بارش سے متاثرہ راولپنڈی ٹیسٹ اتوار کو ہار جیت کے فیصلے کے بغیر ختم ہو گیا لیکن تاریخ کی کتابوں میں اوپنر عابد علی کا نام لکھوا گیا۔
آج راولپنڈی سٹیڈیم میں بالآخر پانچویں دن جب سورج کی کرنوں نے بادلوں کا سینہ چیرا اور دسمبر کی خنک دھوپ ہر سو پھیلائی تو کھلاڑیوں، تماشائیوں اور انتظامیہ کی جان میں جان آئی۔
تین روز سے میچ کی آس میں سٹیڈیم آنے والے زندہ دلان راولپنڈی کی خوشیوں کی انتہانہ رہی جب میچ کا آغاز دیکھا۔
کھیل کاآغاز سری لنکا کی پہلی اننگز سے ہوا۔ مہمان ٹیم کے پیش نظر دھنن جایا ڈی سلوا کی سنچری سے زیادہ کچھ نہ تھا کیونکہ نتیجہ تو ڈرا ہی تھا۔
دھنن جایا نے جیسے ہی سنچری مکمل کی تو سری لنکا نے 6/308 پر اپنی اننگز ختم کر دی اور پاکستان کو بیٹنگ کا موقع دیا ورنہ وکٹ کو دیکھتے ہوئے لگتا تھا کہ سری لنکا آج پورے دن کھیل سکتا ہے۔
پاکستان کی طرف سے اپنا پہلا ٹیسٹ کھیلنے والے عابد علی اور شان مسعود نے اننگز کا آغاز کیا لیکن شان مسعود صفر پر ایک ایسا شاٹ کھیل کر آؤٹ ہو گئے جس کا انہیں برسوں افسوس رہے گا۔ وہ ایک فل ٹاس گیند پر چندی مل کو آسان کیچ دے بیٹھے۔
عابد علی اور کپتان اظہر علی پراعتماد انداز میں سکور 90 تک لے گئے۔ تاہم اس موقعے پر اظہر ایک پل شاٹ کی کوشش میں مڈوکٹ پر لہیرو کمارا کی گیند پر دیموتھ کونارتنے کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہوگئے، انھوں نے 36 رنز بنائے۔
عابد علی اور بابر اعظم نے بعد ازاں خوبصورت بیٹنگ کی۔ طویل عرصے سے اپنی باری کے منتظر عابد علی کو جب موقع ملا تو وہ سورج کے سامنے دن میں چاند بھر کر ابھرے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وہ کرکٹ کی 150 سالہ تاریخ کے پہلے بلے باز ہیں جنھوں نے ون ڈے اور ٹیسٹ میں اولین میچ میں سنچری بنائی۔
ان کا صبر، تحمل اور شاٹ سلیکشن عمدہ تھا۔ اگر کہا جائے کہ بارش آج بھی ہوئی لیکن آسمان سے نہیں بلکہ عابد اور بابر کے بلے سے تو غلط نہ ہوگا۔
عابد کی اننگز نے محسن خان کی لارڈز اننگز کی یاد دلا دی۔ عابد پاکستان کے تیرھویں کھلاڑی ہیں جنھوں نے ڈیبیو پر سنچری بنائی۔
دوسری طرف بابر رنز کا سیلاب بہاتے رہے۔ ان میں آسٹریلیا کے خلاف حالیہ سیریز میں بہترین کھیل کر جو اعتماد آیا وہ آج امڈ رہا تھا۔
وہ ابتدا سے جارحانہ کھیل رہے تھے اور ٹیسٹ اننگز کو ون ڈے میں تبدیل کر دیا۔
بابر کا سب سے بڑا ہتھیار ان کا بلا کا اعتماد ہے فرنٹ فٹ پر ان کی ڈرائیو میں انضمام الحق جیسا رنگ نظر آتا ہے۔ آج ایک بیٹنگ وکٹ پر ان کے لاٹھی چارج سے کوئی مہمان بولر نہ بچ سکا۔
بابر نے اپنی تیسری ٹیسٹ سنچری 118 گیندوں پر مکمل کی۔ ان کی اننگز 14 چوکوں سے مزین تھی۔
پاکستان کا سکور جب 252 پر پہنچا تو دونوں کپتانوں نے باہمی مشورے سے میچ ختم کردیا۔ عابد نے 109 اور بابر نے 102 رنز ناٹ آؤٹ بنائے۔
میچ کے بعد عابد نے کہا کہ وہ بس صبر کر رہے تھے اور خدا کا جتنا شکر کریں کم ہے۔
انہوں نے اپنی سنچری بیٹی کے نام کرتے ہوئے کہا آج جو کچھ ہوا وہ والدین اور گھر والوں کی دعاؤں کا نتیجہ ہے۔
راولپنڈی ٹیسٹ تو ختم ہوگیا لیکن آخری دن پاکستانی بلے بازوں کو جوبن پر دکھا گیا اور دنیائے کرکٹ کو پیغام دے گیا کہ پاکستان کرکٹ کے لیے اتنا ہی آئیڈیل اور پرسکون ملک ہے جتنا کہ بھارت، سری لنکا یا کوئی اور ملک۔
اب دوسرے ملکوں کو سوچنا ہوگا کہ وہ کب پاکستان کا دورہ کریں گے۔ پاکستانی شائقین کرکٹ کے ستاروں کے لیے دیدہ و دل فرش راہ کیے بیٹھے ہیں۔