وفاقی وزیر داخلہ اعجاز احمد شاہ نے یقین دہانی کروائی ہے کہ جمعیت علمائے اسلام ف کے آزادی مارچ اور دھرنے کے شرکا کو پرل کانٹی نیٹل (پی سی) ہوٹل جیسا آرام فراہم کیا جائے گا۔
اسلام آباد کی صورت حال اور آزادی مارچ کے تناظر میں وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ ’جے یو آئی ایف کے جلسے کے شرکا لاکھوں میں بھی ہو گئے تو اللہ کی زمین بہت بڑی ہے، انہیں مزید جگہ فراہم کر دیں گے۔ انہیں اتنا آرام مہیا کریں گے کہ وہ محسوس کریں گے کہ پی سی ہوٹل میں ٹھہرے ہیں۔‘
وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن کا کنٹینر بہت مہنگا ہے اس لیے اُس کے لیے الگ ٹریفک پلان دیا گیا ہے۔
اس موقع پر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ ’اسلام آباد میں سات ہزار سفارتی عملے کی سکیورٹی کی ذمہ دار حکومت ہے۔ یہاں دھرنے سے بیرونِ ملک منفی تاثر جاتا ہے۔ امید ہے فضل الرحمٰن کا مارچ پُر امن رہے گا اور وہ معاہدے کی پاسداری کریں گے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’فضل الرحمٰن پاکستان کے ساتھ رشتے کو کمزور نہ کریں۔ امید ہے وہ ایسا کوئی عمل نہیں کریں گے جس سے پاکستان کا وقار مجروح ہو کیونکہ حکومت نے تو جمہوری روایات کے مطابق احتجاج کی اجازت دی ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وزیر داخلہ اعجاز شاہ کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) میں حکومت کےخلاف احتجاج کا فیصلہ ہوا تھا جبکہ مولانا فضل الرحمٰن کا مطالبہ پہلے ایک تھا، اب چھ ہوگئے ہیں۔
ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ’وزیراعظم عمران خان نے آزادی مارچ پر پالیسی بیان میں کہا تھا کہ وہ آزادی مارچ کی مخالفت نہیں کریں گے۔ آزادی مارچ کے حوالے سے عدالتوں کے دو فیصلے ہیں۔ فضل الرحمان مارچ ضرور کریں لیکن عدالتوں کے فیصلے کا احترام کریں۔‘
وزیر داخلہ نے بتایا کہ آزادی مارچ 27 اکتوبر کو شروع ہوا اور اب قافلہ گوجر خان پہنچ چکا ہے۔ جبکہ چار روز میں 20 سے 25 ہزار افراد گوجر خان پہنچے ہیں۔
انتظامات کے حوالے سے اعجاز احمد شاہ نے بتایا کہ حکومت نے قافلے کو ٹریفک پلان، بجلی اور پانی فراہم کیا جبکہ جلسہ گاہ کی صفائی کے ساتھ ساتھ وہاں پانی اور بجلی بھی فراہم کردی گئی ہے۔
اس سے قبل ڈپٹی کمشنر اسلام آباد حمزہ شفقات نے بھی حتمی انتظامات کے حوالے سے بتایا تھا کہ جلسہ گاہ میں ڈینگی سپرے بھی کروا دیا گیا ہے۔ چونکہ اسلام آباد میں ڈینگی کا مرض بھی کافی حد تک پھیلا ہوا تھا، اس لیے دھرنے کے شرکا کی صحت کی حفاظت کے پیش نظر سپرے کرایا گیا۔
وزیر داخلہ نے اس بات کی بھی یقین دہانی کروائی کہ انتظامیہ اور حکومت جو بھی اقدام اٹھائے گی، وہ عوام کی حفاظت کے لیے ہوگا۔