ہم نے اپنے اردگرد ایسی بہت سی خواتین دیکھی ہیں جو پہلے تو دل لگا کر بھاری بھر کم سی ڈگری حاصل کرتی ہیں اور پھر اسی ڈگری کو جہیز کے بکسے میں رکھ کر سسرال سدھار جاتی ہیں۔ چلو مان لیا، ان کی ڈگری ہے، وہ اس کا استعمال کریں نہ کریں، یہ ان کی مرضی ہے اور ان کی اس مرضی کا احترام سب پر واجب ہے لیکن ہمیں مسئلہ تب ہوتا ہے جب یہی بہنیں ہمیں میسج کر کے گھر بیٹھے پیسے کمانے کا طریقہ پوچھتی ہیں۔
گھر بیٹھے سے ان کی مراد کوئی باقاعدہ کام یا نوکری نہیں بلکہ بس یونہی سا کوئی کام ہوتا ہے جس کے لیے کوئی محنت درکار نہ ہو لیکن اس کے عوض ٹھیک ٹھاک پیسے مل جائیں۔ ارے بہنو، بس یونہی گھر بیٹھے بھی بھلا کسی نے پیسے کمائے ہیں۔ پیسے محنت اور ہوشیاری سے کمائے جاتے ہیں۔ اپنا دماغ لڑاؤ، کوئی نیا آئیڈیا لاؤ، پھر اس پر محنت کرو اور پیسے کماؤ۔
تم نے وہ جو کاغذ کا ٹکڑا بکسے میں بند رکھا ہوا ہے، وہ بھی تمہیں پیسے کما کر دے سکتا ہے۔ اسے نکال کر تو دیکھو۔ یاد کرو اس ٹکڑے کے لیے تم نے کتنی محنت کی تھی۔ اب تھوڑی سی محنت مزید کر لو تو وہ کاغذ تمہیں کہاں سے کہاں لے جا سکتا ہے۔ اس کاغذ کے ٹکڑے کو استعمال میں لاؤ اور اپنے لیے مناسب نوکری ڈھونڈو۔ نوکری صرف پیسے کمانے کے لیے نہیں ہوتی بلکہ یہ انسان کو ایک پہچان بھی دیتی ہے۔ تم روز باہر جاؤ گی تو اپنا دھیان بھی رکھو گی۔ نئے دوست بناؤ گی اور ان سے بہت کچھ نیا سیکھو گی۔ تم نوکری نہیں کرنا چاہتی تو اپنا کوئی کاروبار کرو۔ چھوٹا موٹا ہی سہی مگر کچھ نہ کچھ کرو۔
چلو ہم تمہاری مجبوری سمجھتے ہیں۔ گھر بار والی ہو۔ سسرال میں رہتی ہو۔ اپنی زندگی پر اپنا حق نہیں جتا سکتی لیکن بہنو مشکل وقت بھی تو تم ہی کاٹ رہی ہو۔ تمہیں اس مشکل سے نکالنے کوئی نہیں آئے گا۔ کیا تم رو دھو کر زندگی گزارنا چاہتی ہو؟ آج کل کا دور گھر بیٹھ کر محلے والوں کے کپڑے سینے کا نہیں ہے۔ اب سوشل میڈیا آ چکا ہے۔ لوگ اس سوشل میڈیا کا استعمال کر کے ایسے ایسے کام کر رہے ہیں جنہیں شاید کئی برس پہلے کوئی کام بھی نہیں سمجھتا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انسٹاگرام تو روز دیکھتی ہو نا۔ وہاں جن خواتین کو تم فالو کرتی ہو، وہ اپنے اس انسٹاگرام اکاؤنٹ سے ماہانہ لاکھوں روپے کماتی ہیں۔ کوئی فوٹوگرافر ہے تو کوئی فیشن انفلوئنسر، تو کوئی فوڈ کریٹیک۔ کچھ نے تو بس ہانڈی چولہا کر کے ہی اپنا بینک بیلنس لاکھوں سے کروڑوں میں پہنچا لیا ہے۔ وہ رنگ برنگے مختلف کارٹون کی شکل کے کیک دیکھے ہیں نا تم نے؟ تمہاری جیسی کئی عورتیں اپنے گھروں میں ایسے کیک بناتی ہیں اور انہیں بیچ کر ڈھیروں ڈھیر پیسے کماتی ہیں، آئے روز اخبارات ان کا انٹرویو چھاپتے ہیں۔ یہ اپنے خاندان میں رشک سے دیکھی جاتی ہیں۔ تم کیسے ان سب سے پیچھے رہ گئیں؟
تم بھی یہ سب کر سکتی ہو۔ آج ہی قدم اٹھاؤ اور تھوڑا بہت جو تمہاری سمجھ میں آتا ہے، کر ڈالو۔ روز کچھ نیا سیکھو اور اس سے اپنا کام بہتر بناؤ۔ اس سب کے ساتھ ساتھ اپنی سوچ بھی بدلو۔ اپنے کام کو مفت کی بیگار نہ سمجھو۔ تم جو کر رہی ہو، وہ کام ہے۔ یہ کام اتنا ہی اہم ہے جتنا دنیا کا کوئی اور کام۔ تم اسے اہم جانو گی تو دوسرے بھی اس کو اہم سمجھیں گے۔
اپنی ایک روٹین بناؤ اور اس سے چپکی رہو۔ روزانہ مخصوص گھنٹے اپنے کام کو دو۔ تمہاری یہ محنت جلد ہی تمہیں پھل کھلائے گی۔ محنت کیے بغیر آج تک کسی کو کچھ نہیں ملا، تمہیں بھی نہیں ملے گا۔ اگر تم کسی اور کی مدد کا انتظار کرتی رہی تو یہ انتظار کبھی ختم نہیں ہوگا۔ تمہیں ہی آگے بڑھ کر اپنی مدد کرنی ہوگی۔
ہماری ایک دوست پچھلے پانچ سال میں کم از کم 25 بار ہم سے سکالرشپ پر ماسٹر کرنے کا طریقہ پوچھ چکی ہیں۔ ہم نے بھی انہیں 25 دفعہ ہی تفصیلاً پورا پراسس سمجھایا۔ اس سال جب انہوں نے 26 ویں دفعہ وہی سوال پوچھا تو ہم نے صاف صاف کہہ دیا کہ آپ جس دن واقعی باہر جا کر پڑھنے کا ارادہ بنا لیں گی، اس دن آپ کو راستہ بھی مل جائے گا۔ انہوں نے بہت برا مانا لیکن یہی حقیقت ہے۔ وہ اگر واقعی باہر جانا چاہتیں تو پہلی بار پوچھنے پر ہی کچھ نہ کچھ کر لیتیں۔
تم ان جیسی نہ بنو۔ اپنی زندگی بدلنا چاہتی ہو تو آج کیا، ابھی اٹھو اور بس شروعات کر دو۔ انسٹاگرام پر اپنی پروفائل ہی اَپ ڈیٹ کر لو۔ یہ تمہارا پہلا قدم ہے۔ کل دوسرا قدم اٹھاؤ اور مہینے بعد بتاؤ تم کہاں پہنچی۔ تم ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھی رہی تو کیا زندگی بدلے گی۔ تم اٹھو گی، کچھ کرو گی، تب ہی تو کہیں پہنچو گی۔ تمہارے اس سفر میں تمہیں کوئی مشکل آئے تو کسی ساتھی عورت سے رہنمائی لے لینا۔ عورت عورت کی دشمن ہی نہیں ہوتی بلکہ اچھی دوست بھی ہوتی ہے۔