پینٹاگون کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق رواں ماہ عراق میں امریکی فوجی اڈے پر ایرانی حملے کے نتیجے میں زخمی ہونے والے فوجیوں کی تعداد 64 ہو گئی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ابتدائی طور پر کہا تھا کہ ایرانی حملے میں کوئی بھی امریکی زخمی نہیں ہوا ہے۔
ایران نے اس کی قدس فورس کے کمانڈر قاسم سلیمانی کے بغداد میں امریکی حملے میں مارے جانے کے بعد رواں ماہ آٹھ جنوری کو عراق میں امریکی فوجی اڈے کو جوابی کارروائی میں نشانہ بنایا تھا۔
ڈیموکریٹس نے بعد میں صدر ٹرمپ پر زخمیوں کو چھپانے کا الزام لگایا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پینٹاگون کے ترجمان تھامس کیمبل نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا ہے کہ اس حملے کے نتیجے میں امریکیوں کو شدید دماغی چوٹیں آئی ہیں۔
بدھ کو پینٹاگون نے کہا تھا کہ عین الاسد نامی فوجی اڈے پر ایرانی حملے میں 50 امریکی فوجی زخمی ہوئے ہیں، تاہم اب ان زخمیوں کی تعداد میں اضافہ ہو گیا ہے۔
جن فوجیوں کو شدید دماغی چوٹیں آئی ہیں ان میں سے 39 فوجی واپس ڈیوٹی پر آ گئے ہیں جبکہ دیگر یا تو واپس امریکہ بھیج دیے گئے ہیں یا بھیجے جانے کے منتظر ہیں۔
ایرانی حملے کے وقت عین الاسد فوجی اڈے میں موجود 15 سو فوجیوں میں سے زیادہ تر بنکرز میں تھے کیونکہ انہیں حملے سے پہلے ہی اس بارے میں آگاہ کر دیا گیا تھا۔