کراچی میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے سندھ کے وزیر اطلاعات ناصر حسین شاہ نے کہا کہ اگر پورے پاکستان میں آپ کو کہیں ترقیاتی کام نظر آئے گا تو وہ سندھ ہے جہاں ترقیاتی منصوبے تکمیل کے مراحل میں ہیں اور کچھ مکمل ہوچکے ہیں جن کا افتتاح چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کیا ہے۔
اسی حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت سندھ کی 131 ترقیاتی سکیمیں جاری ہیں، جس میں کراچی کی 17 سکیمیں ہیں جن کا افتتاح اگلے چند مہینوں میں کر دیا جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ جون تک یہ تمام ترقیاتی منصوبے مکمل ہوجائیں گے جبکہ کراچی کے لیےمزید ترقیاتی منصوبے بھی تجویز کیے گئے ہیں۔
خیال رہے کہ چھ اور سات فروری کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں شہر کے حوالے سے دائر کی جانے والی متفرق درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کراچی کی تباہ شدہ حالت پر حکام پر سخت برہمی کا اظہار کیا تھا۔
چیف جسٹس نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل کو ہٹانے اور معاملات چیف سیکریٹری سندھ کو سنبھالنے کے ساتھ ساتھ شہر میں قائم غیر قانونی طور پر تعمیر کی گئیں عمارات کو منہدم کرنے کا حکم بھی دیا تھا۔
وفاقی حکومت کی جانب سے فنڈز روکنے کے سوال کے جواب میں وزیر اطلاعات سندھ ناصر حسین شاہ کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال میں اب تک حکومت سندھ کو ایک کھرب 35 ارب روپے کم دیے گئے جس کا اثر صوبے میں جاری ترقیاتی منصوبوں پر پڑے گا۔
آئی جی سندھ کلیم امام کی تبدیلی کے معاملے سے متعلق سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ صوبے اور وفاق کی پوزیشن سب کو معلوم ہے کہ ہمارے ساتھ وعدہ کرنے کے باوجود اس معاملے کو متنازع بنا یا گیا ہے۔
انہوں نے مسئلہ جلد حل ہونے کی امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ وفاق کی جانب سے صوبوں میں فرق روا رکھا جارہا ہے، دیگر صوبوں میں فوری طور پر چار سے پانچ آئی جیز تبدیل ہوجاتے ہیں لیکن سندھ میں نہیں ہوتے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ سندھ میں تحریک انصاف کی حکومت نہیں۔
انہوں نے ایک مرتبہ پھر آئی جی سندھ کے لیے چھٹی لینے کے مشورے کو دہرایا تاکہ معاملے کو حل کیا جا سکے۔
ناصر حسین شاہ کا کہنا تھا کہ کراچی ایک بہت بڑا شہر ہے جہاں اب بھی کئی غیر قانونی تعمیرات جاری ہوں گی، اس سلسلے میں شکایات کا ایک نظام بھی تشکیل دیا گیا تھا اور ون ونڈو آپشن بھی قائم کیا گیا ہے جسے عالمی بینک کے تعاون سے بہتر بنایا جارہا ہے۔