شامی والد نے اپنی بیٹی کو بمباری پر ہنسنا کیسے سکھایا؟

عبداللہ المحمد کا کہنا ہے کہ بیٹی کو بموں اور طیاروں کی آوازوں پر ہنسانے کا مقصد یہ ہے کہ وہ ڈرے نہیں۔

جنگ زدہ شام کے شہر ادلب میں تباہی سے بچنا ممکن نہیں تھا لہٰذا ایک شہری عبداللہ المحمد نے اپنی بیٹی سلویٰ کی ہمت بندھانے کے لیے گولہ باری کو ’کھیل‘ میں تبدیل کر دیا۔

خبررساں ادارے اے ایف پی  کے مطابق ایک ویڈیو جس میں سلویٰ ہر بم دھماکے کی آواز پر ہنستی دکھائی دیتی ہیں حالیہ دنوں میں سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے۔ یہ ویڈیو خوش کن ہے لیکن ساتھ ہی ادلب کے رہائشیوں کی روزمرہ زندگی کی تکالیف کی یاد بھی دلاتی ہے۔

جب پس منظر میں شوں کی آواز سنائی دیتی ہے تو عبداللہ المحمد اپنی بیٹی سے پوچھتے ہیں کیا یہ طیارہ ہے یا مارٹر گولہ؟ جواب میں تین سالہ سلویٰ کہتی ہیں یہ مارٹر گولہ ہے۔ جب یہ آئے گا تو ہم ہنسیں گے۔

ایک اور ویڈیو میں سلویٰ ڈرائینگ روم میں موجود والد کی گود میں کھڑی نظر آتی ہیں۔ جب طیارے سے گرایا گیا بم خوف ناک دھماکے سے پھٹتا ہے تو وہ زور سے ہنستی ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

والد اپنی بیٹی سلویٰ سے سوال کرتے ہیں کہ ’مجھے بتاؤ کہ طیارے نے کیا کیا ہے؟‘ جواب میں سلویٰ کہتی ہیں کہ ’طیارہ آیا تو میں بہت ہنسی۔ طیارہ ہمیں ہنساتا ہے۔ وہ ہم سے کہتا ہے کہ میرے اوپر ہنسو۔‘

اے ایف پی کے رپورٹر نے سرمدا میں 32 سالہ والد سے ملاقات کی ہے۔ سرمدا شام میں باغیوں کی آخری پناہ گاہ ہے جسے روسی حمایت یافتہ شامی فوج کچلنے کی کوشش کر رہی ہے۔

عبداللہ المحمد اور ان کا خاندان ادلب کے نواحی قصبے سراقب سے بھاگ کر سرمدا پہنچے تھے، جسے سرکاری فوج پہلے ہی باغیوں سے خالی کروا چکی تھی جبکہ فضائی حملوں نے قصبے کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے۔

اب جبکہ شامی حکومت کی توجہ شمال میں حملے پر مرکوز ہے اور شہریوں کو ترکی کی سرحد کے قریب دھکیل دیا گیا ہے تو فضائی حملے دوبارہ شروع ہو گئے ہیں۔

عبداللہ وضاحت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ جب ان کی بیٹی سلویٰ کی عمر ایک سال تھی تو وہ گھر کے قریب پھٹنے والے پٹاخوں کی آواز پر رونا شروع کر دیتی تھی۔

انہیں اُسے بتانا پڑتا تھا کہ یہ محض عیدالفطر پر کھیل میں مصروف بچوں کی جانب سے چلائے گئے پٹاخوں کی آواز ہے۔

اس کے بعد آسمان سے جو کچھ بھی ہماری طرف آتا میں فون نکالتا اور سلویٰ سے کہتا کہ آؤ مل کر ہنسیں، بچے عیدالفطر پر کھیل رہے ہیں۔

عبداللہ کہتے ہیں:’میں اسے یہ دکھانے کی کوشش نہیں کرتا کہ کیا بُرا ہو رہا ہے۔ اس کی بجائے میں اسے بتاتا ہوں کہ یہ مزے کی بات ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا