فیس بک کی چیف آپریٹنگ آفیسر، مصنفہ اور ارب پتی خاتون شیرل سینڈبرگ نے کہا ہے کہ مردوں کی طرف سے شادی کی پیش کش کیے جانے کے انتظار کی بجائے خواتین کو چاہیے کہ وہ خود انہیں پروپوز کردیں۔
شیرل سینڈبرگ کی حال ہی میں ٹام برنتھال سے منگنی ہوئی ہے جو مارکیٹنگ ایجنسی کیلٹن کے بانی ہیں۔ سینڈبرگ نے وضاحت کی کہ منگنی کی منصوبہ بندی انہوں نے مل کر کی۔
امریکی ٹیلی ویژن چینل این بی سی نیوز کے ساتھ ایک پوڈکاسٹ میں سینڈبرگ نے کہا: ’یہ اس سب سے بڑے فیصلے کی طرح ہے جو آپ اپنی ذاتی زندگی میں کر سکتے ہیں۔ میں ایک فریق کے طور پر یہ فیصلہ کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی تھی۔‘
سینڈبرگ نے وضاحت کی کہ یہ ان کے لیے ’اہم‘ تھا کہ وہ اور برنتھال مل کر منگنی کی منصوبہ بندی کریں۔ جس پر ٹیلی ویژن کے میزبان ڈیلن بائیرز نے کہا: ’بہت سے لوگ ایسا نہیں کرتے۔‘
سینڈبرگ نے جواب دیا: ’یہ درست ہے۔ میں اسے ایک مسئلہ سمجھتی ہوں۔‘
سینڈبرگ، جن کی 2013 میں شائع ہونے والی کتاب ’لِین ان‘ کام کی جگہ پر خواتین کی مساوی حیثیت حاصل کرنے کے بارے میں ہے، نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا: ’میں طویل عرصے سے خواتین کی برابری کے بارے میں ریکارڈ پر بات کر رہی ہوں۔‘
’جن باتوں کی وجہ سے ہمیں کام کی جگہ پر مساوی حیثیت حاصل کرنے میں ایسی مشکلات کا سامنا ہے ان میں سے ایک یہ ہے کہ ہم اس کے قریب بھی نہیں پہنچے۔۔۔ہمیں گھر میں برابری حاصل نہیں ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کا مزید کہنا تھا: ’بچوں کی دیکھ بھال اور گھر کا کام کاج زیادہ تر خواتین کرتی ہیں اور جب تک یہ ٹھیک رہے گا خواتین کو کام کی جگہ پر یہ مقام کبھی نہیں ملے گا۔ برابری کا مطلب ہے ہر جگہ برابری۔‘
’اور اُس وقت جب آپ تعلقات، ڈیٹنگ کے بارے میں سوچتے ہیں۔۔۔تو یہ وہ شعبہ ہے جو اب بھی حقیقت میں ناقابل یقین حد تک عدم مساوات کا شکار ہے۔‘
سینڈبرگ نے بات جاری رکھتے ہوئے بتایا کہ کس طرح بہت سی خواتین، جن سے وہ ملتی ہیں اسی عدم مساوات کی وجہ سے اپنے مرد دوستوں کو شادی کی پیش کش کرنے میں ہچکاہٹ کا مظاہرہ کرتی ہیں۔
’میں ان تمام پیاری پیاری نوجوان خواتین، جن سے میں بات کرتی ہوں، ان کی جانب دیکھتی ہوں۔ یہ حیران کن خواتین ہیں، وہ مکمل طور پر مضبوط ہیں اور اپنی تعلیم کی ذمہ دار ہیں، وہ اپنے مستقبل کی ذمہ دار ہیں۔‘
’اور اس کے بعد تعلقات کے معاملے میں وہ ایسی ہیں کہ ہاں، میں شادی کرنا چاہتی ہوں۔ مجھے امید ہے کہ وہ پیش کش کرے گا اور پھر تعلق قائم کرنے کے معاملے میں برابری نہیں ہو گی۔‘
سینڈبرگ نے ان مردوں پر بھی تنقید کی جو شادی کے لیے خاتون کا ہاتھ مانگنے کے لیے ان کے والد سے بات کرنے کی روایت پوری کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا: ’آپ جانتے ہیں کہ یہ روایت اب بھی زندہ اور موجود ہے کہ مرد رشتے کے لیے خاتون کے والد سے بات کریں۔‘ ’یہ اب بھی ہو رہا ہے۔ جیسے واقعی؟‘
اسی انٹرویو میں سینڈبرگ نے اپنے سابق خاوند ڈیوڈ گولڈبرگ کی اچانک موت پر بھی کھل کر بات کی جو 2015 میں اس وقت ہلاک ہو گئے تھے جب یہ جوڑا میکسیکو میں چھٹیاں گزار رہا تھا۔
انہوں نے بتایا: ’میں نے اس شخص کے ساتھ شادی کی جن کے ساتھ میں بہت خوش تھی اور جن سے میں بہت محبت کرتی تھی۔ ہمارے دو پیارے پیارے بچے تھے۔ پھر وہ (خاوند) اچانک ایک ہی رات میں نامعلوم وجہ کی بنا پر فوت ہوگئے۔‘
’یہ ایک بہت بڑا صدمہ اور مشکل ترین معاملہ ہے جس کا کسی کو سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اور ظاہر ہے کہ بہت سے لوگوں کو بہت سی مشکلات سے گزرنا پڑتا ہے اور میرا خیال ہے کہ یہ ایک حقیقت ہے۔‘
سینڈبرگ نے برنتھال کے ساتھ اپنے تعلق کو ’بہت خوبصورت‘ قرار دیتے ہوئے کہا: ’اور شاید میں اسے اس سے بھی زیادہ سراہتی ہوں۔‘
© The Independent