وزیراعظم عمران خان نے بحیثیت چیف ایگزیکٹیو ان کو ملنے والی تنخواہ سے گھر کا خرچ چلانے میں مشکلات کا شکوہ کیا ہے۔
چند روز قبل بزنس کمیونٹی کے نمائندوں سے خطاب میں انہوں نے کہا تھا کہ ’میں ذاتی گھر میں رہتا ہوں اور اپنے اخراجات خود اٹھاتا ہوں۔ میری سرکاری تنخواہ اتنی کم ہے کہ اس میں میرے گھریلو اخراجات پورے نہیں ہوتے۔‘
اس موقع پر انہوں نے اپنے آپ کو سادگی اور کفایت شعاری کی عمدہ مثال کے طور پر پیش کرتے ہوئے وزیر اعظم ہاؤس کے اخراجات 40 فیصد کم کرنے کا دعویٰ بھی کیا۔
انڈپینڈنٹ اردو کے نامہ نگار نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ وزیر اعظم عمران خان کی تنخواہ اور دوسرے ذرائع سے ملنے والی کل آمدن کتنی ہے۔
عمران خان نے 2018 کے عام انتخابات میں پانچ مختلف حلقوں سے حصہ لیا تھا۔
انتخابات سے قبل الیکشن کمیشن آف پاکستان کے پاس داخل کروائے گئے کاغذات نامزدگی کے ساتھ دوسرے امیداروں کی طرح انہوں نے بھی اپنے اور اپنے اہل خانہ کے اثاثوں، واجبات اور آمدن کی تفصیلات داخل کیں۔
عمران خان کی الیکشن کمیشن آف پاکستان کے پاس جمع کرائی گئی یہ دستاویزات واحد ذریعہ ہے جن سے ہم ان کی سالانہ یا ماہانہ آمدن کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔
تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے 11 جون 2018 کو کاغذات نامزدگی کے ہمراہ اپنے اور اپنے اہل خانہ کے اثاثوں، واجبات اور آمدن کی تفصیلات الیکشن کمیشن کے پاس جمع کرائیں۔
ان کاغذات میں 30 جون 2017 تک ان کے اپنے اور ان کے اہل خانہ کے نام منقولہ یا غیر منقولہ جائدادوں، ہر قسم کی آمدن اور اخراجات کی تفصیلات موجود ہیں، اور یہ کاغذات الیکشن کمیشن آف پاکستان کی ویب سائٹ پر موجود ہیں۔
تاہم ہم یہاں صرف ان کی آمدن کا جائزہ لیں گے۔
عمران خان کی آمدن
2014-15: الیکشن کمیشن آف پاکستان کی ویب سائٹ پر موجود تفصیلات کے مطابق عمران خان کو مالی سال 2014۔2015 کے دوران مجموعی طور پر تین کروڑ 66 لاکھ 50 ہزار پانچ سو 65 روپے آمدن ہوئی۔
ان پیسوں میں عمران خان کی زراعت، پنشن، بنک منافع، تنخواہ غیر ملکی خدمات اور کیپیٹل گین سے حاصل ہونے والی آمدنی شامل تھی۔
اس آمدنی کو 12 حصوں میں تقسیم کیا جائے تو 2014۔2015 میں ان کی ماہانہ آمدنی 30 لاکھ 54 ہزار دو سو 14 روپے بنتی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
2015-16: اسی طرح مالی سال 2015۔2016 میں انہیں آمدن کی مد میں مجموعی طور پر ایک کروڑ 29 لاکھ 83 ہزار آٹھ سو 78 روپے حاصل ہوئے۔ تاہم اس سال ان کی آمدن کے ذرائع میں کیپیٹل گین کی مد کا ذکر موجود نہیں ہے۔
مالی سال 2015۔2016 میں ان کی ماہانہ آمدنی دس لاکھ 81 ہزار نو سو نواسی (1,081,989) روپے رہی۔
2016-17: مالی سال 2016۔2017 کے دوران تحریک انصاف کے سربراہ کی آمدن میں تیزی سے کمی واقع ہوئی۔
زرعی، پنشن، بنک منافع اور تنخواہ سے حاصل ہونے والی آمدن سے انہوں نے اس سال میں صرف سینتالیس لاکھ چھیتر ہزار چھ سو گیارہ روپے کمائے۔
عام انتخابات کے سال کے دوران ان کی ماہانہ آمدن تین لاکھ اٹّھانوے ہزار اکاون (398,051) روپے رہی۔
اگر مالی سال 2016۔2017 کی آمدن کو ہی ان کی موجودہ آمدنی فرض کر لیا جائے، تو موجودہ وقت میں عمران خان تنخواہ کے علاوہ ہر مہینے 398,051 روپے کماتے ہیں۔
وزیر اعظم کی تنخواہ
مندرجہ بالا سطور میں جن برسوں میں عمران خان کی آمدنی کا ذکر کیا گیا تب وہ ملک کے وزیر اعظم نہیں تھے اور اب بحیثیت وزیراعظم وہ اس عہدے کی تنخواہ بھی وصول کرتے ہیں۔ جو ان کی اوپر بیان کی گئی آمدن کے علاوہ ہے۔
آڈیٹر جنرل آف پاکستان ریونیو (اے جی پی آر) نے وزیراعظم عمران خان کو فروری 2019 میں جاری ہونے والی تنخواہ کی رسید (سیلری سلپ) جاری کی تھی۔
اس رسید کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کو بنیادی تنخواہ اور الاونسز میں سے مختلف ٹیکسوں کی کٹوتی کے بعد مجموعی طور پر ایک لاکھ چھیانوے ہزار نو سو اناسی (196,979) روپے ماہانہ ملتے ہیں۔
یوں وزیر اعظم عمران خان تنخواہ اور دوسرے ذرائع سے حاصل ہونے والی آمدن سے ہر مہینے مجموعی طور پر مبلغ پانچ لاکھ پچانوے ہزار تیس (595,030) روپے حاصل کرتے ہیں۔
وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ وہ اپنے ذاتی مکان میں رہتے ہیں۔ جو اسلام آباد کے علاقہ بنی گالا کے گاؤں مہرا نور میں واقع ہے۔
الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر موجود دستاویزات کے مطابق اس مکان کا کل رقبہ تین سو کنال اور پانچ مرلے ہے جب کہ دس ہزار مربع فٹ (چالیس مرلے یا دو کنال) زمین پر عمارت تعمیر ہے۔
چالیس مرلے کی عمارت میں یقیناً کئی کمرے، غسل خانے، آرام گاہیں اور دوسرے لوازمات موجود ہوں گے اور اتنی بڑی عمارت کی دیکھ بھال پر یقیناً بہت زیادہ خرچہ اٹھتا ہو گا۔
اب تقریباً چھ لاکھ روپے ماہانہ کی آمدن میں وزیر اعظم عمران کس طرح گزارہ کرتے ہیں اور ان کا گزارہ ہوتا ہے یا نہیں اس کا اندازہ ہمارے قارئین بخوبی لگا سکتے ہیں۔