سندھ کا واحد جنگلی حیات میوزیم 20 سال بعد بحال

میوزیم میں سمندری حیات، صوبے کے صحرائی علاقوں، پہاڑوں، میدانوں اور جھیلوں میں پائے جانے والے جانوروں اور پرندوں کو حنوط کر کے رکھا گیا ہے۔

کراچی میں سندھ کا واحد سرکاری جنگلی حیات میوزیم 20 سال بعد بحال ہوگیا۔

پریس کلب کے نزدیک فری میسن لاج یا لاج آف ہوپ کی 200 سالہ قدیم اور ثقافتی ورثے کی شاہکارعمارت میں قائم اس میوزیم میں جانوروں کو حنوط کر کے رکھا گیا ہے۔

میوزیم ہال کی مرمت کے بعد اس میں ایئرکنڈیشن بھی لگائے گئے ہیں تاکہ جانوروں کے حنوط شدہ نمونے خراب نہ ہوں۔

جنگلی حیات کے صوبائی کنزرویٹر جاوید مہر کے مطابق میوزیم کچھ دنوں میں عوام کے لیے کھول دیا جائے گا۔

یہ میوزیم 20 سال پہلے کھلا تھا مگر مرمت نہ ہونے کے باعث بند کردیا گیا تھا۔

جاوید مہر کے مطابق نہ صرف میوزیم میں موجود حنوط شدہ جانور بلکہ پوری عمارت ہ دیکھنے کے قابل ہے۔ 'میوزیم کے ہال کے اوپر بنی لائبریری میں جنگلی حیات پر ایسی 90 ہزار کتابیں موجود ہیں جو اب مارکیٹ میں دستیاب نہیں۔ پاکستان بھر میں اتنی بڑی تعداد میں جنگلی حیات پر کتابیں شاید ہی کسی لائبریری میں ہوں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

میوزیم میں سمندری حیات، سندھ کے صحرائی علاقوں، پہاڑوں، میدانوں اور جھیلوں میں پائے جانے والے جانوروں سمیت پرندوں، دودھ دینے دینے اور رینگنے والے جانوروں کو حنوط کر کے رکھا گیا ہے۔

جاوید مہر کے مطابق دیگر صوبوں کے مقابلے میں سندھ کو رینگنے والے جانوروں، ممالیہ، سمندری حیات اور پرندوں کی اقسام کی بہتات ہے۔

' سندھ میں دیسی جانوروں میں سے رینگنے والے جانوروں کی 107، ممالیہ جانوروں کی 82 اور پرندوں کی 322 اقسام ہیں۔'

بحال ہونے والے میوزیم میں رینگنے والے جانوروں کے 30 اور میمل جانوروں کے 26 حنوط شدہ نمونے رکھے گئے ہیں۔

پرندوں کے 322 اقسام میں سے 190 پرندوں کی تصاویر بھی یہاں موجود ہیں۔

ہاگ ہرن جسے پاڑا بھی کہا جاتا ہے کی بھی حنوط شدہ ٹرافی میوزیم میں موجود ہے۔ اس کے علاوہ سندھ کے جانوروں میں اعلیٰ ترین سمجھا جانے والا جانور سندھ آئی بیکس کا حنوط شدہ نمونہ بھی موجود ہے۔ اس آئی بیکس کواینیمل آف سندھ بھی کہا جاتا ہے۔

جنگلی حیات کے صوبائی کنزرویٹر کے مطابق میوزیم میں صحرا کے نایاب جانور چنکارا ہرن، کالے ہرن، تلور، لومڑی، جنگلی بلیوں، مگر مچھ، کچھوے اور تھر کے مور کی حنوط شدہ ٹرافیاں اور شیشے کے مرتبانوں میں زہریلے اور غیرزہریلے سانپوں کے نمونے بھی ہیں۔

جاوید مہر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا ’اس میوزیم میں کوئی ایک بھی ایسا جانور نہیں جسے یہاں رکھنے کے لیے مارا گیا ہو بلکہ جنگل میں کسی وجہ سے مرنے والے جانوروں کو حنوط کیا گیا ہے۔'

عجائب گھر میں قدیم درختوں کی لکڑی کے نمونے بھی رکھے گئے ہیں۔ لاکھوں سال گزرنے کے بعد یہ لکڑی پتھر میں تبدیل ہو چکی ہے۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا