سعودی عرب نے دنیا کے امیر ترین شخص اور ایمزون ڈاٹ کام کے مالک جیف بیزوس کے سمارٹ فون کو ہیک کرنے میں ملوث ہونے کی خبروں کو ’احمقانہ‘ قرار دیتے ہوئے ان کی تردید کر دی۔
امریکہ میں سعودی سفارت خانے کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا: ’حالیہ میڈیا رپورٹیں جن میں کہا جا رہا ہے کہ مسٹر جیف بیزوس کا فون ہیک ہونے کے پیچھے ریاست کا ہاتھ ہے، مضحکہ خیز ہیں۔ہم ان دعوؤں کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں تاکہ سچائی سامنےآسکے۔‘
Recent media reports that suggest the Kingdom is behind a hacking of Mr. Jeff Bezos' phone are absurd. We call for an investigation on these claims so that we can have all the facts out.
— Saudi Embassy (@SaudiEmbassyUSA) January 22, 2020
سعودی عرب کے وزیر خزانہ نے بھی ان خبروں کورد کیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’عرب نیوز‘ کے مطابق سوئٹزلینڈ کے شہر ڈیوس میں جاری ورلڈ اکنامک فورم کے اجلاس میں سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان السعود نے کہا: ’یہ تصور کہ ولی عہد محمد بن سلمان جیف بیزوس کا فون ہیک کریں گے نہایت ہی احمقانہ ہے۔‘
برطانوی اخبار دا گارڈین میں منگل کو چھپنے والی خبر کے مطابق جیف بیزوس کا فون ایک ایسا واٹس ایپ پیغام موصول کرنے کے بعد ہیک ہوا، جو مبینہ طور پر سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے ذاتی اکاؤنٹ سے بھیجا گیا تھا۔
ذرائع سے حاصل ہونے والی معلومات کا حوالہ دیتے ہوئے دا گارڈین کی رپورٹ میں مزید کہا گیا خیال کیا جا رہا ہے کہ ولی عہد سے ملنے والے پیغام میں ایک ایسی فائل تھی جس کے ذریعے بیزوس کے فون میں داخل ہو کرچند ہی گھنٹوں میں بہت سارا ڈیٹا حاصل کرنا ممکن ہوا۔
رپورٹ کے مطابق ’سعودی ماہرین‘ کا کہنا تھا کہ یہ مبینہ ہیکنگ اس وجہ سے ہوئی کیونکہ بیزوس ’دا واشنگٹن پوسٹ‘ کے مالک ہیں، جس میں اکثر سعودی عرب پر تنقیدی کالم چھپتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق بیزوس کے فون کی فرانزک جانچ کی رپورٹ اقوام متحدہ کی نمائندہ خصوصی ایگنس کیلامارڈ نے بھی دیکھی ہے اور ان کو اس میں اتنے شواہد ملے ہیں کہ سعودی عرب سے اس بارے میں وضاحت مانگی جائے۔