پاکستان سپر لیگ کی چھٹی ٹیم ملتان سلطانز کے مالک اور پاکستان تحریک انصاف کے سینیئر رہنما جہانگیر ترین کے صاحبزادے علی ترین کا کہنا ہے فی الحال ملتان کی ٹیم میں ایک ہی کھلاڑی جنوبی پنجاب سے شامل کیا گیا ہے لیکن کوشش ہے کہ آئندہ پانچ سے چھ سالوں میں مزید کھلاڑی شامل کیے جائیں۔
پی ایس ایل کی سب سے نوزائیدہ ٹیم ملتان سلطانز پر اگر سرسری نظر ڈالیں تو اس میں بڑے بڑے سورما نظر آتے ہیں، جنہوں نے متعدد موقعوں پر اپنی ٹیموں کے لیے فتح گر اننگز کھیلی ہیں لیکن دو سال قبل منظر عام پر آنے والی اس ٹیم کو یہ بڑے نام ’سلطانی‘ نہیں دلاسکے ہیں۔
دبئی میں سرمایہ کاری کرنے والے ایک گروپ نے 2017 میں جب یہ چھٹی ٹیم خریدی تو ہر ایک کی نظر اس پر تھی کیونکہ پی سی بی کا دعویٰ تھا کہ یہ سب سے مہنگی فرنچائز ہے اس لیے اس کی شان بھی دوسری ہوگی۔
یہ الگ بات ہے کہ کچھ ذرائع کے مطابق وہ گروپ اس کی جزوی قیمت بھی ادا نہ کر پایا اور پہلے ہی سال بیچ منجدھار چھوڑ کر خود خلیجی ساحل پر لنگر انداز ہوگیا۔ ذرائع کے مطابق بورڈ کو اپنی مطلوبہ قیمت کا 10 فیصد بھی نہ مل سکا اور دی گئی بینک گارنٹی بھی گروی نکلی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
2019 کے سیزن میں جب کوئی اس ٹیم کا خریدار نہ ملا تو پاکستان کی ترین فیملی نے ٹیم کی سرپرستی سنبھال لی لیکن یہ اب تک واضح نہیں کہ مالکان نے فرنچائز کے لیے کتنی قیمت ادا کی۔
ٹیم کو والد کی مالی سپورٹ سے خریدنے کے سوال پر انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے علی ترین کا کہنا تھا کہ ’والد کی وجہ سے ہی کرکٹ کا شوق ہوا، اور انہوں نے پورا سپورٹ کیا۔‘
علی ترین کا کہنا تھا کہ فی الحال تو ملتان سلطانز کی ٹیم میں صرف ایک ہی کھلاڑی جنوبی پنجاب سے شامل کیا گیا ہے۔
’ہم مقامی کھلاڑیوں کو تیار کرنے کے بعد کوشش کریں گے کے آئندہ پانچ سے چھ سالوں میں نوجوان کرکٹرز کو زیادہ سے زیادہ آگے لائیں، تاکہ ایک دن ٹیم میں کھلاڑیوں کی اکثریت جنوبی پنجاب سے ہو۔‘
ان سے پوچھا گیا کہ کیا کبھی خیال آیا کہ اپنی ٹیم ہے تو کیوں نہ خود ہی کھیل لیا جائے؟ اس پر علی ترین کا کہنا تھا کہ وہ نہیں چاہتے کہ ان کے باؤنسرز سے کوئی زخمی ہو اس لیے انہوں نے ’بخش‘ دیا۔