پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں حکام کے مطابق ہفتے کی رات لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر پاکستان اور بھارت کی فوجوں کے درمیان جھڑپوں میں اب تک چھ شہری اور ایک پاکستانی فوجی ہلاک جبکہ سات خواتین سمیت کم از کم 11 شہری زخمی ہو گئے۔ گولہ باری سے نجی املاک کو بھی بھاری نقصان پہنچا ہے۔
مظفرآباد ڈویژن کے کمشنر چوہدری امتیاز نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے چھ شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کی جبکہ پاکستان فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے اپنی ٹویٹ میں ایک پاکستانی فوجی کی ہلاکت کی تصدیق اور ’موثر جوابی کارروائی‘ میں نو بھارتی فوجیوں کے مارے جانے کا دعویٰ کیا۔
Indian Army shall always get befitting response to CFVs. Pakistan Army shall protect innocent civilians along LOC & inflict unbearable cost to Indian Army. Indian lies to justify their false claims & preparations for a false flag operation will continue to be exposed with truth.
— DG ISPR (@OfficialDGISPR) October 20, 2019
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق بھارت نے پاکستانی فوج کی فائرنگ کے نتیجے میں اپنے دو اہلکاروں کی ہلاکت کی تصدیق کی۔
بھارتی نیوز ایجنسی اے این آئی نے دعوی کیا کہ ’بھارتی فوج نے ٹنگڈار سیکٹر سے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں مبینہ دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملہ کیا اور یہ حملہ پاکستان کی جانب سے مبینہ دراندازی کی کوششوں میں معاونت کے جواب میں کیا گیا۔‘
Indian Army has launched attacks on terrorist camps situated inside Pakistan occupied Kashmir (PoK) opposite the Tangdhar sector. This is in retaliation to the support provided by Pakistan Army to push terrorists into Indian territory. pic.twitter.com/yCJaBV1NXk
— ANI (@ANI) October 20, 2019
تاہم پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں حکام نے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا بھارتی فوج نے رات گئے شہری آبادیوں پر ’بلا اشتعال‘ فائرنگ کی۔
کمشنر چوہدری امتیاز کے مطابق گولہ باری کے نتیجے میں مرنے والوں میں تین مقامی افراد کے علاوہ خیبرپختونخوا کے دو مزدور اور بلوچستان کا ایک تاجر بھی شامل ہیں، جبکہ زخمیوں میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔
حکام کے مطابق وادی نیلم میں نوسیری، جوار، کنڈل شاہی ، شاہکوٹ اور اٹھمقام کے علاقوں میں بھاری ہتھیاروں سے فائرنگ کا سلسلہ ہفتے کی رات دس بجے شروع ہوا، جو بغیر کسی وقفے کے صبح تک جاری رہا۔
گولہ باری کے نتیجے میں سب سے زیادہ ہلاکتیں مظفرآباد ضلع کی حدود میں نوسیری کے علاقے میں ہوئیں، جہاں 969 میگاواٹ کے نیلم جہلم پن بجلی منصوبے کا ڈیم قائم ہے اور خدشہ ظاہر کیا جا رہے کہ بھارتی فوج ڈیم کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہی تھی۔
تاہم حکام کے مطابق ڈیم یا پن بجلی منصوبے کی تنصیبات محفوظ میں اور اس منصوبے پر کام کرنے والے چینی انجینیئرز اور مزدوروں میں سے کوئی بھی اس علاقے میں موجود نہیں تھا۔
رواں سالہ بھارتی فوج نے دوسری بار اس منصوبے کے ارد گرد گولہ باری کی۔ اس سے قبل 31 جولائی کو بھی اسی علاقے کو بھاری ہتھیاروں سے نشانہ بنایا گیا تھا۔
مقامی صحافی راشد اعوان کے مطابق صرف نوسیری کے علاقے میں پانچ ہلاکتیں ہوئیں، جن میں تین مقامی شہریوں کے علاوہ خیبر پختوا سے آئے دو مزدو بھی شامل ہیں۔ نوسیری، کنور اور پنجکوٹ میں چار خواتین سمیت پانچ افراد زخمی ہوئے۔ حکام کے مطابق زخمیوں کو مظفرآباد کے مختلف ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ضلع نیلم میں آفات سے نمٹننے والے ادارے ایس ڈی ایم اے کے ملازم اختر ایوب نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا گولہ باری کے نیتجے میں جورا میں ایک سو سے زائد مکانوں اور دکانوں کو نقصان پہنچا اور کئی مکانوں کو آگ لگ گئی۔ اختر ایوب کے مطابق: ’ایک رہائشی مکان کو آگ لگنے کے نتیجے میں بلوچستان سے تعلق رکھنے والا ایک تاجر زندہ جل گیا۔‘
انہوں نے مزید بتایا اسلام پورہ، باٹا اور شاہکوٹ نامی علاقوں میں دو خواتین سمیت پانچ افراد زخمی ہوئے، جنہیں قریبی ہسپتالوں میں طبی امداد دی گئی اور ان سب کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق فائرنگ سے جورا بازار میں 40 سے زائد دکانیں اور کم از کم 50 مکانات تباہ ہوئے جبکہ دیگر علاقوں میں درجنوں رہائشی عمارتوں اور گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔ ان کے مطابق بجلی کی بندش کے باعث وادی نیلم کے کئی علاقوں میں ٹیلی فون کا نظام بھی معطل ہے۔
ایس ڈی ایم اے کے مرتب کردہ اعداد و شمار کے مطابق رواں سال اب تک بھارتی گولہ باری میں پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں کم از کم 53 شہری ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ زخمیوں کی تعداد اڑھائی سو کے لگ بھگ ہے۔