ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف کا کہنا ہے کہ ایران بین الاقوامی برادری سے کہے گا کہ وہ امریکہ کی جانب سے پاسدارانِ انقلاب کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے پر اپنا موقف واضح کریں۔
امریکی صدر دونلڈ ٹرمپ نے گذشتہ ہفتے ایرانی پاسدارانِ انقلاب کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا۔ جواب میں ایران نے اس کی مذمت کرتے ہوئے اسے غیرقانونی قرار دیا ہے۔
ایرانی سرکاری خبر رساں ادارے ارنا کے مطابق وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا ہے کہ ’ہم تمام ممالک کے وزرا خارجہ کو یہ بتانے کے لیے پیغامات بھجیں گے کہ ان کے لیے اپنا نقطہ نظر واضح کرنا ضروری ہے، اور انھیں خبردار کریں گے کہ امریکہ کی جانب سے غیرمعمولی اور خطرناک اقدام کے برے نتائج آرہے ہیں اور آتے رہے گے۔‘
جواد ظریف نے کہا کہ وہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنر اینتونیو گتریز اور اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کو بھی خطوط لکھ چکے ہیں جن میں ان سے ’غیرقانونی امریکی اقدام‘ پر احتجاج کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ایران نے امریکہ کی جانب سے اس اقدام پر جوابی کارروائی کرتے ہوئے خطے میں یونائٹڈ سٹیسٹس سینٹرل کمانڈ (سینٹکام) کو بھی دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہے۔
امریکہ اور ایران کے درمیان تعلقات گذشتہ سال مئی میں اس وقت زیادہ خراب ہوگئے تھے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2015 میں ہونے والے جوہری معاہدے سے خود کو الگ کرنے کا اعلان کیا تھا۔
اس سے قبل امریکہ پاسداران انقلاب سے منسلک افراد اور کمپنیوں کو بلیک لسٹ قرار دے چکا ہے لیکن اس نے کبھی پاسداران انقلاب پر براہ راست کوئی پابندی نہیں لگائی تھی۔
پاسداران انقلاب کے کمانڈرز مسلسل کہتے رہے ہیں کہ مشرق وسطی میں امریکی فوجی اڈے اور خلیج میں جنگی طیاروں کی ترسیل کرنے والے بحری بیڑے ایرانی میزائلوں کی رینج میں ہیں۔