چائلڈ پروٹیکشن یونٹ کا قیام، بلوچستان بازی لے گیا؟

یونیسیف کی چائلڈ پروٹیکشن افسر بشریٰ اجمل کے مطابق اس یونٹ میں ایسے بچوں کو تحفظ دیا جائے گا جن کے ساتھ زیادتی کی گئی ہو، تشدد کیا گیا ہو یا انہیں خاندان والوں سے خطرہ ہو۔

 یونیسیف کی چائلڈ پروٹیکشن افسر بشریٰ اجمل سمجھتی ہیں کہ ملک بھر میں بچوں کے ساتھ جس طرح کے واقعات پیش آرہے تھے، اس کے باعث اس یونٹ کا قیام ناگزیر ہوچکا تھا۔ (انڈپینڈنٹ اردو)

حکومت بلوچستان نے 2016 میں چائلڈ پروٹیکشن ایکٹ پاس کیا تھا، جس کے تحت اب جسمانی تشدد اور زیادتی کے شکار بچوں کے تحفظ کے لیے ایک یونٹ قائم کردیا گیا ہے، جسے پاکستان میں اپنی نوعیت کا پہلا چائلڈ پروٹیکشن یونٹ قرار دیا جارہا ہے۔

چائلڈ پروٹیکشن یونٹ کے قیام کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف نے محکمہ سماجی بہبود کے ساتھ مل کر ایک ڈیڑھ سال کے دوران مکمل میکنزم تیار کیا جس میں تمام اسٹیک ہولڈرز سے بھی مشاورت کی گئی جبکہ یونیسف نے یونٹ میں کام کرنے والے تمام  افسران اور دیگر عملے کو تربیت بھی دی کہ بچوں کے ساتھ کیسا رویہ اختیار کرنا ہے اور انہیں کس طرح تحفظ دینا ہے۔

 یونیسیف کی چائلڈ پروٹیکشن افسر بشریٰ اجمل سمجھتی ہیں کہ ملک بھر میں بچوں کے ساتھ جس طرح کے واقعات پیش آرہے تھے، اس کے باعث اس یونٹ کا قیام ناگزیر ہوچکا تھا۔

انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’اس یونٹ میں ایسے بچوں کو تحفظ دیا جائے گا جن کے ساتھ زیادتی کی گئی ہو، تشدد کیا گیا ہو یا انہیں خاندان والوں سے خطرہ ہو۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بشریٰ اجمل نے مزید بتایا کہ اس یونٹ کے تحت مختلف فوکل پرسن تعینات کیے گئے ہیں جن میں پولیس، صحت، ایف آئی اے اور دیگر ادارے شامل ہیں۔ ’جب کسی فوکل پرسن کے پاس ایسا کوئی کیس آئے گا تو وہ چائلڈ پروٹیکشن یونٹ کو اطلاع کرے گا، جس کے بعد باقاعدہ تفتیش کے بعد اس کیس کو نمٹایا جائے گا۔

یونٹ کس طرح کام کرے گا؟

بشریٰ اجمل نے تفصیل بتاتے ہوئے کہا: ’کیس کی تفتیش کے بعد اگر بچے کو تحفظ کی ضرورت ہوئی تو چائلڈ پروٹیکشن افسر اسے یونٹ منتقل کرکے 72 گھنٹے کے لیے یہاں رکھنے کے بعد ایس او ایس ویلیج یا ہوم سویٹ ہوم  منتقل کرے گا۔‘

بشریٰ اجمل کے مطابق: ’بچوں کو تحفظ کے ساتھ طبی، نفسیاتی علاج اور قانونی مدد بھی دی جائے گی۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ ’ہم ایک ہیلپ لائن قائم کریں گے، جہاں لوگ اس قسم کے واقعات کی براہ راست اطلاع دیں گے جبکہ پولیس، ایف آئی اے، صحت اور تعلیم کے فوکل پرسن بھی ایسے واقعات کے بارے میں بتائیں گے، جو بچوں سے متعلق ہوں۔‘

چائلڈ پروٹیکشن یونٹ کی تشکیل میں محکمہ سماجی بہبود کو یونیسیف نے تکنیکی اور مالی معاونت فراہم کی جبکہ یونٹ کے قیام اور کمروں کی تزئین و آرائش بھی یونیسف کی ہدایات کے مطابق کرائی گئی ہے۔

اس یونٹ میں ایک اسسٹنٹ، دو چائلڈ پروٹیکشن افسران اور دو سوشل ورکرز تعینات کیے گئے ہیں۔

بشریٰ اجمل کے مطابق یہ پاکستان بھر میں اپنی نوعیت کا پہلا یونٹ ہے، جہاں جنسی زیادتی اور تشدد کا شکار ہونے والے بچوں کو تحفظ دیا جائے گا۔

بشریٰ کہتی ہیں کہ ہم کسی گیراج میں یا کہیں اور کام کرنے والے کسی بچے کو اٹھا کر لاتے ہیں، اسے کچھ دن رکھتے ہیں اور کاؤنسلنگ کے بعد اسے واپس اس کے خاندان کے حوالے کر دیتے ہیں، لیکن کچھ عرصے کے بعد ہی اس بچے کے گھر والے اسے چوری چھپے پھر وہیں  بھیج دیتے ہیں جہاں سے اسے لایا گیا تھا، ہم سمجھتے ہیں کہ یہ اس مسئلے کا حل نہیں ہے۔‘

انہوں نے مزید بتایا: ’ہمارا فوکس وہ بچے ہیں، جو مزدوری کرتے ہیں اور گیراجوں، گھروں اور ہوٹلوں میں کام کرتے ہیں۔ ان بچوں کے حوالے سے کسی بھی شکایت پر ایکشن لیا جائے گا۔‘

بشریٰ کے مطابق: ’یونٹ کی ضرورت اس وجہ سے زیادہ ہے کہ پہلے بچوں کے کیسز پولیس اور دیگر اداروں کے پاس جاتے ہیں، جو انہیں اس طرح نہیں دیکھتے جس طرح کوئی مخصوص ادارہ دیکھ سکتا ہے، جس کے باعث یہ کیس بعض اوقات پیچیدگیوں کا شکار ہوتے ہیں اور بچے طبی اور نفسیاتی مسائل کا شکار ہوجاتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ایک ایسا کیس آیا جس میں بچی کو کسی بوڑھے شخص کے ہاتھ فروخت کیا گیا اور زیادتی بھی کی گئی، جس کو تحفظ دے کر طبی اور نفسیاتی علاج کے ساتھ قانونی مدد بھی دی جارہی ہے اور اسے شیلٹر بھی فراہم کردیا گیا ہے۔

بشریٰ اجمل نے مزید وضاحت کی کہ چائلڈ پروٹیکشن ایکٹ کے دو حصے ہیں، پہلے حصے میں بچوں کو آگاہی دی جائے گی کہ ان کو کس طرح اپنا تحفظ کرنا ہے جس کے لیے ہمارے ورکرز سکولوں میں  جاکر آگاہی سیشنز دیں گے جبکہ دوسرے حصے میں اسے نصاب کا حصہ بنایا جائے گا، جس پر کام جاری ہے۔

 محکمہ سوشل ویلفیئر کے ذرائع کے مطابق کوئٹہ کے یونٹ کے قیام کے بعد مزید چھ ڈویژنل ہیڈکوارٹرز میں بھی اس طرح کے یونٹ بنائے جائیں گے، جن کے لیے پروٹیکشن آفیسرز کا تقرر کرلیا گیا ہے جبکہ مزید کام بجٹ کی منظوری کے بعد شروع ہوجائے گا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان