پوپ فرانسس نے ایٹمی ہتھیاروں، انہیں دفاعی صلاحیت قرار دینے اور اسلحے کی بڑھتی ہوئی تجارت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ایٹمی ہتھیار سلامتی، امن اور استحکام کی خواہش پوری کرنے کا ذریعہ نہیں ہیں بلکہ حقیقت میں ان ہتھیاروں نے ہمیشہ اس خواہش کے راستے میں رکاوٹ بنے ہیں۔
جاپان کا دورہ کرنے والے پوپ نے اتوار کو جاپانی شہر ناگاساکی پر’ناقابل بیان حد تک ہولناک‘ایٹمی حملے کے متاثرین کو خراج عقیدت پیش کیا۔
خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ناگاساکی کے دورے کے موقعے پر خطاب میں پوپ فرانسس نے کہا ہے کہ ناگاساکی کو دیکھ کر ’ہمیں وہ درد اور دہشت پوری طرح سمجھ میں آ جاتے ہیں جو ہم انسان دوسروں پر مسلط کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔‘
سینکڑوں افراد نے موسلادھار بارش میں بیٹھ کر پوپ کی تقریر سنی۔ لوگوں نے بارش سے بچنے کے لیے برساتیاں پہن رکھی تھیں۔ جس جگہ پوپ نے خطاب کیا اس کے قریب ہی ایک لڑکے کی تصویر آویزاں تھی جس نے اپنی پیٹھ پر ننھے بھائی کی لاش اٹھا رکھی تھی جو ایٹمی حملے میں ہلاک ہو گیا تھا۔
بارش میں بھیگتے پوپ نے ایٹمی حملے میں ہلاک والوں کی یاد گار پر پھولوں کی چادر چڑھائی اور دعا کی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دوسری عالمی جنگ کے دوران اگست 1945 کو امریکہ نے ناگاساکی پر ایٹم بم گرایا تھا جس نے پورے شہر کو تباہ کر دیا اور 74 ہزار لوگ مارے گئے۔ اس سے پہلے امریکہ نے جاپانی شہر ہیروشیما کو بھی ایٹمی حملے کا نشانہ بنایا تھا جس میں ایک لاکھ 40 ہزار افراد لقمہ اجل بن گئے تھے۔
پوپ نے اپنی تقریر میں مزید کہا کہ امن اور ایٹمی ہتھیاروں دو متضاد چیزیں ہیں۔ امن دو طرفہ تباہی اور مکمل تباہی کے خطرے کے خوف سے مطابقت نہیں رکھتا۔ 82 سالہ پوپ نے اسلحے کی تجارت سے اکٹھی کی جانے والی دولت پر بھی تنقید کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ’دنیا میں لاکھوں بچے غیرانسانی حالات میں زندگی گزار رہے ہیں۔ ان حالات میں اسلحہ بیچ کر دولت اکٹھی کرنا خدا کے قہر کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔‘
اس موقعے پر ایٹمی حملے میں بچ جانے والے 89 سالہ جاپانی شہری شی گیمی فکاہوری اور 85 سالہ ساکیوشیموہیرا نے پوپ کو پھول کی چادر پیش کی۔