پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی اتحادی جماعتیں حالیہ دنوں میں اچانک اپنی ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے حکمران جماعت سے اپنے مطالبات منوانے کے لیے دباؤ ڈال رہی ہیں۔
بلوچستان میں بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی مینگل)، بلوچستان عوامی پارٹی اور سندھ میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے بعد گذشتہ عام انتخابات کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی مخالف جماعتوں اور شخصیات کے بنائے گئے اتحاد گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) نے بھی پی ٹی آئی حکومت کے لیے اپنے ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔
پی ٹی آئی حکومت سے ناراض ان اتحادی جماعتوں کی قومی اسبملی میں مجموعی طور پر 19 نشستیں ہیں، جن میں سے ایم کیو ایم پاکستان کی سات نشستیں، بی این پی مینگل کی چار، بلوچستان عوامی پارٹی کی پانچ جبکہ جی ڈی اے کی قومی اسمبلی میں چار نشستیں ہیں۔
اس سلسلے میں حکمران جماعت کے رہنماؤں نے دعویٰ کیا ہے کہ اتحادی جماعتوں کی ناراضگی کو ختم کیا جارہا ہے اور کوئی بھی حکومت سے الگ نہیں ہو رہا۔
دوسری جانب وزیراعظم عمران خان بھی کراچی کا دورہ کر رہے ہیں، جہاں گورنر اور وزیراعلیٰ سندھ سے ملاقات کے علاوہ ان کا آج شام کنگری ہاؤس میں جی ڈی اے کے سربراہ پیر پگارا سے بھی ملاقات کا امکان ہے۔
انڈپینڈنٹ اردو نے جی ڈی اے کے ٹکٹ پر رکن اسمبلی سندھ نامزد ہونے والی پاکستان مسلم لیگ فنکشنل کی رہنما نصرت سحر عباسی سے بات کرکے یہ جاننے کی کوشش کی کہ ان کی پارٹی حکمران جماعت سے آخر کیوں ناراض ہے۔
نصرت سحر عباسی نے بتایا: ’جی ڈی اے کی پی ٹی آئی سے کوئی ناراضگی تو نہیں مگر کچھ تحفظات ہیں۔ جب سے پی ٹی آئی کی حکومت بنی ہے، جی ڈی اے نے کبھی بھی انہیں تنگ نہیں کیا، حالانکہ یہ طے ہوا تھا کہ پی ٹی آئی حکومت ہمیشہ سندھ کے معاملات پر جی ڈی اے کو ساتھ لے کر چلے گی۔ ہم نے سندھ کے مختلف مسائل کے لیے ایک ڈرافٹ وفاقی حکومت کو دیا جس پر بہت عرصے سے عمل نہ ہونے پر جی ڈی اے کے سربراہ پیر پگارا نے ناراضگی اظہار کیا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جب ان سے پوچھا گیا کہ پی ٹی آئی حکومت کے ساتھ ڈیڑھ سال میں جی ڈی اے نے سندھ کا کوئی ترقیاتی منصوبہ لیا ہے؟ تو انہوں نے جواب دیا: ’ہم نے سندھ کے لیے کچھ نہ کچھ مانگا ضرور ہے، جو نہ ملنے کے باعث ہی جی ڈی اے ناراض ہے۔‘
ساتھ ہی انہوں نے کہا: ’مگر ہم کوئی ایسی پارٹی نہیں ہیں جو پی ٹی آئی حکومت کو بلیک میل کریں۔ ان کو حکومت پہلی بار ملی ہے اور ہم انہیں زیادہ تنگ نہیں کرنا چاہتے۔ سندھ کو ملا تو کچھ نہیں ہے مگر ملنے کی امید ہے۔‘
2008، 2013 اور 2018 میں تیسری بار رکن سندھ اسمبلی بننے والی نصرت سحر عباسی کا تعلق سندھ کے شہر روہڑی سے ہے اور انہوں نے شاہ عبداللطیف یونیورسٹی، خیرپور سے معاشیات میں ماسٹرز کیا ہے۔
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں نصرت سحر عباسی نے مزید کہا کہ ’ان کے مطالبات نہ ماننے کے باوجود جی ڈی اے ملکی حالات کے باعث حکومت سے علیحدہ نہیں ہوگی۔‘
اس سوال پر کہ ایم کیو ایم بار بار کراچی صوبے کی بات کرتی رہی ہے اور سندھ کارڈ پر بننے والی جی ڈی اے ان کے اس مطالبے کے باوجود اسمبلی میں ان کے ساتھ کیوں بیٹھی ہوئی ہے؟ نصرت سحر نے جواب دیا: ’خواب کوئی بھی دیکھ سکتا ہے مگر ایسا ہونا ممکن نہیں ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’پی ٹی آئی حکومت سے ان کے اتحادی ناراض اس لیے ہیں کیونکہ ان کو ووٹر کے پاس جانا ہے اور بلدیاتی الیکشن بھی آرہے ہیں۔ اگر اتحادی بلدیاتی الیکشن کے لیے ووٹ لینے جائیں گے تو اپنے حلقوں میں ووٹروں کی جانب سے پوچھا جائے گا کہ انہوں نے اب تک کیا کیا ہے۔ کوئی بھی اتحادی حکومت سے الگ ہوکر حکومت کو گرانا نہیں چاہتا۔‘
حال ہی میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ایم کیو ایم کو سندھ حکومت میں شمولیت کی دعوت دی، اگر جی ڈی اے کو ایسی پیشکش کی جائے تو کیا وہ اس آفر کو قبول کرلے گی؟ اس سوال کے جواب میں نصرت سحر نے بتایا: ’سیاست میں کچھ بھی ہوسکتا ہے مگر سندھ میں پی پی پی نے جو کرپشن کی ہے، جی ڈی اے اس کرپٹ پارٹی کے ساتھ نہیں مل سکتی جب تک وہ کرپشن کرنے سے باز نہ آجائیں۔‘