گذشتہ روز بھارتی دفتر خارجہ کی ہفتہ وار پریس بریفنگ میں ایک سوال کے جواب میں ترجمان رویش کمار نے کہا تھا کہ ’فی الحال تو پاکستان کی طرف سے چین سے طلبہ کے انخلا میں مدد کی درخواست نہیں آئی لیکن اگر ایسی صورت حال بنتی ہے اور ہمارے پاس وسائل ہیں تو ہم اس پر ضرور سوچ سکتے ہیں۔‘
بھارتی دفتر خارجہ کے ترجمان کے اس بیان پر ووہان میں موجود پاکستانی طلبہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ’پاکستانیوں کے جتنے برے حالات ہوں، مگر اتنے برے نہیں ہیں کہ ہم بھارت سے درخواست کریں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
چینی شہر ووہان کی یونیورسٹی میں پاکستانیوں کے نمائندے وقار خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو ویڈیو پیغام میں بھارت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: ’ہمارے انخلا پر بات کرنے کی جگہ اگر آپ کشمیریوں کے انخلا کی بات کریں تو اس بات کی منطق ہو گی اور اس پر بات ہونی چاہیے۔‘
وقار خان نے بھارت کی طرف سے اپنے طالب علموں کے ساتھ سلوک پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ لوگوں نے بھارتی طلبہ کا جو انخلا کیا ہے ان کے ساتھ بہتر سلوک کیا جانا چاہیے تھا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’وہ ہمارے بھی دوست ہیں اور ہمارا ان سے رابطہ ہے۔ انہوں نے ہمیں بتایا ہے کہ ان کو ایک ہی ہال میں رکھا گیا ہے۔ اگر ہال میں ایک بھی کرونا وائرس سے متاثرہ مریض ہو تمام طلبہ کرونا وائرس کا شکار ہو سکتے ہیں۔‘
بھارتی طلبہ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وقار خان نے مزید کہا کہ ’ہمارے ساتھی یہ سوچتے ہیں کہ وہ چین میں ہی ہوتے کیوں کہ چین میں ان کے ساتھ بہتر سلوک کیا جا رہا تھا۔‘