پاکستان کے صوبہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والی سماجی کارکن جلیلہ حیدر سمیت دنیا بھر کی 12 خواتین کو سالانہ انٹرنیشنل ویمن کریج (آئی ڈبلیو او سی) ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔
پاکستان کے علاوہ افغانستان، ارمینیا، آذربائیجان، بولیویا، برکینا فاسو، چین، ملائیشیا، نیکارا گوا، شام، یمن اور زمبابوے سے تعلق رکھنے والی ایسی خواتین جنہوں نے مختلف سماجی میدانوں میں غیرمعمولی خدمات انجام دیں، انہیں اس ایوارڈ کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔ یہ اس سلسلے کا چودھواں ایوارڈ تھا۔
اب تک 77 ممالک سے تعلق رکھنے والی 144 خواتین کو یہ ایوارڈ دیا جا چکا ہے۔
انڈپینڈنٹ اردو سے خصوصی گفتگو میں جلیلہ نے ایوارڈ ملنے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اسے پاکستانی خواتین کے نام کیا۔
جلیلہ کا کہنا تھا: ’پاکستان کی نمائندگی میں نے کی اور مجھے اس پر بڑا فخر ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کا مزید کہنا تھا: ’میں یہ ایوارڈ پاکستان کے تمام محکوم طبقوں خاص کر خواتین کے نام کرتی ہوں جو گھروں میں ہیں، کھیتوں میں کام کر رہی ہیں، کارخانوں میں ہیں، جو بڑے اداروں میں یا انتظامی پوزیشن پر ہیں، یہ ایوارڈ ان سب کے لیے ہے کیونکہ ہم سب اپنے مقام پر کہیں نہ کہیں کریج کا اظہار کر رہے ہوتے ہیں۔‘
جلیلہ حیدر نے ’وی دا ہیومنز- پاکستان‘ کی بنیاد رکھی جو مقامی برادریوں، بچوں اور خواتین کو مواقع پیدا کرنے کے لیے کام کرنے والی ایک غیر منافع بخش تنظیم ہے۔
وہ غربت سے متاثرہ خواتین کو مفت قانونی معاونت فراہم کرتی ہیں۔ ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والی خاتون وکیل ہیں۔ انہوں نے اپنی برادری کے افراد پر حملوں کے خلاف مہم چلائی اور ایک طویل بھوک ہڑتال بھی کی۔
جلیلہ حیدر ویمن ڈیموکریٹک فرنٹ بلوچستان کی صدر اور بلوچستان میں عورت مارچ کی شریک صدر بھی رہی ہیں۔ اس حیثیت سے انہوں نے عوامی مقامات، دفتروں اور گھروں میں خواتین پر تشدد کے خلاف کام کیا۔
قبل ازیں برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) نے انہیں دنیا کی 100 بااثر اور متاثر کرنے والی خواتین کی سالانہ فہرست میں بھی شامل کیا تھا۔
جلیلہ حیدر انڈپینڈنٹ اردو سے وابستہ ہیں اورہفتہ وار وی لاگ کرتی ہیں۔ ان کے وی لاگز بلوچستان کے سماجی، سیاحتی اور سیاسی پہلوؤں سمیت پاکستان میں خواتین اور اقلیتوں کے حقوق کا احاطہ کرتے ہیں۔