انڈپینڈنٹ اردو کو خصوصی طور پر موصول ہونے والی یہ تصویر قطر میں موجود طالبان رہنما محمد نبی عمری کی رہائش گاہ پر لی گئی ہے۔
12 نومبر کو افغان صدر اشرف غنی نے ایک پریس کانفرنس میں حقانی نیٹ ورک کے تین رہنماؤں کی مشروط رہائی کا اعلان کیا تھا۔ جس کے بعد امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے خبر دی تھی کہ ان رہنماؤں میں انس حقانی، حاجی مالی خان اور حافظ راشد کو رہا کیا گیا تھا۔ ان تینوں کو 2014 میں افغانستان کے باہر سے گرفتار کیا گیا تھا۔
افغان صدر اشرف غنی نے پریس کانفرنس کے دوران اس بات کا اعلان کیا تھا کہ حقانی نیٹ ورک کے تین رہنماؤں کو ایک امریکی اور ایک آسٹریلین پروفیسر کی بازیابی کے بدلے رہا کیا جا رہا ہے۔
اشرف غنی کا کہنا تھا کہ ’ان تینوں قیدیوں کی رہائی ایک مشکل فیصلہ تھا لیکن افغان عوام کی بہتری کے لیے یہ قدم اٹھانا پڑا۔‘ تاہم انہوں نے اس بات کی وضاحت نہیں کی تھی کہ ان قیدیوں کو کب اور کہاں رہا کیا گیا ۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انس حقانی کون ہیں؟
انس حقانی طالبان کی سینئیر قیادت میں شامل ہیں اور حقانی نیٹ ورک کے اہم رہنما سمجھے جاتے ہیں۔ وہ حقانی نیٹ ورک کے سابق سربراہ سراج الدین حقانی کے چھوٹے بھائی ہیں۔ عرب نیوز کے مطابق انس حقانی کو 2014 میں بحرین سے گرفتار کیا گیا تھا جس کے بعد انہیں بگرام جیل منتقل کر دیا گیا تھا۔ انہیں 2016 میں موت کی سزا سنائی گئی تھی۔
افغان طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین کا کہنا ہے کہ انس حقانی ایک طالب علم تھے اور ان کا عسکریت پسندی کی کارروائیوں سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ افغان طالبان کی جانب سے ان کی رہائی کا مطالبہ بھی کیا گیا تھا۔ دوسری جانب کابل کی سڑکوں پر مظاہرے ہو چکے ہیں جن میں لوگوں نے انہیں پھانسی دینے کا مطالبہ کیا تھا۔