جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے ایک مرتبہ پھر وزیراعظم عمران خان کی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ وہ آزادی مارچ کے تحت جو مقصد لے کر اسلام آباد آئے تھے، اس کے قریب تر ہوتے جارہے ہیں۔
آزادی مارچ کے شرکا سے خطاب میں مولانا فضل الرحمٰن نے کہا: ’آپ جو مقصد لے کر آئے، اس کے قریب تر ہوتے جارہے ہیں۔‘
دھرنے کے شرکا کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نےمزید کہا کہ حزبِ اختلاف کی تمام سیاسی جماعتوں نے جمعیت علمائے اسلام کے آزادی مارچ کو سراہا ہے۔ ’اپوزیشن جماعتوں کی آزادی مارچ کے ساتھ وابستگی کے بارے میں جو شکوک وشبہات تھے یا جو افواہیں تھیں وہ بھی دم توڑ گئی ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’میں دو روز سے آپ سے گفتگو کر رہا تھا کہ ہم نے اگلے مراحل تک جانا ہے، لیکن آج تمام سیاسی جماعتوں نے اور حزب اختلاف کے قائدین نے متفقہ طور پر کہا ہے کہ اس اجتماع کے اٹھنے کا فیصلہ بھی ہم نے کرنا ہے، آپ نے نہیں کرنا۔ آپ جو کل مایوسی کا شکار تھے، تمام سیاسی جماعتوں نے آپ کو حوصلہ دیا ہے۔‘
وزیراعظم عمران خان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے 2014 میں دیے گئے دھرنے کا تذکرہ کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا: ’ایک عجیب صورت حال ہے، 2014 میں انہوں نے ایک دھرنا دیا، اُس وقت کی حکومت اور اپوزیشن جماعتیں ایک طرف تھیں اور وہ (عمران خان )ایک طرف تھا، آج بھی جب وہ حکومت میں ہے تو تمام جماعتیں ایک طرف ہیں اور وہ اکیلا کھڑا ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سربراہ جے یو آئی ف نے وزیراعظم عمران خان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: ’وہ حزب اختلاف میں بھی تنہا تھا اور اقتدار میں بھی تنہا ہے۔ وہ عوام کا نمائندہ نہیں ہے، خدا جانے کس کا نمائندہ ہے۔‘
ساتھ ہی انہوں نے کہا: ’اب معاملہ سلیکٹڈ سے آگے نکل چکا ہے۔ ہم پاکستان کو طاقتور دیکھنا چاہتے ہیں، عالمی برادری کی نظر میں محترم دیکھنا چاہتے ہیں، پاکستان کو تنہائی سے نکالنا چاہتے ہیں۔‘
مولانا کا کہنا تھا کہ عمران خان کی کمزور پالیسی اور غیر نمائندہ حیثیت کی وجہ سے آج پاکستان تنہا نظر آتا ہے۔ خطے میں پاکستان تنہائی کا شکار ہو رہا ہے کیونکہ دوست ممالک کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔
آزادی مارچ اور دھرنے پر ہونے والی تنقید کے حوالے سے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا : ’کبھی یہ کہتے ہیں کہ یہ مذہبی لوگ ہیں، یہاں خواتین کو نہیں آنے دیا جاتا، لیکن میڈیا کی خواتین خود اعتراف کر رہی ہیں کہ 2014 کے ڈی چوک کے دھرنے میں خواتین کی رسوائی ہوئی تھی، اس آزادی مارچ میں ہمیں عزت ملی۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ پوری قوم کو ایک صف میں آنا ہوگا۔
ساتھ ہی انہوں نے دھرنے کے شرکا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’جس غیرت سے یہاں آئے ہیں، اسی غیرت سے یہاں رہنا ہے۔‘