عراقی دارالحکومت بغداد میں اتوار کی صبح امریکی سفارت خانے کے نزدیک متعدد راکٹ داغے گئے ہیں۔
یہ تازہ حملہ ملک میں امریکی اثاثوں پر حملوں کے سلسلے کی تازہ کڑی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایک امریکی ذرائع اور مغربی سفارت کار نے اے ایف پی کو بتایا کہ حملے کے فوراً بعد پورے سفارتی کمپاؤنڈ میں ہنگامی الارم بجنے لگے، تاہم فوری طور پر یہ معلوم نہ ہو سکا کہ راکٹوں کا ہدف کیا تھا اور ان سے کتنا نقصان ہوا۔
ابھی تک واقعے میں کسی ہلاکت یا زخمی ہونے کی تصدیق بھی نہیں ہو سکی۔
اے ایف پی کے نمائندوں نے اعلیٰ سکیورٹی کے حامل گرین زون، جہاں امریکی سفارت خانہ بھی واقع ہے، کے ارد گرد چکر لگانے والے طیارے کے بعد کئی زوردار دھماکوں کی آوازیں سنی ہیں۔
گذشتہ سال اکتوبر کے بعد سے یہ 19واں حملہ ہے جس کا ہدف امریکی سفارت خانہ یا اس کے 5200 فوجی ہیں جو پورے ملک میں مقامی فورسز کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔
ان حملوں کی کبھی کسی نے ذمہ داری قبول نہیں کی لیکن امریکہ ان حملوں کا الزام ایرانی پشت پناہی رکھنے والے گروہوں پر مبنی ایک نیٹ ورک پرعائد کرتا آیا ہے۔
گذشتہ دسمبر شمالی عراق میں فوجی اڈے پر راکٹ حملے میں ایک امریکی ٹھیکے دار کی ہلاکت کے بعد خطے میں پرتشدد واقعات کی تازہ لہر چلی تھی۔