ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) ایمرجنگ ٹیمز ایشیا کپ کے لیے قومی سکواڈ میں شامل 19 سالہ فاسٹ بولر عاکف جاوید کا تعلق خیبرپختونخوا کے ضلع کرک سے ہے۔
صوبائی دارالحکومت پشاور سے 130 کلومیٹر دور واقع کرک ایک پسماندہ علاقہ ہے مگر یہاں کرکٹ کا جنون پایا جاتا ہے اور اکثر نوجوان یہ کھیل کھیلتے دکھائی دیتے ہیں۔
عاکف جاوید بھی ایک ایسے ہی نوجوان تھے، جو اپنی محنت اور لگن کے باعث لاہور میں نیشنل کرکٹ اکیڈمی پہنچ گئے اور اب وہ بنگلہ دیش میں شیڈول ٹورنامنٹ میں پاکستان کی نمائندگی کرنے کے لیے سخت محنت کر رہے ہیں۔
اے سی سی ایمرجنگ ٹیمز ایشیا کپ بنگلہ دیش میں 12 سے 23 نومبر تک جاری رہے گا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بائیں ہاتھ سے کھیلنے والے فاسٹ بولر عاکف جاوید کے مطابق نہایت چھوٹی عمر سے ہی وہ اپنے والد کے ساتھ دکان پر بیٹھتے تھے، مگر ان کی توجہ کھیل کی طرف ہی ہوتی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ وہ شام کو محلے کے بچوں کے ساتھ ٹیپ بال کرکٹ کھیلنے کے لیے گراؤنڈ جاتے تھے اور پھر دوستوں کے کہنے پر گذشتہ برس انہوں نے ہارڈ بال کرکٹ شروع کی۔
عاکف جاوید نے بتایا کہ انہیں کرکٹ کا جنون ٹی وی پر شعیب اختر کی تیز رفتار بولنگ کو دیکھ کر پیدا ہوا اور وہ دنیا کے تیز ترین بولر بننے کی خواہش رکھتے ہیں۔
نوجوان فاسٹ بولر نے قومی ٹی ٹوئنٹی کپ 2019 میں بلوچستان کی نمائندگی کی اور ایونٹ کے سات میچوں میں نو وکٹیں حاصل کیں۔ ایونٹ کے دوران ایک میچ میں 16 رنز کے عوض 3 وکٹیں لینا عاکف جاوید کی ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں بہترین بولنگ ہے۔
Akif Javed’s need for speed
— Pakistan Cricket (@TheRealPCB) November 11, 2019
MORE: https://t.co/5Uo55GB9Z8#PakistanFutureStars pic.twitter.com/IHwLgq7o4N
عاکف جاوید نے بتایا کہ قومی کرکٹ ٹیم کے موجودہ کھلاڑیوں میں فاسٹ بولر محمد عامر اُن کے پسندیدہ کرکٹر ہیں اور وہ ان کی طرح گیند کی رفتار کے ساتھ ساتھ سوئنگ پر بھی مکمل عبور حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
این سی اے ریموٹ ایریاز پروگرام 2018 میں اوپن ٹرائلز کے دوران اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے عاکف جاوید اس سے قبل بھی نیشنل کرکٹ اکیڈمی لاہور میں تربیت حاصل کرچکے ہیں اور انہوں نے گیند کی رفتار میں تیزی اور اپنی صلاحیتوں میں نکھار کے لیے این سی اے کوچز کی زیرنگرانی بھرپور محنت کی۔
عاکف جاوید کا کہنا ہےکہ کرک سے لاہور تاک کے ان کے سفر میں نیشنل کرکٹ اکیڈمی کا اہم کردار ہے۔