ایران میں جمعہ کو ہونے والے عام انتخابات کے بعد اتوار کو قدامت پسندوں کی جانب سے فتح کا دعویٰ سامنے آیا۔ ان انتخابات میں ووٹر ٹرن آؤٹ 1979 کے اسلامی انقلاب کے بعد سے کم ترین رہا ہے جس کی وجہ حکومت کے خلاف عوام میں غصہ، معاشی صورت حال میں خرابی اور نصف امیدواروں کی نااہلیاں تھیں۔
عام انتخابات میں قدامت پسندوں کی فتح پہلے سے مشکلات میں گھرے ہوئے ایرانی صدر حسن روحانی پر موجود دباؤ میں مزید اضافہ کرے گی۔ اس کے علاوہ یہ پارلیمنٹ میں چار سال پہلے ہونے والے انتخابات میں حاصل ہونے والی اصلاح پسندوں کی اکثریت کو بھی اقلیت میں تبدیل کر دے گی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق وزارت داخلہ نے 208 حلقوں کے 95 فیصد نتائج جاری کرتے ہوئے جیتنے والے امیدواروں کے ناموں کا اعلان تو کیا لیکن ان کا تعلق کس جماعت سے یہ بات سامنے نہیں لائی گئی۔
قدامت پسند اخبار کیہان نے شہہ سرخی لگائی کہ ’امریکہ مخالف امیدواروں کی فتح، ٹرمپ کے لیے ایک نیا طمانچہ۔‘
اخبار میں مزید کہا گیا کہ ’عوام نے اصلاح پسندوں کو مسترد کر دیا ہے۔‘ امریکی صدر ٹرمپ کے جوہری معاہدے سے علیحدگی کے بعد صدر روحانی سیاسی طور پر کافی کمزور ہو چکے ہیں۔
ایرانی حکومت کی ویب سائٹ کے مطابق عام انتخابات میں 17 خواتین نے بھی فتح حاصل کی ہے۔ اس سے قبل ہونے والے عام انتخابات میں بھی 17 خواتین جیت کر ایرانی پارلیمنٹ کی رکن منتخب ہوئی تھیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایرانی وزیر داخلہ عبدالرحمٰن فاضلی نے اعلان کیا کہ عام انتخابات میں ووٹر ٹرن آؤٹ 42.6 فیصد رہا ہے جو کہ گذشتہ چار دہائیوں میں کم ترین ہے۔ ایران میں انتخابات ایسے وقت میں ہوئے جب ایران نے دو روز قبل ہی کرونا وائرس سے شکار ہونے والے پہلے کیس کی تصدیق کی تھی۔
عبدالرحمٰن فاضلی کا کہنا تھا کہ ’ہم نے یہ انتخابات ایسے وقت میں کرائے ہیں جب ملک میں مختلف واقعات ہو رہے ہیں۔ موسم خراب تھا اس کے علاوہ کرونا وائرس کے خدشات بھی ہیں جبکہ ایک طیارہ حادثہ بھی ہو چکا ہے۔‘ ان کا اشارہ تین جنوری کو ایران میں گرائے جانے والے یوکرینی طیارے کی جانب تھا جس میں 176 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسی صورت حال میں ’ٹرن آؤٹ کی یہ شرح ہمارے لیے قابل قبول ہے۔‘
انتخابات سے قبل ہی ان میں کم ٹرن آؤٹ کی پیش گوئی کی جا رہی تھی کیونکہ امیدواروں میں قدامت پسندوں کی اکثریت تھی۔ تقریباً 16 ہزار امیدواروں کو نااہل قرار دیا گیا تھا جن میں نصف تعداد اصلاح پسندوں اور اعتدال پسندوں کی تھی۔
فارس نیوز ایجنسی کے مطابق 11 حلقوں میں انتخابات کا دوسرا دور کرایا جائے گا۔ انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لیے بھی ایک خاتون امیدوار شامل ہوں گی۔
منفی پروپیگینڈا
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے انتخابات میں غیر ملکی میڈیا کے ’منفی پروپیگینڈے‘ کے باوجود ’بھرپور شرکت‘ پر ایرانی عوام کو سراہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ کچھ مہینے پہلے سے شروع ہوا تھا اور اس بیماری کی آڑ میں انتخابات سے دو روز قبل تک اپنے عروج پر تھا۔ میڈیا نے عوام کو انتخابات میں حصہ لینے سے روکنے کی کوشش کرتے ہوئے کوئی موقع نہیں جانے دیا۔ ہمارے دشمن ایرانی عوام کے انتخابات میں حصہ لینے کے بھی مخالف ہیں۔‘
ایران میں اتوار کو کرونا وائرس سے مزید تین ہلاکتوں کے بعد ایران میں یہ تعداد آٹھ تک پہنچ چکی ہے جو کہ چین کے باہر کہیں بھی سب سے زیادہ تعداد ہے۔ ایران میں کرونا وائرس سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد 43 ہو چکی ہے۔
حکام کی جانب سے ایران کے 31 میں سے 14 صوبوں میں سکول، یونیورسٹیوں اور تعلیمی اداروں کو بند کر دیا گیا ہے جبکہ تہران بھی ضرورت پڑنے پر کوارنٹین (لاک ڈاؤن) کیا جا سکتا ہے۔
ملک بھر میں فنون لطیفہ کی تقریبات، کانسرٹس اور فلموں کی نمائش پر بھی ایک ہفتے کے لیے پابندی عائد کر دی گئی ہے۔