ہانگ کانگ کی چین نواز سربراہ نے پیر کو پولیس چیف کے ہمراہ شہر میں احتجاج کے دوران مظاہرین پر واٹر کینن سے نیلے رنگ کی بوجھاڑ کے دوران متاثر ہونے والی مسجد کا دورہ کیا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ہانگ کانگ کی سب سے بڑی کولون مسجد کے داخلی دروازے اور سیڑھیوں پر نیلے رنگ کے نشانات واضح طور پر دیکھے جا سکتے ہیں جس سے مقامی مسلمانوں میں غصے کی لہر ڈور گئی جبکہ مظاہرین نے بھی اس واقعے کی مذمت کی ہے۔
پولیس مظاہرین کی شناخت کے لیے احتجاج کرنے والوں پر واٹر کینن سے رنگ، جس میں اریٹنٹ (کھجلی پیدا کرنے والا کیمیکل) شامل ہوتا ہے، کی بارش کرتی ہے جس سے شہر کی گلیاں اور عمارتیں بھی متاثر ہوتی ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اتوار کو ہونے والے احتجاج کی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک ٹرک مظاہرین کے قریب پہنچ کر ان پر نیلے رنگ کی بوجھاڑ کر رہا ہے جس سے نہ صرف مظاہرین بلکہ موقع پر موجود صحافی اور وہاں سے گزرنے والے عام شہری بھی نیلے رنگ میں رنگ گئے۔ اس دوران دو بار رنگ کی بارش کی گئی جس سے قریبی کولون مسجد بھی اس کی زد میں آ گئی۔
بعد ازاں پولیس کی جانب سے ایک بیان جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ ’مسجد پر غلطی سے رنگ پھینکا گیا‘ تاہم پولیس نے اس واقعے پر معذرت نہیں کی۔
پیر کو ہانگ کانگ کی چیف ایگزیکٹو کیری لام اور پولیس سربراہ سٹیفن لو نے سکیورٹی کے حصار میں متاثرہ مسجد کا مختصر دورہ کیا۔ وہ مسجد میں 20 منٹ تک رہے اور میڈیا سے بات کیے بغیر وہاں سے روانہ ہو گئے۔
بعد میں مسجد کے نمائندوں نے صحافیوں کو بتایا کہ چیف ایگزیکٹو کیری لام اور پولیس سربراہ نے اس واقعے پر افسوس کا اظہار کیا اور معذرت کی جسے مسجد انتظامیہ نے قبول کر لیا۔
انہوں نے نمازیوں اور ہانگ کانگ کے شہریوں کا بھی شکریہ ادا کیا، جہنوں نے واقعے کے فوری بعد مسجد کو صاف کرنے میں ان کی مدد کی۔
مسجد کے نمائندوں نے صحافیوں کو بتایا کہ چیف ایگزیکٹو کیری لام اور پولیس سربراہ نے اس واقعے پر افسوس کا اظہار کیا اور معذرت کی۔ (اے ایف پی)
کولون مسجد، 19 ویں صدی میں برٹش انڈیا کے مسلمان سپاہیوں کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے لیے تعمیر کی گئی تھی جبکہ 1980 کی دہائی میں اسے از سر نو تعمیر کیا گیا۔ یہ مسجد آج بھی ہانگ کانگ کی 30 لاکھ نفوس پر مشتمل مسلمان برادری کی سب سے بڑی عبادت گاہ ہے۔
ہانگ کانگ چیف ایگزیکٹو آفس اور پولیس ڈیپارٹمنٹ نے مسجد کے دورے کے حوالے سے تبصرے کی درخواست کا جواب نہیں دیا تاہم پولیس کے ذرائع نے اے ایف پی کو بتایا کہ پولیس کمشنر نے اس واقعے پر مسلمانوں کے نمائندوں سے معذرت کی ہے اور اس حوالے سے باضابطہ پریس ریلیز جاری کی جائے گی۔