پاکستان کی قومی اسمبلی نے کثرت رائے سے آرمی ایکٹ ترمیمی بل منظور کرلیا، جس کے بعد اجلاس کل شام تک کے لیے ملتوی کردیا گیا ہے۔
سپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس منگل کی دوپہر شروع ہوا جبکہ وزیر اعظم عمران خان اجلاس شروع ہونے سے 15 منٹ پہلے ہی اسمبلی میں آ چکے تھے۔
قومی اسمبلی کے اس اجلاس میں اپوزیشن کے دیگر اہم رہنماؤں نے شرکت نہیں کی، جن میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور مسلم لیگ ن کے شاہد خاقان عباسی، احسن اقبال اور خواجہ سعد رفیق شامل ہیں۔
اجلاس کے آغاز پر قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے چیئرمین امجد علی خان نے فوج، بحریہ اور فضائیہ سے متعلق ترمیمی بل پیش کیے۔
رائے شماری کے نتیجے میں آرمی ایکٹ ترمیمی بل واضح اکثریت سے منظور کرلیا گیا، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) نے بھی بل کی حمایت کی۔
وزیر دفاع پرویز خٹک کی درخواست پر پیپلز پارٹی نے ترامیم سے متعلق اپنی سفارشات واپس لے لیں تھیں۔ اجلاس کے آغاز سے قبل پی پی رہنما نوید اقبال نے کہا تھا کہ ان کی جماعت نے ملک اور خطے کی صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوئے بل کی مخالفت نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دوسری جانب بل کے خلاف ووٹ کرنے والی جماعتوں جمعیت علمائے اسلام (ف)، جماعت اسلامی اور قبائلی اضلاع سے منتخب ارکان نے احتجاجاً واک آؤٹ کیا۔
حکومت اور حزب اختلاف کے درمیان طے شدہ ٹائم لائن کے مطابق یہ بل آج ہی سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع میں پیش ہوں گے، جہاں ان پر ووٹنگ کل متوقع ہے۔
پاکستان آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2020 کے نام سے کی جانے والی قانون سازی کے مطابق تینوں مسلح افواج کے سربراہان اور چیئرمین آف جوائنٹ چیف آف سٹاف کمیٹی کی ریٹائرمنٹ کی زیادہ سے زیادہ عمر کی حد 64 برس ہوگی۔
اس کے ساتھ مستقبل میں 60 برس کی عمر تک کی ملازمت کے بعد ان کے عہدے کی مدت میں توسیع کا استحقاق وزیراعظم کو حاصل ہوگا جبکہ حتمی منظوری صدر مملکت دیں گے۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ کی ہدایت پر آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق قانون سازی کرنے کے بعد یہ بل حکومت نے پیش کیا تھا۔
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے 29 نومبر 2019 کو ریٹائر ہونا تھا، تاہم وزیراعظم عمران خان نے ان کی ملازمت میں تین سال کی توسیع کر دی تھی جسے ریاض حنیف راہی نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
مذکورہ درخواست پر سماعت کے بعد سپریم کورٹ آف پاکستان کے ایک تین رکنی بینچ نے گذشہ ماہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں چھ ماہ کی توسیع کی اجازت دیتے ہوئے وفاقی حکومت کو اس سلسلے میں ضروری قانون سازی کی ہدایت کی تھی۔
اس وقت کے چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں بینچ نے اپنے فیصلے میں لکھا تھا کہ قانون سازی نہ ہونے کی صورت میں آرمی چیف قمر جاوید باجوہ اپنے عہدے سے سبکدوش تصور ہوں گے۔