کہا جاتا ہے کہ کھیل انسانی زندگی کا اہم حصہ ہے۔ جہاں ایک طرف کرکٹ اور فٹ بال جیسے کھیلوں کو آئے روز پذیرائی مل رہی ہے وہیں صدیوں پرانے کھیل جو کہ ثقافت کا حصہ ہوا کرتا تھا آج نوجوان نسل میں سے بہت کم لوگ ہی ان کھیلوں کے بارے میں جانتے اور سمجھتے ہیں جبکہ ہمارے آنے والی نسلوں میں اس کا نام بھی باقی نہیں رہے گا۔
اگر پرانے کھیلوں کا ذکر کیا جائے تو قبائلی اضلاع میں بے شمار ایسے کھیل کھیلے جاتے تھے جن میں چیندرو، میرگاٹی، پٹ پٹونی، وغیرہ وغیرہ۔ ان علاقائی کھیلوں کو زیادہ فروغ حاصل تھا جس کی بنیادی وجہ یہاں پارک کا نہ ہونا، کھیل کے سامان کا نہ ہونا غربت وغیرہ تھا اور اب بھی یہی صورت حال ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
یہاں کے زیادہ تر لوگ غربت کی لکیر کے نیچے زندگی گزارتے ہیں۔ والدین اپنے بچوں کو کھیل کھود کے لیے کھلونے نہیں دلوا سکتے۔ ایسے میں قبائلی اضلاع میں بچے اپنی مدد آپ کے تحت ایک ایسی کھلونا گاڑی تیار کرتے ہیں جس پہ سوار ہو کر وہ خوب لطف اندوز ہوتے ہیں۔ یہ گاڑی لکڑی سے تیار کی جاتی ہے جس میں ٹائر کی جگہ بیرنگ استعمال کیے جاتے ہیں۔ یہ عام طور پر وہ بیرنگ ہوتے ہیں جو کہ اصلی گاڑی میں استعمال کے بعد پھینک دیے جاتے ہیں جو کہ بعد میں یہ بچے اپنے بیرنگ گاڑیوں میں لگاتے ہیں۔
بیرنگ لکڑی میں اس مہارت سے لگا دیے جاتے ہیں کہ گاڑی کا توازن برقرار رہے۔ سٹرینگ کی جگہ ایک لکڑی لگا دی جاتی ہے جس سے گاڑی کی سمت کا تعین کیا جاتا ہے۔ اس گاڑی کو ’بیرنگ گاڑی‘ کہا جاتا ہے۔ یہ قبائلی اضلاع میں ایک بہت ہی مشہور اور دلچسپ مشغلہ رہا ہے ماضی میں تو شاید ہی کوئی بچہ اس گاڑی کے سفر سے محروم رہا ہو لیکن بدقسمتی سے آج کل مسابقت کے اس دور میں یہ گاڑی کے خدوخال ہی نظر آتی ہیں اور بہت کم بچے اس گاڑی میں دلچسپی رکھتے ہیں۔