پاکستان کے جنوبی صوبے سندھ میں پچھلے کئی سالوں سے حکومت بنانے اور اٹھارہویں ترمیم کے بعد صوبائی اختیارات کا مکمل فائدہ لینے کے باجود ترقیاتی کام اور دیگر بنیادی کام نہ کرنے والی پاکستان پیپلز پارٹی سے نالاں سندھ کے متوسط طبقے کے لوگوں نے پی پی پی کی متبادل نئی سیاسی جماعت بنانے کا اعلان کردیا ہے۔
اس نئی سیاسی پارٹی کے قیام کے لیے زرعی ماہرین، ٹیکنوکریٹس، ریٹائرڈ سفیروں، تعلمی ماہرین، وکیلوں، بینکروں، طلبہ، سیاسی کارکنوں، مصنفوں اور ادیبوں پر مشتمل ایک کوآرڈینیشن کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔
یہ کمیٹی 15 فروری کو کراچی میں ایک اجلاس کے بعد اس نئی سیاسی جماعت کے ڈھانچے، نام، جھنڈے، نعرے، پارٹی منشور اور پارٹی آئین کا اعلان کرے گی۔
یہ نئی سیاسی جماعت سندھ میں اس سال ہونے والے بلدیاتی الیکشن میں حصہ لے کر اپنی سیاست کا آغاز کرے گی۔
سابق سفیر اور سماجی رہنما علی مردان راھوجو کو اس نئی پارٹی کے قیام کے لیے بنائی گئی کوآرڈینیشن کمیٹی کا کوآرڈینیٹر مقرر کیا گیا ہے۔
انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے علی مردان راھوجو نے بتایا: ’یہ سماجی برابری پر کام کرنے والی ایک جمہوری سیاسی جماعت ہوگی، جس کا نام شاید سوشل ڈیموکریٹک پارٹی ہو، تاہم حتمی نام کا فیصلہ 15 فروری کو ہونے والے کوآرڈینیشن کمیٹی کے اجلاس میں طے کیا جائے گا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے بتایا کہ اس وقت سندھ میں 42 سیاسی پارٹیاں رجسٹرڈ ہیں، جن میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے کچھ دھڑے، لسانیت کی بنیاد پر قائم مہاجر قومی موومنٹ، مصطفیٰ کمال کی پاک سر زمین پارٹی، کچھ وفاق اور سندھی قوم پرست جماعتیں جیسا کہ مقبول قوم پرست رہنما سائیں جی ایم سید کے پوتے سید جلال محمود شاہ کی سندھ یونائیٹڈ پارٹی، پیر پگارا کی پاکستان مسلم لیگ فنکشنل، ممتاز بھٹو کی سندھ نیشنل فرنٹ، مقبول سیاسی رہنما مرحوم رسول بخش پلیجو کی عوامی تحریک اور اس پارٹی سے الگ ہو کر کچھ رہنماؤں کی جانب سے بنائی گئی عوامی جمہوری پارٹی، ایاز لطیف پلیجو کی قومی عوامی تحریک، ڈاکٹر قادر مگسی کی سندھ ترقی پسند پارٹی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ کچھ علیحدگی پسند سندھی قوم پرست پارٹیاں بھی سرگرم ہیں۔
کیا یہ نئی جماعت پیپلز پارٹی کی متبادل سیاسی پارٹی ہوگی؟ اس سوال کے جواب میں علی مردان راھوجو نے کہا کہ ’سندھ میں مسلسل تین بار حکومت بنانے کے باجود پیپلز پارٹی صوبے میں قانون کی بالادستی، ترقیاتی منصوبوں اور میرٹ سمیت لوگوں کے بنیادی مسائل کو حل کرنے میں مکمل ناکام ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ سندھ میں موجود دیگر پارٹیوں میں بھی وڈیرا شاہی کا نظام ہے۔‘
ساتھ ہی انہوں نے کہا:’ہماری یہ نئی جماعت سندھ میں پیپلز پارٹی اور شہری سندھ میں ایم کیو ایم کی متبادل سیاسی پارٹی ہوگی، جسے الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ کیا جائے گا اور یہ وفاق پرست پارٹی ہوگی، جس کے پلیٹ فارم سے آنے والے بلدیاتی الیکشن میں حصہ لیا جائے گا۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ابتدائی مرحلے میں سندھ کے ہر ایک ضلع میں پانچ سے چھ لوگ چنے جائیں گے جو ضلع اور تحصیل کی سطح پر تنظیم سازی کریں گے، جس کے بعد مرکزی قیادت چنی جائے گی۔