سوات کی تحصیل مٹہ میں پولیس نے خوراک کی تلاش میں آئے ایک کامن لیپرڈ یعنی تیندوے کو ہلاک کرنے کے الزام میں دو افراد کے خلاف رپورٹ درج کی ہے اور تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
محکمہ وائلڈلائف سوات کے ڈائریکٹر عبدالغفور کے مطابق ان دنوں علاقے میں شدید برف باری کے باعث آس باس جنگلوں میں بسنے والے جانوروں کے لیے خوارک ڈھونڈنا مشکل ہوگیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ منگل کو ایک تیدوا خوراک کی تلاش میں جنگل سے نکل کر مقامی آبادی میں آ گیا جس پر لوگوں نے اس پر فائرنگ کر کے اسے زخمی کر دیا۔
مقامی افراد نے دعویٰ کیا تھا کہ تیندوے نے پہلے ان پر حملہ کیا اور دو لوگوں کو زخمی کیا جس کی وجہ سے انہوں نے گولیاں چلائی۔ تاہم عبدالغفور نے اس کو رد کرتے ہوئے کہا کہ تیندوے نے صرف زخمی کیے جانے کے جواب میں حملہ کیا، اگر وہ پہلے حملہ کرتا تو یقیناً کسی کو ہلاک کر دیتا۔
عبدالغفور نے بتایا کہ زخمی تیندوے نے فائرنگ کرنے والوں پر حملہ کرنے کی کوشش بھی کی لیکن شدید زخموں کے باعث ہلاک ہو گیا۔
ان کے مطابق محکمہ وائلڈلائف کے اہلکار موقع پر پہنچ گئے اور اس واقعے کی تحقیقات کررہے ہیں جبکہ پولیس تھانہ مٹہ میں دو افراد نور محمد اور ابدالی کے خلاف رپورٹ بھی درج کروا دی ہے جن کا دعویٰ تھا کہ وہ تیندوے کے حملے میں زخمی ہوئے اور اس لیے اسے گولی ماری ۔
تحصیل مٹہ کے ڈی ایس پی شکیل خان نے اس واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ محکمہ وائلڈ لائف کی شکایت پر دو افراد کے خلاف رپورٹ درج کر دی گئی ہے اور تیندوے کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے بھجوا دیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جو افراد تیندوے کے حملے میں زخمی ہوئے ان کو بھی طبی معائنے کے لیے مٹہ تحصیل ہسپتال منتقل کر دیا ہے اور ان کے رپورٹ آنے کے بعد مقدمہ درج کیا جائے گا۔
پاکستان میں تیندوے کو مارنے کی سزا تین سال قید اور دولاکھ روپے جرمانہ ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سربانڈہ ضلع سوات اور دیر کے بارڈر کا علاقہ ہے اور محکمہ وائلڈ لائف کے سروے کے مطابق یہاں کے جنگلات میں تیندوؤں کے تین جوڑے رہتے ہیں۔
عبدالغفور نے بتایا کہ مارے جانے والا تیندوا اس سیزن اپنے جوڑی دار سے علیحدہ ہو گیا اور پہاڑوں پر شدید برف باری کے باعث خوارک ڈھوںڈنے جنگل سے نیچے باہر آبادی میں آگیا۔
ان کا کہنا تھا کہ مالاکنڈ ڈویژن میں تیندوے تاریخی طور پر سوات اور دیر کے بارڈراور شانگلہ میں رہتے تھے لیکن پچھلے پانچ سالوں میں ان کی نسل میں بہت کمی آ گئی ہے اور یہ علاقے میں نایاب نسل بن چکے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ سوات میں میدانی علاقے کی کمی کی وجہ سے لوگ نے اپنے گھروں کو پہاڑوں پر بنانا شروع کر دیا ہے جس سے اس علاقے میں بسنے والے جنگلی حیات کو کافی خطرات لاحق ہیں۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے جنگلی حیات کو تحفظ دینے کے لیے قانون سازی کی ہے جس کے تحت اگر کوئی نایاب تیندوا انسان یا اس کے پالتو جانوروں کو نقصان بھی پہنچائے تو بھی اسے مارنا منع ہے۔ جبکہ تیندوے سے نقصان ہونے کی صورت میں متاثرہ شخص کو معاوضہ دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ بالائی پہاڑی علاقوں میں پرندوں میں بیگر اور مرغی زرین، اور جانوروں میں مارخور، آئی بیکس، کالا ریچھ اور عام ریچھ نایاب ہیں اور شہریوں سے درخواست کی ان کو مارنے یا شکار کرنے سے گریز کریں۔