آسٹریلیا نے میچ کے دوران حریف کرکٹر سے بدسلوکی پر اتوار کو اپنے فاسٹ بولر جیمز پیٹن سن کو معطل کر دیا۔
معطلی کے بعد وہ جمعرات کو شروع ہونے والے پاکستان کے خلاف پہلے ٹیسٹ سے باہر ہو گئے۔
آسٹریلین کپتان ٹِم پین نے کہا ہے کہ پیٹن سن کی وجہ سے قومی ٹیم کی بدنامی ہوئی۔
خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پیٹن سن گذشتہ ہفتے آسٹریلیا میں فرسٹ کلاس کرکٹ شیفیلڈ شیلڈ کے دوران کوئینز لینڈ کے خلاف میچ کے دوران ایک کھلاڑی سے بدسلوکی کر کے کرکٹ آسٹریلیا کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے مرتکب پائے گئے۔
یہ واضح نہیں کہ پیٹن سن نے کیا کہا تھا لیکن کرکٹ آسٹریلیا کی گورننگ باڈی نے ان کی حرکت کو’ایک کھلاڑی کو فیلڈنگ کے دوران ذاتی طور نشانہ بنانا‘ قرار دیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اخبار دی آسٹریلین اور سڈنی ڈیلی ٹیلی گراف نے کہا پیٹن سن کا جملہ مبینہ طور پر ہم جنسی پرستی کے خلاف تعصب پر مبنی تھا۔
آسٹریلوی فاسٹ بولر نے 18 ماہ میں تیسری مرتبہ کرکٹ ضوابط کی خلاف ورزی کی ہے، جس کی وجہ سے تیسری خلاف ورزی پر انہیں ایک میچ کی پابندی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
کرکٹ آسڑیلیا کے شعبہِ اخلاقیات اور سکیورٹی کے سربراہ شان کیرول نے ایک بیان میں کہا: ’رویے کے معاملے میں اعلیٰ ترین معیار کے پاس داری ہمارا فرض ہے اور اس حوالے سے جو کارروائی کی گئی اس سے ہمارے عزم کا اظہار ہوتا ہے۔‘
پیٹن سن پر پابندی نے مچل سٹارک کے لیے راستہ کھول دیا ہے اور وہ جمعرات کو برسبین میں شروع ہونے والا ٹیسٹ کھیلیں گے۔
کپتان پین نے کہا کہ انہیں اس معاملے پر مایوسی ہوئی ہے۔ گذشتہ سال بال ٹمپرنگ سکینڈل کے بعد سٹیو سمتھ، ڈیوڈ وارنر اور کیمرون بین کرافٹ پر طویل عرصے کے لیے پابندی لگ گئی تھی۔
آسٹریلین کرکٹ ٹیم اس سکینڈل کے بعد عوام کی حمایت دوبارہ حاصل کرنے کی سرتوڑ کوشش کر رہی تھی۔
پیٹن سن نے اپنی غلطی تسلیم کرتے ہوئے کہا: ’میں نے غصے میں آ کر غلطی کی۔ سیدھی سے بات ہے مجھے احساس ہے میں نے غلط کیا۔ مجھے ٹیسٹ میچ سے باہر ہونے پر افسوس ہے لیکن معیار کا اپنی جگہ ہونا درست ہے غلطی تو میری ہی ہے۔‘