نامور گلوکارہ،اداکارہ اور ماڈل رابی پیرزادہ نے دعوی ٰکیا ہے کہ ان کے خلاف سوچی سمجھی سازش کی جارہی ہے کیونکہ انہوں نے بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں جاری بھارتی فوج کی جارحیت کے خلاف آواز بلند کی تھی۔
منگل کو انڈپینڈنٹ اردو سے ٹیلی فون پر خصوصی گفتگو میں 30 سالہ رابی کا کہنا تھا کہ ویڈیوز اور تصاویر وائرل ہونے کے بعد سب انہیں تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں مگر وہ اس حقیقت کو نظر انداز کر رہے ہیں کہ ان کے خلاف یہ مہم بہت پہلے اُس وقت شروع ہوئی جب ایک جھوٹی خبر پھیلی کی کہ فیڈرل بیورو آف ریوینیو(ایف بی آر) نے مجھے نوٹس بھیجا۔
رابی کا دعویٰ ہے کہ ’ایف بی آر نے انہیں کوئی نوٹس نہیں بھیجا تھا مگر یہ خبر سب نیوز چینلز پر چلی، اس کے بعد میں لندن ہیتھرو سے سفر کر رہی تھی کہ وہاں موجود ائیرپورٹ نتظامیہ نے بغیر کسی وجہ کے چار گھنٹے تک میری تلاشی لی اور کہا کہ میرے پاس بارودی مواد ہے۔‘
’اس کے بعد مجھے وائلڈ لائف پر چالان بھیجا جاتا ہے، میں وائلڈ لائف کے ساتھ تصاویر کوئی پانچ سال سے پوسٹ کر رہی تھی مگر مجھے اب چالان بھیجا جاتا ہے گرفتاری وارنٹ کے ساتھ۔‘
رابی کے مطابق، ان سب واقعات کے بعد جب انہوں نے ایک ٹوئٹر پوسٹ کے لیے خود کش جیکٹ پہنی تو سازش کرنے والے گروہ نے انہیں پوری دنیا میں دہشت گرد مشہور کر دیا۔
یاد رہے کہ رابی نے گذشتہ ماہ ٹوئٹر پر اپنی ایک تصویر پوسٹ کی تھی جس میں انہوں نے خود کش جیکٹ پہن رکھی تھی۔ پوسٹ میں انہوں نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو کشمیر میں جاری جارحیت کے حوالے سے دھمکایا تھا۔
ان کی یہ تصویر متنازع شکل اختیار کر گئی تھی اور پاکستان سمیت بھارتی میڈیا نے انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ رابی نے اتنی تنقید کے بعد ٹوئٹر سے وہ تصویر ڈیلیٹ کر دی تھی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
رابی کا کہنا ہے کہ سازش کرنے والوں کو جب اندازہ ہوگیا کہ وہ ان کے خلاف کامیاب نہیں ہو سکے تو انہوں نے تصاویر اور ویڈیوز وائرل کرنے کی غلیظ حرکت کی۔
رابی کا دعویٰ ہے کہ سازشی گروہ نے کسی طرح ان کا موبائل ڈیٹا ہیک کیا۔ ’شاید میری سابق مینیجر یا میرے کسی بہت قریبی جاننے والے کو خریدا گیا، میں نہیں جانتی کس طرح؟‘
رابی کی موجودہ مینیجر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ان کی سابقہ مینیجر اس سارے واقعے سے پہلے نوکری چھوڑ کر چلی گئی تھیں، وہ نہ اپنی تنخواہ لینے آئیں اور نہ ہی ان سے رابطہ کیا۔ ان کا فون نمبر بھی کافی عرصے سے بند ہے۔
جب رابی سے سوال کیا گیا کہ سازشی گروہ کون ہے تو انہوں نے بتایا کہ انہیں فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی سے معلوم ہوا کہ اس سب کے پیچھے طاقت ور لوگوں کا گروہ ہے۔
’کوئی بھی چیز اس طرح وائرل نہیں ہوتی، وہ اسے وائرل کرنے کے لیے پیسے دے رہے ہیں۔ ‘
رابی نے الزام لگایا کہ ان کے خلاف سازش کرنے والوں نے ان کی ویڈیو کو وائرل کرنے کے لیے چھ مختلف ممالک میں پیسے دئیے، جن میں سے صرف دبئی میں انہوں نے 13 ہزار درہم دئیے ۔‘
رابی نے مزید کہا: ’لوگ دیکھ لیں کہ جب سے میری ویڈیوز کا معاملہ سامنے آیا ہے تب سے مسئلہ کشمیر پر بات نہیں ہو رہی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ وہ واحد تھیں جو کشمیر کے حوالے سے بات کر رہی تھیں اور انہیں نے مودی کے خلاف دنیا بھر میں آواز اٹھائی۔
رابی کے مطابق یہ واقعات کا ایک تسلسل ہے جن کا سرا کوئی نہیں ملا رہا۔ ’لوگ مجھے غلط کہہ رہے ہیں، لیکن وہ یہ نہیں دیکھ رہے کہ گذشتہ چھ ماہ سے میری زندگی جہنم بنی ہوئی ہے۔ ایک کے بعد ایک واقعہ، یہ میرے خلاف ایک محاذ کھولا گیا ہے۔‘
رابی کہتی ہیں کہ وہ گرفتاری وارنٹ تک سب برداشت کر رہی تھیں، مگر ذاتی تصاویر اور ویڈیوز وائرل کرنے والی حرکت پر ان کی ہمت جواب دے چکی ہے۔
رابی نے بتایا کہ ان کے آباؤ اجداد کا تعلق بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے سری نگر سے تھا اور بعد میں وہ ہجرت کرکے مظفر آباد آ گئے تھے۔
’چونکہ میرے والد پاکستان فوج میں تھے لہذا میں نے تعلیم کے سلسلے میں پورے ملک کا سفر کیا، میں سافٹ ویئر انجینیئر بھی ہوں۔‘
رابی نے گذشتہ روز ایک ٹویٹ میں شوبز کی دنیا چھوڑنے کا اعلان کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنے خاندان کے ساتھ جلد عمرے کے لیے جائیں گی۔
ان کی مینیجر ساریہ کا کہنا ہے کہ رابی شاید جلد ہی صوفی ازم کی طرف جائیں گی مگر فی الحال وہ ذہنی طور پر اتنی پریشان ہیں کہ ان کے مستقبل کے بارے میں وثوق سے کچھ نہیں کہا جاسکتا۔
انڈپینڈنٹ اردو نے رابی پیرزادہ کی جانب سے ایف آئی اے کو دی گئی درخواست پر محکمے کے سائبر کرائم ونگ کے ڈپٹی ڈائریکٹر سرفراز چوہدری سے بھی رابطہ کیا، جن کا کہنا تھا کہ رابی کے کیس میں مزید پیش رفت یہی ہے کہ پی ٹی اے کافی اکاؤنٹس بلاک کرچکی ہے اور مزید کر رہی ہے۔
جہاں تک ویڈیو لیک کرنے والے کو گرفتار کرنے کا تعلق ہے تو سرفراز چوہدری کا کہنا تھا کہ رابی نے اپنی درخواست میں صرف مواد کو پھیلانے والوں کے اکاؤنٹس اور سائٹس بند کرنے کی درخواست کی تھی۔
یاد رہے قبل ازیں رابی پیرزادہ نے ایف آئی اے کو شکایت درج کروائی تھی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ انہوں نے آئی فون ایکس ایک مقامی کمپنی سے خریدا لیکن وہ موبائل فون خراب ہونے پر ایک روز قبل کمپنی کو واپس کردیا اور متبادل نیا فون حاصل کیا۔ درخواست میں انہوں نے اس بات کا خدشہ ظاہر کیا تھا کہ پرانے فون میں موجود ڈیٹا چوری کر کے ان کے دوستوں کو بھجوایا گیا۔