سندھ ہائی کورٹ نے پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائن (پی آئی اے) کے سی ای او ایئر مارشل ارشد محمود ملک کو 22 جنوری تک چیف ایگزیکٹو آفیسر کی حیثیت سے کسی بھی طرح کے کام کرنے سے روک دیا ہے۔
فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ پی آئی اے کے بورڈ آف ڈائریکٹر اور ایچ آر ایک کروڑ سے زائد کے اثاثے بھی فروخت نہیں کرسکتے۔ اس کے علاوہ سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے ائیرلائن ملازمین کو نکالنے، نئی بھرتیوں اور تبادلوں پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے۔
سندھ ہائی کورٹ نے یہ فیصلہ ارشد ملک کی تقرری کو چیلنج کرنے والی درخواست پر دیا ہے جو پی آئی اے کی سینیئر اسٹاف ایسوسی ایشن (ساسا) کے جنرل سیکریٹری صفدر انجم کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔
اس سے قبل صفدر انجم کی جانب سے پی آئی اے کے سابق چیف ایگزیکٹو آفیسرمشرف رسول سیان کے خلاف بھی سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کی گئی تھی جس کے بعد ان کی تقرری کو غیر قانونی قرار دے دیا گیا تھا۔
صفدر انجم 7 نومبر 1978 سے پی آئی اے سے منسلک ہیں اور بطور اسٹنٹ مینیجر اپنے فرائض انجام دے چکے ہیں۔ صفدر انجم گزشتہ سال پی آئی سے ریٹائر ہوئے اور کافی عرصے سے سینیئر اسٹاف ایسوسی ایشن (ساسا) کے جنرل سیکریٹری کے طور پر کام کر رہے ہیں۔
صفدر انجم کی جانب سے پی آئی اے کے سی ای او ایئر مارشل ارشد محمود ملک کی تقرری کے خلاف درخواست دائر کی گئی تھی جس کے بعد ائیر مارشل ارشد ملک کو تقرری کے معیار پر پورا نہ اترنے کی بنا پر سندھ ہائی کورٹ نے 22 جنوری تک کام کرنے سے روک دیا ہے۔
درخواست گزار صفدر انجم نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’پی آئی اے کے سی ای او ارشد ملک نے ایک سال میں تنخواہ کی مد میں ائیرلائن سے تقریباً دو کروڑ پچاس لاکھ روپے وصول کئے ہیں۔ ارشد ملک نے پی آئی سے ضرورت سے زیادہ مراعات حاصل کر رکھی ہیں جن میں گھر کی تزئین و آرائش کے لیے پانچ لاکھ روپے جب کہ گھر کی منٹیننس کے لیے علیحدہ سے ایک لاکھ ساٹھ ہزار روپے، کئی بزنس کلاس ٹکٹ بمعہ فیملی اور ایک شاندار گاڑی ان تمام مراعات میں شامل ہیں۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’تقریباً پچھلے 15 سالوں سے پی آئی اے کے ملازمین کے علاوہ باہر سے سی ای اوز کی تعیناتی کی جارہی ہے۔ ائیر مارشل ارشد ملک پی آئی اے میں واحد حاضر سروس ائیر فورس افسر نہیں ہیں بلکہ سات اور حاضر سروس ائیر کموڈورزکو بھی پی آئی اے میں تعینات کیا گیا ہے۔ جن میں ائیر کموڈور خالدالرحٰمن، ائیر کموڈور جبران سلیم بٹ، ائیر کموڈور جواد ظفر چودھری، ائیر کموڈور شاہد قادر، ائیر کموڈور عامر الطاف، ائیروائس مارشل صوبان نظیر سید اور ائیر وائس مارشل نورعباس شامل ہیں۔‘
صفدر انجم نے مزید بتایا کہ ’ بطور سی سی او ائیرمارشل ارشد ملک کی ماہانہ تنخواہ تقریباً بیس لاکھ ہے اور باقی تمام کموڈورز کی ماہانہ تنخواہ ساڑھے پانچ لاکھ سے ساڑھے چھ لاکھ کے قریب ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
صفدر انجم کا کہناتھا کہ ’ رسول سیان کی نااہلی کے موقعے پر سپریم کورٹ نے واضح احکامات دیئے تھے کہ سی ای او کی تقرری حکومت کی جانب سے جاری کئے گئے معیار کے مطابق کی جائے لیکن ارشد ملک تواس معیار کے قریب سے بھی نہیں گزرتے پھر بھی ان کو سی ای او مقرر کر دیا گیا۔ ائیر مارشل ارشد ملک ائیر فورس کے سینئیر ترین ائیرمارشل ہیں اور حاظرِ ڈیوٹی ہیں۔ انہیں ایئرچیف بننا تھا لیکن نہیں بن سکے اس لیے ان کو پی آئی اے کا سی ای او بنا دیا گیا۔ یہ ممکن نہیں کہ کوئی شخص ایک وقت میں ائیر مارشل بھی ہو اور ائیرلائن کا سی ای او بھی۔‘
یاد رہے ستمبر 2018 میں سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے پی آئی اے کے سابق سی ای او رسول سیان کو تعلیمی معیار پر پورا نہ اترنے اور ائیرلائن سے متعلق کوئی تجربہ نہ ہونے پرکام کرنے سے روک دیا تھا۔
سماعت کے دوران یہ بات بھی سامنے آئی تھی کہ سی ای او کی تقرری کے لیے ایئر لائن کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی جانب سے کوئی شارٹ لسٹنگ نہیں کی گئی تھی۔ سابق وزیر اعظم نواز شریف کے مشیر برائے ایوی ایشن سردار مہتاب احمد خان بھی اس میٹنگ میں موجود تھے اور رسول سیان کی تقرری صرف اس ہی بنا پر کی گئی تھی کہ وہ سردار مہتاب کے ماتحت کام کرچکے تھے۔
پی آئی اے میں سی ای او کی تقریری کا کیا معیار ہے؟
پاکستان انٹر نیشنل ائیر لائن میں سی ای او کی تقرری کے لیے جاری کئے گئے ایک اشتہار کے مطابق امیدوار کی تعلیمی قابلیت کم از کم سائنس ، انجینئرنگ ، ملٹری کورس ، شپنگ ، بحری ہوا بازی ، یا فوجی آپریشن اور متعلقہ مضامین میں ماسٹرز ہو۔ اس کے علاوہ امیدوار چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ بھی ہو سکتا ہے یا پھر بزنس ایڈمنسٹریشن یا پبلک ایڈمنسٹریشن میں پوسٹ گریجویٹ کی ڈگری حاصل کررکھی ہو۔ یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ تعلیمی ادارہ ہائر ایجوکیشن کمیشن سے منظور شدہ ہو۔
اس اشتہار کے مطابق کام کا تجربہ کم سے کم 25 سال ہونا ضروری ہے جو ایوی ایشن سیکٹرمیں حاصل کیا گیا ہو جس میں ہوائی جہاز کے آپریشن، ہوائی جہاز کے حصول، ہوائی جہاز کی خرید و فروخت شامل ہو۔ ساتھ ہی یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ یہ تجربہ کسی نامور ائیرلائن سے حاصل کیا گیا ہو جہاں سینئیر مینجمنٹ کی پوسٹ پر کم سے کم 10 سال کا تجربہ ہو۔
ائیر مارشل ارشد ملک کون ہیں؟
ائیر مارشل ارشد ملک کو 11 اکتوبر 2018 کو پی آئی اے کا چیئرمین مقرر کیا گیا تھا جب کہ 2 اپریل ، 2019 میں وہ پی آئی اے سی ای او مقرر ہوئے۔
چیف ایگزیکٹو آفیسر کے عہدے پر تقرری سے قبل ارشد محمود ملک نے پاک فضائیہ (پی اے ایف) میں 40 سال سے زیادہ خدمات انجام دے چکے ہیں۔ پی آئی اے میں تعیناتی سے قبل ایئر مارشل ارشد ملک پاک فضائیہ (پی اے ایف) کے وائس چیف آف دی ایئر سٹاف (وی سی اے ایس) تھے۔
ائیر مارشل ارشد ملک نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی (این ڈی یو) سے فارغ التحصیل ہیں اور امریکہ سے ایئر کمانڈ اور سٹاف کورس میں کوالیفائی کیا ہوا ہے۔
انہوں نے جے ایف 17 طیارے اور سپر مشاق طیاروں کی فروخت کی قیادت کی ہے۔ ائر مارشل ارشد ملک پاکستان ایروناٹیکل کمپلیکس ، کامرہ کے بورڈ چیئرمین کے طور پر خدمات سر انجام دے چکے ہیں۔ ارشد ملک سول ایویشن اتھارٹی بورڈ کے بھی ممبر ہیں۔
پی آئی اے کے ترجمان کا موقف
پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ حفیظ خان نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم عدالتوں کی عزت کرتے ہیں اور اسی وجہ سے عدالتی فیصلے میں موجود پی آئی اے کے سی ای او کی جن ذمہ داریوں کا ذکر گیا وہ 22 جنوری تک ادا نہیں کی جائیں گی۔ لیکن ہمیں صرف ایک اعتراض ہے کہ عدالتی آرڈر کا ہمیں میڈیا کے ذریعے معلوم ہوا جس کی کاپی ہم نے آج کورٹ سے حاصل کی ہے۔ جہاں تک ایئر فورس کے افسران کی بات ہے وہ ڈیپیوٹیشن کے ذریعے پی آئی میں تعینات کیے گئے ہیں جس طرح دوسرے سرکاری اداروں میں بھی کیے جاتے ہیں۔‘