آسٹریلیا کے شہر کینبرا کی بیٹنگ پیراڈائز وکٹ پر ٹاس جیت کر پاکستان کا بیٹنگ کرنے کا فیصلہ زیادہ سودمند ثابت نہ ہوسکا، حالانکہ ایک بیٹنگ وکٹ پر کوئی بڑا سکور کرنا مشکل نہ تھا اور پھر جبکہ ایک اینڈ سے بابر اعظم خوبصورت اسٹروک پلے کر رہے تھے، ایسے میں دوسرے بیٹسمینوں کو بس صحیح وقت پر چارج کرنا تھا۔
پاکستان کی جانب سے کھیل کا آغاز حسبِ معمول مایوس کن تھا۔ فخر زمان کی ناکامیوں کا سلسلہ جاری رہا۔ سات بالوں پر دو رنز دوسرے اوپنر بابر اعظم پر دباؤ بڑھانے کے لیے کافی تھے۔ وہ کمنز کی بال پر وارنر کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہوئے۔
ون ڈاؤن حارث سہیل بھی جدوجہد کرتے نظر آئے اور نو بالوں پر صرف چھ رنز بنا سکے۔ پاکستان نے آج پھر رضوان کو چوتھے نمبر پر کھلایا، ان کی پوری اننگز غیر روایتی شاٹ کھیلنے پر مشتمل تھی۔ وہ 16 بالوں پر صرف 14 رنز بناسکے اور ایشٹن اگر کے ہاتھوں عجیب و غریب انداز میں اسٹمپ ہوگئے تو دوسری طرف سے بابر اعظم نے اپنی خوبصورت بیٹنگ جاری رکھی۔
بابر اعظم کے کئی شاٹ کلاسیکل بیٹنگ کا شاہکار تھے۔ ان کی نصف سنچری میں خوبصورت شاٹ تو تھے لیکن ٹیم کے مجموعی سکور میں کوئی تیزی نہ تھی، شاید وہ ڈیتھ اوورز کا انتظار کر رہے تھے۔ بدقسمتی سے وہ ایک مشکل رَن لیتے ہوئے رن آؤٹ ہوگئے۔
38 بالوں میں 50 رنز ایک بار پھر اُن کی قابلِ دید بیٹنگ کا نمونہ تھے لیکن آج کے میچ میں دلیرانہ بیٹنگ کوچ مصباح الحق کے منظورِ نظر افتخار کی تھی۔ انہوں نے دھواں دار بیٹنگ کے ذریعے پاکستان کے سکور کو 150 تک پہنچا دیا۔ ان کے 34 بالوں پر 62 رنز میں تین چھکے اور پانچ چوکے شامل تھے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
آخری تین اوورز میں 67 رنز آسٹریلیا کے خلاف بلاشبہ متاثر کن بیٹنگ تھی لیکن قسمت کی دیوی بھی ان پر مہربان تھی۔ دو آسان کیچز گر جانے سے ان کو یقینی طور پر خوش قسمت کہا جاسکتا ہے۔ آسٹریلین فیلڈنگ اپنی روایت کے برعکس کمزور نظر آئی۔ بولنگ میں بھی اسٹارک اور کمنز ہی صحیح لائن لینتھ پر بولنگ کرسکے ورنہ رچرڈسن تو بالکل ہی آف کلر تھے۔
پاکستان کی اننگز 150 رنز پر سمٹ کر آسٹریلیا کو ایک آسان ٹارگٹ دے گئی۔ آسٹریلیا کی بیٹنگ سکون اور توجہ کا شاہکار تھی۔ اسمتھ نے جس سکون سے بیٹنگ کی ایسا لگ رہا تھا کہ وہ ٹیسٹ میچ کی اننگ کھیلنے آئے ہیں۔ ویسے بھی ویرات کوہلی ہر لیول کی بیٹنگ کو ٹیسٹ کرکٹ کا تسلسل کہتے ہیں۔
اسمتھ نے آج ثابت کیا کہ وہ جب چاہیں، جس طرف اسٹروک کھیل سکتے ہیں۔ ان کے دلکش فٹ ورک کی موجودہ کرکٹ میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ باؤنسرز کو وکٹ کیپر کے سر سے اوپر جس طرح وہ کھیلتے ہیں شاید ہی کوئی کھیل سکتا ہو۔ 18ویں اوور میں جب انہوں نے وننگ شاٹ کھیلا تو 51 بالوں پر 80 رنز جوڑ چکے تھے۔ ان کی اننگ 11 چوکوں اور ایک چھکے سے سجی تھی۔ آسٹریلیا کی طرف سے فنچ نے 17، وارنر نے 20 اور مکڈرمٹ نے 21 رنز بنائے۔
پاکستان کی بولنگ ایک فلیٹ وکٹ پر کچھ نہ کرسکی البتہ عرفان نے پہلے میچ کے مقابلے میں بہتر بولنگ کی مگر کوئی کارنامہ انجام نہ دے سکے۔ وہاب ریاض، عماد وسیم اور شاداب خان نے محض اوور پورے کرنے کا کام کیا۔ عامر نے اگرچہ وکٹ تو لی لیکن وہ بھی آسٹریلین بیٹسمینوں کو روک نہ سکے۔
اسمتھ کو پلیئر آف دی میچ کا ایوارڈ دیا گیا۔ سیریز کا آخری اور تیسرا میچ آٹھ نومبر کو پرتھ میں کھیلا جائے گا، جہاں پاکستان یقیناً دو تبدیلیاں کرے گا۔ فخر زمان اور حارث سہیل کو ممکن ہے پانی پلانے کا کام کرنا پڑے۔