قومی اسمبلی کے سابق ڈپٹی سپیکر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے سیاست دان فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے چونکہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے حوالے سے قانون میں ترمیم کا مسودہ پہلی مرتبہ پیش ہو رہا ہے لہٰذا بہت سے معاملات کا دھیان رکھنا ہو گا۔
انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو سے خصوصی گفتگو میں مزید کہا کہ حکومتی وزرا بہت غصے میں ہیں کہ مسودہ کیسے لیک ہوا؟ انہیں چاہیے کہ اپنی صفوں میں دیکھیں کہ یہ سب کرنے والا کون ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس قانونی مسودے کے حوالے سے ان کا مزید کہنا تھا: ’صدر، وزیر اعظم اور چیف جسٹس کو ہٹانے اور ان کے مواخذے کا طریقہ کار موجود ہے، میں نے ابھی تفصیلات نہیں دیکھیں لیکن اگر آرمی چیف کو لائے جانے کا قانون بنایا جا رہا ہے تو کیا انہیں ہٹانے کا یا مواخذہ کرنے کا بھی کوئی طریقہ ہو گا؟‘
سینیٹ کے متوقع اجلاس کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ کہاں تو ساڑھے تین مہینے سے کوئی اجلاس نہیں ہوا اور کہاں ایک دم چوبیس گھنٹے کے نوٹس پر یہ کہا جا رہا ہے کہ جو جہاں بھی ہے وہ کل صبح واپس پہنچے، جو ملک سے باہر ہیں یا جو ممبران ملک میں اس وقت کہیں بھی موجود ہیں وہ سب واپس پہنچ رہے ہیں۔
’اس بار اتنی جلد بازی ٹھیک نہیں، سوچ سمجھ کر قانون سازی کرنی چاہیے۔‘
پی پی پی کے سندھ میں متحدہ قومی موومنٹ کے ساتھ ممکنہ اتحاد کے بارے میں انہوں نے کہا ’یہ تو سندھ کا کیس وفاق کے ساتھ لڑنے کی دعوت ہے اور ہم نے ایم کیو ایم کے علاوہ دوسری جماعتوں سے بھی بات کی ہے۔‘
موجودہ حکومت کے بارے میں ایک سوال پر ان کا کہنا تھا سلکیٹرز سلیکٹڈ حکومت سے تنگ ہیں کہ انہیں سلیکٹ تو کر لیا ہے لیکن انہیں چلائے گا کون؟