہ یوسفزی نے جے یو آئی (ف) کی جانب سے آزادی مارچ کے حوالے سے تربیتی مشقیں کرنے پر کہا ’یہ سب کچھ ایک شو آف بھی ہوتا ہے تاکہ خبروں میں رہیں اور حکومت کو ہلایا اور دبایا جا سکے۔‘