پنجاب کے جنوبی اور تاریخی شہر ملتان میں ایک ایسا کنواں ہے جوسینکڑوں سال پہلے پانی نکالنے کے لیےتعمیرکیاگیاتھا۔
یہ کنواں بہاؤالدین زکریاملتانی کے دربارکے داخلی دروازے کے سامنے واقع ہے۔
یہاں لکھی تاریخ کے مطابق یہ کنواں شہنشاہ جہانگیر کے مقرر کردہ صوبہ دار(گورنر)باقرخان نے حضرت بہاؤالدین زکریا کے عقیدت مندوں کو پانی کی فراہمی کے لیے1038ہجری میں تعمیرکرایاتھا۔
اس کنویں کی خاصیت یہ ہے کہ یہاں آنے والے زائرین نے اسے پیسوں سے بھرنا شروع کردیا ہے۔ جو بھی یہاں آتا ہے اس میں پیسے ڈال دیتا ہے۔ بعض افراد کا ماننا ہے کہ وہ منتیں پوری کرنےکے لیے یہاں پیسے ڈالتے ہیں تاکہ ان کے دل کی مرادیں پوری ہوجائیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بعض افرادوہاں آتے ہیں کنویں میں جھانکتے ہیں اور اندر بڑی تعدادمیں نوٹ دیکھ کر خود بھی نذرانے کے طور پر پیسے ڈالتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ یہ کنواں نوٹوں سے بھرتاجارہاہے۔ انتظامیہ کی جانب سے کنویں میں ڈالے جانے والے نذرانوں کو محفوظ بنانے کے لیےلوہے کی مضبوط تین جالیاں لگائی ہیں جو مقررہ وقت پر کھول کر جمع ہونے والے نذرانے نکال لیےجاتے ہیں۔
کنویں میں نذرانہ ڈالنے والے ایک نوجوان عدنان علی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ وہ دربار شریف پر حاضری دینے سندھ کے شہر نواب شاہ سے دوستوں کے ساتھ آئے ہیں اور اس کنویں میں لوگوں کو نذرانہ ڈالتے دیکھا تو انہوں نے بھی تعظیم کے طور پر پیسے ڈال دیئے تاکہ دربار شریف کی دیکھ بھال پر خرچ ہونے والی رقم میں اس کا حصہ بھی شامل ہوجائے۔
کنویں کی دیکھ بھال پر مامور ملازم شکور ملک کہتے ہیں کہ دربار شر یف پر آنے والے زائر اپنی منتیں پوری کرنے کے لیےنذرانے کے طور پر اس میں پیسے ڈال جاتے ہیں جب کہ انتظامیہ کی جانب سے کسی کو ہدایت نہیں کی جاتی جو بھی آتا ہے وہ اپنی مرضی سے استطاعت کے مطابق رقم نذرانہ کرتاہے جمعرات اور جمعہ کے روز یہاں بڑی تعدادمیں لوگ آتے ہیں اور ان دودنوں میں بہت نذرانے اس کنویں کی نظر ہوتے ہیں۔
یاد رہے کہ دربار حضرت بہاؤالدین کے گدی نشین وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ہیں جو اس دربار پر ہر سال ہونے والے عرس کے آغاز پردربارکو غسل بھی دیتے ہیں اور تین روزہ تقریبات میں ملک بھر سے آئے زائرین سے ملاقاتیں اور خطاب بھی کرتے ہیں۔