وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے وفاقی حکومت سے شکوہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان کبھی ان کی دلچسپی کا مرکز نہیں رہا ہے۔
گذشتہ دنوں ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس کے دوران حالیہ برف باری اور اس سے ہونے والے نقصانات کے حوالے سے جام کمال کا کہنا تھا کہ وفاقی محکموں نے اس دوران کسی قسم کی کوئی مدد فراہم نہیں کی۔
انہوں نے شکوہ کیا: ’وفاق نے ثابت کر دیا کہ بلوچستان کبھی ان کی دلچسپی کا مرکز نہیں رہا۔‘
بلوچستان کے سات اضلاع میں 11 اور 12 جنوری کو شدید برف باری کے نتیجے میں مختلف حادثات و واقعات میں 20 افراد ہلاک ہوئے۔
برف باری کے باعث جہاں دیگر علاقوں میں نقصانات ہوئے، وہیں ضلع مستونگ میں بھی متعدد لوگوں کے مکانات گرگئے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ضلع مستونگ کے علاقے کلی شیخان کے رہائشی کرم خان بھی متاثرین میں شامل ہیں، جن کے دو کمروں کی چھتیں برف باری کے نتیجے میں منہدم ہوگئیں۔
کرم خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ وہ گھروں سے جمع کی گئی ناکارہ اشیا فروخت کرکے اپنا گزر بسر کرتے ہیں، لیکن اب اس حالیہ برف باری کے بعد ان کے پاس اپنی چھت ہی نہیں رہی۔
ان کا کہنا تھا کہ برف باری سے ان کا جانی نقصان تو نہیں ہوا تاہم اب ان کے پاس رہنے کے لیے جگہ نہیں ہے جب کہ آج پھر بارش شروع ہوگئی ہے۔
جب حالیہ صورت حال اور وزیراعلیٰ جام کمال کے وفاق سے شکوہ کے تناظر میں صوبائی حکومت کے ترجمان لیاقت شاہوانی سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ وفاقی محکموں نے اپنا کردار ادا نہیں کیا۔
لیاقت شاہوانی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’بلوچستان میں ایک قدرتی آفت آئی جس کا مقابلہ صوبائی حکومت اکیلے نہیں کرسکتی تھی۔‘
وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا تھا کہ وفاقی سیکریٹری برائے توانائی، چیئرمین نیشنل ہائی وے اتھارٹی، چیئرمین ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی اور سوئی سدرن گیس کمپنی کے منیجنگ ڈائریکٹر سمیت تمام حکام اور محکموں نے بلوچستان کو مکمل نظر انداز کیا جب کہ انہیں فوری طور پر متاثرہ علاقوں میں پہنچنا چاہیے تھا۔
اس حوالے سے وضاحت کرتے ہوئے لیاقت شاہوانی نے بتایا کہ صوبائی اداروں نے اپنی حد تک کوششیں کیں لیکن وفاقی محکمے جیسے نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے)، نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) اور ایس ایس جی سی (سوئی سدرن گیس کمپنی) نے کوئی کارکردگی نہیں دکھائی۔
لیاقت شاہوانی کے مطابق ایک جانب تو برف باری کے باعث شاہراہیں بند ہوگئیں، لوگ پھنس گئے اور درجہ حرارت منفی ہو گیا، اس پر گیس پریشر کی کمی نے مسئلہ مزید گھمبیر کر دیا۔
انہوں نے بتایا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان نے وزیراعظم عمران خان سے بھی رابطہ کرکے وفاقی محکموں کے حوالے سے اپنے تحفظات سے آگاہ کیا ہے۔
یاد رہے کہ پی ڈی ایم اے نے بلوچستان میں ایک بار پھر شدید بارشوں اور برف باری کے بارے میں الرٹ جاری کیا ہوا ہے۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق کوئٹہ سمیت صوبے کے 11 اضلاع میں 20 جنوری سے 22 جنوری تک بارش اور برف باری کا امکان ہے۔
لیاقت شاہوانی کے مطابق باقی اداروں نے آئندہ کسی بھی قدرتی آفت کے دوران مدد کی یقین دہانی کرا دی ہے اور این ڈی ایم اے کے چیئرمین نے بھی کوئٹہ کا دورہ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا: ’ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ سوئی سدرن گیس کمپنی مسئلے کو حل کرتی، لیکن اس نے تو گیس پریشر کم کر دیا جس سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا رہا۔‘
لیاقت شاہوانی نے خدشے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اب جن علاقوں میں بارشیں اور برف باری زیادہ ہوئی وہاں بیماریاں پھیل سکتی ہیں، جس سے بڑا مسئلہ پیدا ہوسکتا ہے۔