گلگت کی وادیوں میں پت جھڑ اور سرما کا حسین امتزاج

موسم سرما کی آمد پر پہاڑوں کے دامن میں کسی آرٹسٹ کے کینوس پر بکھرے ہوئے رنگوں کی طرح سنہرے، سرخ، نارنجی اور سبز پتے مسافر کی بھٹکتی ہوئی نظروں کو اپنے سحر میں جکڑ لیتے ہیں۔

گلگت کی وادیوں   کے چند حسین مناظر۔ (تصاویر: رمیشہ علی)

گلگت جانے کے کئی راستے ہیں لیکن نومبر کے مہینے میں کوہستان کے پُر خطر راستوں پر کئی گھنٹوں کی مسافت کے بعد جب چِلاس چیک پوسٹ پر گاڑی رکتی ہے اور گلگت بلتستان کی حدود کا آغاز ہوتا ہے تو ٹھنڈی ہوا کے جھونکے اور بادلوں کی اوٹ سے جھانکتے سفید پوش پہاڑ موسمِ سرما کی آمد کا پیغام لیے آپ کا استقبال کرتے ہیں۔

ان ہی پہاڑوں کے دامن میں کسی آرٹسٹ کے کینوس پر بکھرے ہوئے رنگوں کی طرح سنہرے، سرخ، نارنجی اور سبز پتے مسافر کی بھٹکتی ہوئی نظروں کو اپنے سحر میں جکڑ لیتے ہیں۔ یوں گلگت کی وادیوں میں پت جھڑ اور موسمِ سرما کا حسین امتزاج دیکھنے میں آتا ہے۔  ایسے ہی کچھ مناظر ہم آپ کو یہاں دکھا رہے ہیں۔

گلگت کے مشہور سیاحتی مقامات اور ان کی دلچسپ باتیں

گلگت کے کئی حسین مقامات کی طرح عطا آباد جھیل کا نیلا پانی سیاحوں کے لیے انتہائی پرکشش ثابت ہوتا ہے لیکن یہ جھیل گلگت کا قدرتی سیاحتی مقام نہیں ہے بلکہ 2010 میں ہنزہ کے گاؤں عطا آباد سے گزرنے والے دریائے ہنزہ میں ’مٹی کا تودہ‘ گرنے سے یہ جھیل معرضِ وجود میں آئی۔ اس جھیل کے باعث کئی افراد اور گاؤں زیرِ آب آگئے۔

حال ہی میں یہاں پھر سے گاؤں آباد ہونا شروع ہوئے ہیں اور جھیل پر اب سیاحوں کے لیے جیٹ سکی، سپیڈ بوٹ اور فیری کے انتظامات موجود ہیں۔

خنجراب نیشنل پارک دنیا کے تین بڑے نیشنل پارکوں اور دنیا کے بلند ترین مقامات میں سے ایک ہے۔ اس پارک میں کئی نایاب جنگلی حیات پائی جاتی ہیں، جن میں مارخور بھی شامل ہیں۔ مارخورٹھنڈے اور پہاڑی علاقوں میں رہنا پسند کرتے ہیں اور عام طور پر 3000 میٹر سے زائد کی بلندی پر پائے جاتے ہیں۔ یہ تصویر خنجراب نیشنل پارک میں ایک مقام پر موجود ٹیلی سکوپ کی مدد سے لی گئی، اس کے علاوہ اتنی اونچائی پر انسانی آنکھ سے مارخور تلاش کرنا انتہائی مشکل ہے۔

خنجراب پاس قراقرم ہائی وے کا آخری مقام ہے۔ یہ سلسلۂ قراقرم میں ایک بلند پہاڑی درہ ہے اور نومبر کے مہینے میں ہی یہاں کا درجہ حرارت منفی 22 سیلسیئس ہوجاتا ہے۔ اس لیے نومبر کے بعد یہاں سیاحوں کی تعداد انتہائی کم ہوجاتی ہے۔

 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی تصویر کہانی